پولس بروقت کاروائی کرتی تو ارمان میری بیٹی پر گولی نہ چلاتا : مقتولہ کے والد
دہلی میں ایک 16 سالہ نابالغ لڑکی کو گولی مارنے والے ارمان کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ تاہم اب اس معاملے میں لڑکی کے والد نے نیا انکشاف کیا ہے۔ لڑکی کے والد کا کہنا ہے کہ جولائی کے پہلے ہفتے میں ملزم امانت عرف ارمان نے ان کے گھر پر پتھراؤ کر کے گھر کے شیشے توڑ دیئے تھے۔ وہ مسلسل لڑکی کو ہراساں کر رہا تھا اور اسی وجہ سے لڑکی کے گھر والوں نے مقامی بیٹ کانسٹیبل کو فون کر کے پورے معاملے کی معلومات دی اور کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ حالانکہ یہ شکایت تحریری طور پر نہیں بلکہ زبانی کی گئی تھی۔
متاثرہ لڑکی کے والد کا کہنا ہے کہ بیٹ کانسٹیبل نے انہیں کاروائی کی مکمل یقین دہانی کرائی تھی۔ اس کے علاوہ لڑکی کے والد نے سی سی ٹی وی فوٹیج بھی پولیس کو دی تھی لیکن پولیس نے کوئی کاروائی نہیں کی۔ لڑکی کے والد نے الزام لگایا کہ اگر پولیس بروقت کاروائی کرتی تو ارمان علی نامی ملزم کبھی ان کی لڑکی کو گولی مارنے کی جرات نہ کرتا۔
اس کے ساتھ ہی، تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، پولیس نے لڑکی کو گولی مارنے کی سازش رچنے والے تین ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ ان میں سے ایک اہم ملزم ارمان علی ہے جب کہ بوبی اور پون نے اس جرم میں اس کا ساتھ دیا ہے۔ پولیس نے جب پوچھ تاچھ کی تو ارمان نے انکشاف کیا کہ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے مقتولہ لڑکی سے رابطے میں آیا تھا۔ اس نے تفتیش کے دوران مزید بتایا کہ لڑکی نے کچھ عرصے سے اس سے بات کرنا بند کر دی تھی جس کی وجہ سے وہ ناراض ہو گیا تھا اور اس نے لڑکی کو راستے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا۔ اس کے بعد سے اس نے اپنے مجرمانہ ارادے کو پورا کرنے کی سازشیں رچنی شروع کر دیں۔
ارمان نے بتایا کہ اس نے اپنے دوستوں بوبی اور پون کے ساتھ مل کر مقتولہ کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ واقعے کے دن اس نے اسکول سے واپسی کے دوران لڑکی کا پیچھا کرنا شروع کردیا۔ جب لڑکی سنگم وہار کے بی بلاک کے قریب پہنچی تو بوبی نے اس پر گولی چلا دی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں