ضلع پونے کے ڈونڈ تعلقہ میں واقع ایوت میں فرقہ وارانہ کشیدگی
مسلمانوں کے مکانوں اور مسجد پر پتھراؤ، علاقہ میں کرفیو نافذ ،فی الحال حالات قابو میں : حافظ محمد کفایت اللہ
پونہ : ضلع پونے کے یوت علاقہ میں جمعہ کےروز ایک متنازعہ پوسٹ کے وائرل ہونے پر فرقہ وارانہ کشیدگی پیداہوگئی ہے ،حادثہ کی خبر ملتے ہی جمعیۃ علماء ضلع پونے کے صدر حافظ محمد کفایت اللہ نے متاثرہ علاقہ کے لوگوں سے رابطہ قائم کیا اور تفصیلی جانکاری حاصل کی ، منظور شیخ عرف بابا نے حافظ محمد کفایت اللہ کو بذریعہ فون یہ اطلاع دی کہ اس وقت علاقہ میں کرفیو نافذ ہے اور آج یہاں مسجدوں میں جمعہ کی نماز بھی ادا نہیں کی گئی کیونکہ نماز جمعہ سے قبل ہی فساد کی آگ بھڑکی ،اور انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یہ سلسلہ دو تین روز قبل سے ہی جاری تھا، تبلیغی جماعت کے ذمہ دارپرویز بھائی نے حافظ محمد کفایت اللہ صدر جمعیۃ علماء ضلع پونے سے فون پرتفصیلی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ27جولائی کی شب کو امین سید نامی ایک شخص جوہمیشہ نشہ کا عادی رہتا ہے اس نے شراب کے نشہ میں شیواجی مہاراج کے مجسمہ کے ساتھ نازیبا حرکت کی ،جسکے بعدصبح میں مقامی مسلمانوں نےاس کی مذمت میں احتجاج کیا ، پھر شام میں غیر مسلموں نے ایک سبھا رکھی جس میں اشتعال انگیز تقریریں کی گئی اور مسجدوں پر کاروائی کا مطالبہ بھی کیا گیا اس سبھا میں مسلمانوں کو آنے سے روکا بھی گیا ، 30جولائی کی رات گیارہ بجے کے قریب امین سید نامی شخص جو اس کے اپنے ہی کھیت میں چھپا ہوا تھا مل گیاجس کے بعد اسے پولیس حراست میں لے لیا گیا ، پرویز بھائی نے مزید بتایا کہ اس کے بعد علاقہ میں ایک اور سبھا رکھی گئی جس میں بی جے پی کے گوپی چند پڈلکر اور ایم ایل اے سنگرام جگتاپ نے اس سبھا میں تقریریں کیں ، جس کے بعد علاقہ کے باہر سے کام کرنے آئے ہوئے گونڈی میں سے ایک نے متنازعہ پوسٹ شیئر کیا ، اس کی مذمت میں علاقہ کے مقامی لوگوں نے احتجاجی مورچہ نکالا جس میں کثیرتعداد میں مسلم لوگ بھی شامل تھے ، اس کے بعد جمعہ کے دن نماز جمعہ سے قبل فرقہ وارانہ ماحول پیدا ہوگیا اور جو ہفتہ واری بازار بھرتا تھاوہ بھی بند ہوگیااور
علاقہ میں کشیدگی بڑھ گئی ،مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ باہر سے آئے نا معلوم افراد نے پتھراؤ شروع کیا ، دو مسلم خاتون بھی اس زد میں آئیں ایک کو پتھر لگ جانے کی وجہ سے ہارٹ اٹیک آیا جو اسپتال میں زیر علاج ہے ، اور ایک خاتون کو سر پر پتھرلگ جانے کی وجہ سے چوٹ آئی ہے ،اسی طرح یوت میں واقع اقصیٰ مسجد ، مسجد عارف اندرانگر اور 35سال پرانی خانقاہی مسجد جو یوت اسٹیشن کے قریب ہے ان پر پتھراؤ کیا گیا ، بھگواجھنڈا بھی لہرانے کی کوشش کی گئی مسجدوں کی کھڑکیوں اور کانچوں کو بھی توڑا گیا، مقامی مسلمانوں کی گاڑیوں کو نذر آتش اور مکانوں کو بھی توڑاگیا، ساتھ ایک بیکری جہاں پر مسلمان شخص کام کرتا تھا اسے مسلمان کی بیکری سمجھ کر جلادیا گیا ہے ، علاقہ کے مسلمانوں کا کہنا ہے کہ پولس کا روائی کررہی ہے ابھی دفعہ 144اتوار تک نافذ رہےگی ، حالات کو دیکھ کر اسےآگے بڑھایا بھی جا سکتا ہے ، جمعیۃ علماء ضلع پونے کے صدر حافظ محمد کفایت اللہ نے ان تمام باتوں سے جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا حلیم اللہ قاسمی کو واقف کرایا جس پر مولانا حلیم اللہ قاسمی صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر نے ہدایت دی کہ کرفیوہٹ جانے کے بعد آپ لوگ متاثرہ علاقہ دورہ کریں ،جمعیۃ علماء ضلع پونے کے ذمہ داران حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں ، حافظ محمد کفایت اللہ صدر جمعیۃ علماء ضلع پونے نے ا س واقعہ شدید مذمت کی اور علاقہ کے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ صبر و تحمل کو بنائے رکھیں اور ساتھ ہی یہ مطالبہ کیا گیا کہ جنہوں نے بھی ایسی حرکت کی ہےان پر سخت کاروائی کی جائے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں