ساکری ہولی فساد : دھولیہ سیشن عدالت نے دو خواتین سمیت دس مسلمانوں کو مقدمہ سے بری کیا
جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی قانونی پیروی
دھولیہ 8/ دسمبر: دھولیہ سیشن عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج جئے شری آر پلاٹے نے گذشتہ دنوں دھولیہ کے قریب واقع ساکری نامی مقام پر ہولی کے موقع پر رونما ہونے والے فساد مقدمہ میں ماخوذ دس ملزمین بشمول دو خواتین کو شکایت کنندہ اور دیگر سرکاری گواہان کے اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہونے کی وجہ سے مقدمہ سے بری کردیا۔ عدالت نے ملزمین سمیہ ذاکر شیخ، شبانہ فاروق شیخ، معراج ابراہیم سید، ناصر سپڑو شیخ، عرفان سپڑو شیخ، محی الدین شیخ، نثار نصیب خان پٹھان، صمد سلیم شیخ، ذاکر سپڑو شیخ اور سلیم شیخ کو اقدام قتل جیسی سنگین دفعات سے بری کردیا۔ ملزمین کے مقدمہ کی پیروی جمعیۃ علماء دھولیہ کی گذارش پر جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی نے کی۔ ملزمین کے دفاع میں ایڈوکیٹ اشفاق شیخ پیش ہوئے جبکہ ایڈوکیٹ این بی کلال نے استغاثہ کی پیروی کی۔18/ مارچ 2022/ کو ساکری میں ہولی کے موقع پر فرقہ وارانہ فساد پھوٹ پڑا تھا جس کے بعد پولس نے یک طرفہ کاروائی کرتے ہوئے دو خواتین سمیت دس مسلمانوں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات147,148,307,353,332,336,337,295 کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا تھا، پولس نے ملزمین پر آرمس ایکٹ کی دفعہ 4/25 کا اطلاق کیا تھا اور ان پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں ہتھیاروں سے حملہ کیا تھا۔ شروعات میں مقدمہ کی سماعت ساکری مجسٹریٹ عدالت میں ہوئی پھر اس کے بعد مقدمہ دھولیہ سیشن عدالت منتقل ہوا کیونکہ پولس نے آرمس ایکٹ کے ساتھ ساتھ ملزمین پر 307/ جیسی سنگین دفعہ کا اطلاق بھی کیا تھا۔ دوران حتمی سماعت ایڈوکیٹ اشفاق شیخ نے عدالت کو بتایا کہ دوان ٹرائل شکایت گذار اور اس کی اہلیہ نے پولس کو سپورٹ نہیں کیا اور اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہوگئے لہذا ملزمین کو مقدمہ سے بری کیا جائے۔
دھولیہ سیشن عدالت کے یڈیشنل سیشن جج جئے شری آر پلاٹے نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اہم گواہوں کے بیانات سے انحراف اور محض شک کی بنیاد پرملزمین کو سزا ئیں نہیں دی جاسکتی ہے لہذا تمام ملزمین کو مقدمہ سے بری کیا جاتا ہے۔صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر مولانا حلیم اللہ قاسمی کی ہدایت پرمشتاق صوفی(جنرل سیکریٹری ضلع دھولیہ) اور ان کے رفقاء نے مقدمہ پیروی کی۔



کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں