src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> داعش معاملہ : ملزم اللہ رکھا کی ضمانت عرضداشت پر فریقین کی بحث مکمل، بامبے ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

بدھ، 19 مارچ، 2025

داعش معاملہ : ملزم اللہ رکھا کی ضمانت عرضداشت پر فریقین کی بحث مکمل، بامبے ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

ممبئی داعش معاملہ : ملزم اللہ رکھا کی ضمانت عرضداشت پر فریقین کی بحث مکمل، بامبے ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا




جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی پیروی











ممبئی19/ مارچ : ممنوع تنظیم داعش کے توسط سے ہندوستان میں دہشت گردانہ کاروائیاں انجام دینے کا مبینہ منصوبہ بنانے کے الزامات کے تحت گرفتار اللہ رکھا ابو بکر منصوری نامی ملزم کی ضمانت عرضداشت پر آج بامبے ہائی کورٹ میں فریقین کی بحث کا اختتام عمل میں آیا جس کے بعد ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی نے ملزم کو قانونی امداد فراہم کی ہے۔ ملزم کے دفاع میں ایڈوکیٹ متین شیخ نے بحث کی اور ملزم کو مقد مہ کی سماعت میں ہونے والی تاخیر اور دوسرے ملزم کی ضمانت پر رہائی کی بنیاد پر ملزم کو مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کی  عدالت سے گذارش کی۔
دوران سماعت بامبے ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ایس وی کوتوال اور جسٹس ایس ایم موڈ ک کو ایڈوکیٹ متین شیخ نے مزید بتایا کہ ملزم گذشتہ تقریباً سات سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہے نیز ملزم کے خلاف جاری مقدمہ کی سماعت میں ہونے والی تاخیر سے ملزم کو آئین ہند میں دیئے گئے حقوق بالخصوص اسپیڈی ٹرائل کی خلاف ورزی ہورہی ہے لہذا ملزم کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔ایڈوکیٹ متین شیخ نے عدالت کو مزید بتایا کہ وہ ملزم کے خلاف لگائے گئے سنگین الزامات جس ثابت ہونا باقی ہے پر بحث کرنے کی بجائے وہ یکسانیت اور مقدمہ کی سماعت میں ہونے والی تاخیر کی بنیاد پر ملزم کی ضمانت پر رہائی کی درخواست کررہے ہیں۔ ایڈوکیٹ متین شیخ نے عدالت کومزید بتایا کہ ملزم اللہ رکھا کے ساتھ مقدمہ کا سامنا کررہے فیصل مرزا کی ضمانت عرضداشت کو گذشتہ سال بامبے ہائی کورٹ نے منظور کی تھی۔ فیصل مرزا کے خلاف اللہ رکھا سے زیادہ الزامات این آئی اے نے عائد کیئے ہیں لیکن اس کے باوجود مقدمہ کی سماعت میں ہونے والی تاخیر کی بنیاد پر اس کی ضمانت عرضداشت منظورہوئی تھی لہذا عرض گذار اللہ رکھا کو بھی یکسانیت کی بنیاد پر ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے۔ مقدمہ کی سماعت میں ہونے والی تاخیر کو بنیاد بناکر ملزم کی ضمانت عرضداشت بامبے ہائیکورٹ میں داخل کی گئی ہے، اس سے قبل ہائیکورٹ نے فیصل مرزا نامی ملزم کو مقدمہ کی سماعت میں ہونے والی تاخیر کی بنیاد پر مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا تھا۔یکسانیت کی بنیاد پر ملزم اللہ رکھا کی ضمانت پر رہائی کی عدالت سے گذارش کی گئی ہے۔
این آئی اے کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ سندیش پاٹل نے ملزم اللہ رکھا کی ضمانت پررہائی کی سخت لفظوں میں مخالفت کی اور عدالت کو بتایا کہ ملزم دہشت گردی جیسے سنگین الزامات کا سامنا کررہا اور این آئی اے نے مقدمہ کی جلد از جلد سماعت مکمل کیئے جانے کے لیئے خصوصی این آئی اے عدالت میں عرضداشت داخل کی ہے۔ سندیش پاٹل نے دو رکنی بینچ کو مزید بتایا کہ این آئی اے مزید 35/ سرکاری گواہان کو عدالت میں گواہی کے لیئے طلب کرنے کا ارادہ رکھتی ہے لہذا اس بات کی امید کی جاسکتی ہے اس سال کے اخیر تک مقدمہ کی سماعت مکمل کرلی جائے۔
اسی درمیا ن ایڈوکیٹ متین شیخ نے عدالت کو بتایا کہ جس عدالت میں اس مقدمہ کی سماعت چل رہی ہے اس کے پاس پہلے سے درجنوں مقدمات زیر سماعت ہیں لہذا یہ سیشن عدالت کے لیئے ممکن ہی نہیں ہے کہ وہ اس مقدمہ کی سماعت سال کے اخیر تک ختم کرپائے گی نیز این آئی اے کو اللہ رکھا کی ضمانت کی مخالفت کرنے سے قبل سپریم کورٹ کا حکم دیکھنا چاہئے جس میں انہوں فیصل مرزا کی ضمانت کی تصدیق کی ہے جسے این آئی اے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد دو رکنی بینچ نے فیصلہ محفوظ کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔


ملزم اللہ رکھا کی اس سے قبل ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے ضمانت مسترد ہوچکی ہے لیکن مقدمہ کی سماعت میں ہونے والی تاخیر اور دوسرے ملزم کی ضمانت پر رہائی کو بنیاد بناکر ایک مرتبہ پھر ملزم کی ضمانت پررہائی کے بامبے ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کی گئی ہے جس پر آٹھ سماعتوں کے بعد ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔واضح رہے کہ سات سال تحقیقاتی دستوں نے ملزمین فیصل مرزا ور اللہ رکھا کو داعش کے ہم خیال اور ہندوستان میں دہشت گردانہ سرگرمیاں انجام دینے کا منصوبہ بنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں گرفتار کیا تھا۔دونوں ملزمین کے مقدمہ کی پیروی جمعیۃ علماء قانونی امدادکمیٹی خصوصی این آئی اے عدالت (سیشن عدالت) میں بھی کررہی ہے۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages