src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> ممبئی داعش معاملہ: ملزم اللہ رکھا کی ضمانت عرضداشت سپریم کورٹ آف انڈیا میں داخل - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

پیر، 2 جون، 2025

ممبئی داعش معاملہ: ملزم اللہ رکھا کی ضمانت عرضداشت سپریم کورٹ آف انڈیا میں داخل

ممبئی داعش معاملہ: ملزم اللہ رکھا کی ضمانت عرضداشت سپریم کورٹ آف انڈیا میں داخل



جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی پیروی










ممبئی2/ جون : ممنوع تنظیم داعش کے توسط سے ہندوستان میں دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینے کا مبینہ منصوبہ بنانے کے الزامات کے تحت گرفتار اللہ رکھا ابو بکر منصوری نامی ملزم کی ضمانت عرضداشت بامبے ہائی کورٹ سے خارج ہونے کے بعد ملزم نے جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے توسط سے سپریم کورٹ آف انڈیا میں داخل کی ہے جس پر جلد سماعت متوقع ہے۔ ملزم کی ضمانت عرضداشت پر سینئر ایڈوکیٹ گورو اگروال بحث کریں گے۔ملزم اللہ رکھا کی ضمانت عرضداشت ایڈوکیٹ آن ریکارڈ چاند قریشی نے داخل کی ہے جسے ایڈوکیٹ عارف علی، ایڈوکیٹ مجاہداحمد نے سینئر ایڈوکیٹ گورو اگروال کے مشورے سے تیار کیا ہے۔
سپریم کورٹ آف انڈیا میں داخل ضمانت عرضداشت میں تحریر کیا گیاہے کہ ملزم گذشتہ تقریباً سات سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہے نیز ملزم کے خلاف جاری مقدمہ کی سماعت میں ہونے والی تاخیر سے ملزم کو آئین ہند میں دیئے گئے حقوق بالخصوص اسپیڈی ٹرائل کی خلاف ورزی ہورہی ہے لہذا ملزم کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔عرض داشت میں مزید تحریر کیا گیا ہے کہ ملزم کے خلاف لگائے گئے سنگین الزامات کا ثابت ہونا باقی ہے نیزیکسانیت اور مقدمہ کی سماعت میں ہونے والی تاخیر کی بنیاد پر ملزم کی ضمانت پر رہائی کی درخواست کو منظور کیا جائے۔عرضداشت میں مزید تحریر ہے کہ ملزم اللہ رکھا کے ساتھ مقدمہ کا سامنا کررہے فیصل مرزا کی ضمانت عرضداشت کو گذشتہ سال بامبے ہائی کورٹ نے منظور کی تھی۔ فیصل مرزا کے خلاف اللہ رکھا سے زیادہ الزامات این آئی اے نے عائد کیئے ہیں لیکن اس کے باوجود مقدمہ کی سماعت میں ہونے والی تاخیر کی بنیاد پر اس کی ضمانت عرضداشت منظور ہوئی تھی لہذا عرض گذار اللہ رکھا کو بھی یکسانیت کی بنیاد پر ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے۔ عرضداشت میں مزید تحریر کیا گیا ہے کہ بامبے ہائی کورٹ نے ملزم کی ضمانت عرضداشت محض اس لیئے خارج کردی کہ ملزم کے خلاف سنگین الزامات ہیں جبکہ ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ آف انڈیا کے اس فیصلے کو نظر انداز کردیا جس میں سپریم کورٹ نے دیگر ملزم کی ضمانت پر رہائی کی تصدیق کردی تھی۔ملزم فیصل مرزا کی ضمانت پر رہائی کی عرضداشت کو این آئی اے نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جہاں انہیں مایوسی ہاتھ لگی۔ عرضداشت میں مزید تحریر کیا گیا ہے کہ حالیہ دنوں میں سپریم کورٹ آف انڈیا نے مقدمہ کی نوعیت اور الزامات کی سنگینی کو اہمیت نا دیتے ہوئے ملزمین کی ضمانت عرضداشتیں منظور کی ہیں جو کئی سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہیں اور ان کے مقدمات کی سماعت نہایت سستی سے ہورہی ہے لہذا عرض گذار کو بھی اسی بنیاد پر ضمانت دی جائے۔
 واضح رہے کہ سات سال قبل تحقیقاتی دستوں نے ملزمین فیصل مرزا ور اللہ رکھا کو داعش کے ہم خیال اور ہندوستان میں دہشت گردانہ سرگرمیاں انجام دینے کا منصوبہ بنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں گرفتار کیا تھا، ملزمین کے مقدمہ کی سماعت ممبئی سیشن عدالت میں قائم خصوصی این آئی اے عدالت میں چل رہی ہے، سرکاری گواہان کے بیانات کا اندراج کیا جارہاہے۔ ملزم اللہ رکھا کی جیل سے رہائی کے لیئے اس سے قبل بھی سپریم کورٹ آف انڈیا میں درخواست داخل کی گئی تھی لیکن عدالت نے اس وقت ضمانت پر رہا کرنے کی بجا ئے ٹرائل کورٹ کو مقدمہ کی سماعت جلداز جلد مکمل کیئے جانے کا حکم دیا تھا لیکن سپریم کورٹ کا حکم ہونے کے باوجود ٹرائل کورٹ ابتک مقدمہ کی سماعت مکمل نہیں کرسکی ہے لہذا عدالت سے ایک بار پھر ملزم کی ضمانت پررہائی کی درخواست کی گئی ہے۔


 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages