src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ : بم دھماکہ متاثرین کی بروقت مداخلت کے بعد سپریم کورٹ نے سمیر کلکرنی کی پٹیشن خارج کی - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

منگل، 6 اگست، 2024

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ : بم دھماکہ متاثرین کی بروقت مداخلت کے بعد سپریم کورٹ نے سمیر کلکرنی کی پٹیشن خارج کی





 مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ : بم دھماکہ متاثرین کی بروقت مداخلت کے بعد سپریم کورٹ نے سمیر کلکرنی کی پٹیشن خارج کی




مقدمہ کی بقیہ سماعت ممبئی کی این آئی اے کورٹ میں ہوگی



نئی دہلی6/ اگست : مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے میں آج ایک اہم پیش رفت ہوئی جب سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ نے ملزم سمیر کلکرنی کی عرضداشت پر سماعت کرتے ہوئے اسے خارج کردیا، ملزم سمیر کلکرنی نے یو اے پی اے قانون کے اطلاق کو چیلنج کیا تھا۔آج سمیر کلکرنی کے وکیل شیام دیوان نے عدالت کو بتایا کہ یو اے پی اے قانون کے اطلاق کے لیئے ضروری اجازت نامہ یعنی کے سینکشن آرڈر یو اے پی اے قانون میں دیئے گئے رہنمایانہ اصولوں کے مطابق نہیں ہے لہذا ملزم پرسے یو اے پی اے قانون کو ہٹایاجائے نیز این آئی اے عدالت سے مقدمہ سیشن عدالت میں منتقل کیا جائے۔
سمیر کلکرنی کے وکیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ اے ٹی ایس سے تفتیش این آئی اے کو منتقل ہونے کے بعد بھی این آئی اے نے یواے پی اے قانون کے تحت سینٹرل گورمینٹ سے سینکشن آرڈر حاصل نہیں کیا بلکہ اے ٹی ایس کے ذریعہ مہاراشٹر حکومت سے لیئے گئے سینکشن آرڈر کو ہی بنیاد بنایا گیا۔
ملزم سمیر کلکرنی کر دفاع کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ شیام دیوان نے عدالت کو  مزیدبتایا کہ یو اے پی اے کے تحت مقدمہ چلانے کے لیئے نہایت ضروری سینکشن یعنی کے خصوصی اجازت نامہ تفتیشی ایجنسی نے حاصل تو کیا تھا لیکن وہ قانون کے مطابق نہیں ہے لہذا خصوصی عدالت کو اس مقدمہ کی سماعت کرنے کااختیار ہی نہیں ہے لہذا اس مقدمہ کو ناشک یا مالیگاؤں سیشن عدالت منتقل کیاجائے۔  
سپریم کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس اروند کمار کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ گورو اگروال نے عدالت کو بتایا کہ ٹرائل کورٹ میں مقدمہ آخری مراحل میں داخل ہوچکا ہے، استغاثہ نے حتمی بحث کا آغاز کردیا ہے لہذا یہ موقع نہیں ہے کہ عدالت یو اے پی اے سینکشن کی مبینہ خامیوں پر سماعت کرے۔ بامبے ہائی کورٹ اور ٹرائل کورٹ نے اپنے فیصلوں میں ملزم سمیر کلکرنی کو یو اے پی اے سینکشن کے متعلق بحث کرنے کی اجازت دی ہے۔
ایڈوکیٹ گورو اگروال نے عدالت کو مزید بتایا کہ صرف ٹرائل کو طول دینے کے مقصد سے ملزم نے پٹیشن داخل کی ہے۔ بم دھماکہ متاثرین 29/ ستمبر2008 / سے انصاف کے منتظر ہیں لہذا ملزم سمیر کلکرنی کی عرضداشت کو مسترد کیا جائے۔


فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس اروند کمار نے ملزم سمیرکلکرنی کی پٹیشن کویہ کہتے ہو ئے خارج کردیا کہ بامبے ہائی کورٹ کے فیصلہ پرمداخلت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔گذشتہ سماعت پر بھی عدالت نے ملزم کے وکیل کو کہا تھا کہ موجودہ پٹیشن صرف مقدمہ کی جاری سماعت میں خلل ڈالنے اور ٹرائل کو طول دینے کے مقصد کے تحت داخل کی گئی ہے لہذا اسے پٹیشن کو واپس لے لینا چاہئے لیکن ملزم کے وکیل نے عدالت سے بحث کرنے کی اجازت طلب کی تھی جس کے بعد آج مقدمہ کی سماعت عمل میں آئی۔


آج این آئی اے کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ (ایڈیشنل سالیسٹر جنرل آف انڈیا)ایشوریہ بھاٹی پیش ہونے والی تھی لیکن دوسری کورٹ میں مصروف ہونے کی وجہ سے وہ پیش نہیں ہوسکیں، ان کی غیر موجودگی میں ان کی معاون وکیل نے عدالت میں بحث کی۔
آج دوران سماعت عدالت میں بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے، ایڈوکیٹ آن ریکارڈ جارج تھامس، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ مجاہد احمد و دیگر بھی موجود تھے۔


 خیال رہے کہ ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجررمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجئے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ کی سماعت آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہے۔قومی تفتیشی ایجنسی نے حتمی جرح کا آغاز کردیا ہے۔  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages