src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

منگل، 16 دسمبر، 2025

 جمعیۃ علماء ہند کی تبدیلی مذہب قانون کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر 28 جنوری کو حتمی بحث..




نئی دہلی : سپریم کورٹ نے آج یہاں مختلف ریاستوں کی جانب سے بنائے گئے تبدیلی مذہب قوانین بنام لوجہاد کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے 28 جنوری 2025 کو حتمی بحث کئے جانے کا فریقین کو حکم دیا۔

آج یہاں جاری ایک ریلیز کے مطابق چیف جسٹس جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جومیلیا باگچی نے آج اس اہم معاملہ پرسماعت کی، تبدیلی مذہب قانون بنانے والی ریاستی حکومتوں کی نمائندگی کرنے والے سالیسٹر جنرل آف انڈیا نے ان قوانین کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر اعتراض داخل کرنے کے لئے وقت طلب کیا جسے عدالت نے منظور کرلیا۔ چیف جسٹس سوریہ کانت نے سالیسٹر جنرل کو تین ہفتوں کے اندر اعتراض داخل کرنے کا حکم دیا۔

آج عدالت میں جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ سیف ضیاء و دیگر پیش ہوئے۔جبکہ دیگر تنظیموں کی جانب سے سینئر وکلاء سی یو سنگھ، اندرا جئے سنگھ و دیگر پیش ہوئے۔واضح رہے کہ ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول نے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پراتر پردیش، مدھیہ پردیش، اتراکھنڈ، چھتیس گڑھ، گجرات، جھارکھنڈ، ہماچل پردیش،ہریانہ، کرناٹک اور دیگر ریاستوں کی جانب سے بنائے گئے تبدیلی مذہب قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ اس مقدمہ کی پیروی جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کررہی ہے۔

جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے سپریم کورٹ میں داخل پٹیشن میں تحریر ہے کہ مختلف ریاستوں کی جانب سے تبدیلی مذہب قوانین کو بنانے کا مقصد ہندو اور مسلمان کے درمیان ہونے والی شادیوں کو روکنا ہے جو آئین ہند میں دی گئی مذہبی آزادی کے سراسر خلاف ہے۔ عرضی میں مزید کہا گیا ہے کہ ان قوانین کی وجہ سے مذہبی اور ذاتی آزادی پر روک لگانے کی کوشش کی گئی ہے جو غیر آئینی ہے لہذا عدالت کو مداخلت کرکے ریاستوں کو ایسے قوانین بنانے سے روکنا چاہئے نیز جن ریاستوں نے ایسے قوانین بنائے ہیں انہیں ختم کردیا جانا چاہئے۔

قابل ذکر ہے کہ2020/ میں سپریم کورٹ میں جب پٹیشن داخل کی گئی تھی تواس پر عدالت نے سماعت کرتے ہوئے ریاستوں کو نوٹس جاری کیا تھا۔ عدالت نے مسلم فریق کی درخواست کے باوجود ان قوانین پر اسٹے نہیں دیا تھاجس کی وجہ سے اتر پردیش سمیت ملک کی مختلف ریاستوں میں مذہب تبدیل کرانے کے الزامات کے تحت سیکڑوں مسلمانوں پر مقدمات قائم کئے گئے۔جمعیۃ علماء ہند کے علاوہ دیگر 12/ تنظیموں نے بھی تبدیلی مذہب قوانین کو چیلنج کیا ہے۔ تمام عرضیوں پرعدالت عظمی یکجا سماعت کررہی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages