شاہو نگر میں وقف کو آرڈینیشن کمیٹی کا کامیاب و شاندار پروگرام
صحافی شمیم طارق اور خلافت کمیٹی ممبئی کے صدر سرفراز آرزو کی خصوصی شرکت۔
جلگاؤں (عقیل خان بیاولی) مورخہ 31 مئی بروز سنیچر، شاہو نگر میں وقف کوآرڈینیشن کمیٹی جلگاؤں کے زیر اہتمام ایک عظیم الشان بیداری پروگرام کا انعقاد کیا گیا، جس کا مقصد مسلمانوں کو وقف املاک کے تعلق سے نافذ کردہ نئے متنازعہ قانون سے آگاہ کرنا اور اس کے منفی اثرات سے خبردار کرنا تھا۔ یہ پروگرام آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایات کے تحت جاری وقف بیداری مہم کا ایک اہم حصہ تھا، جو پچھلے تین ماہ سے ضلع بھر میں جاری ہے۔
پروگرام کی خاص بات ممتاز سینیئر صحافی جناب شمیم طارق اور خلافت کمیٹی ممبئی کے صدر جناب سرفراز آرزو کی خصوصی شرکت تھی۔ دونوں معزز مہمانوں نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے نئے وقف قانون کی پیچیدگیوں، اس کی خطرناک شقوں اور اس کے ذریعے اوقاف کی ملکیت کو ہتھیانے کی منظم کوششوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے یہ بھی خبردار کیا کہ آنے والے دنوں میں کچھ عناصر بھیس بدل کر مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کریں گے، جن سے محتاط رہنے کی اشد ضرورت ہے۔اس موقع پر جناب عبدالکریم سالار نے خطاب کرتے ہوئے اس قانون کے ذریعے دستور ہند کی پامالی کے پہلو کو اجاگر کیا، جبکہ سید ایاز علی نے ملت کی وحدت اور شعور کی بیداری پر زور دیا۔ اعجاز ملک نے وقف کے قانونی اور عملی پیچیدگیوں کو سلجھاتے ہوئے عوام کو آگاہی دی۔ صدارت کرتے ہوئے مفتی ہارون ندوی نے وقف کی شرعی حیثیت، اس کی دینی اہمیت اور اسلامی تاریخ میں اس کے کردار پر مدلل گفتگو کی۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس سیاہ قانون کو فوری واپس لے، بصورت دیگر ایک منظم عوامی تحریک شروع کی جائے گی۔آغاز مولانا اختر ندوی کی تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا، جبکہ نظامت کے فرائض صابر مصطفیٰ بادی نے بحسن و خوبی انجام دیے۔ اس پُراثر مجلس میں محلہ شاہو نگر کے بزرگوں، نوجوانوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ قابل ذکر شرکاء میں خالد بابا باغبان، عزیز سالار ساجد شیخ، حاجی بشیر بابا باغبان، مولانا عارف محمود بھائی، معین الدین یعقوب مؤذن اور دیگر معززین شامل تھے۔وقف کوآرڈینیشن کمیٹی کی یہ کوشش نہ صرف قابلِ تحسین ہے بلکہ وقت کی ایک اہم ضرورت بھی ہے، تاکہ ملت اسلامی اپنے دینی، قانونی اور اجتماعی حقوق کے تحفظ کے لیے بیدار اور متحد رہ سکے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں