src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> طیارہ اغواء معاملہ : سپریم کورٹ آف انڈیا 26/ سالوں سے جیل میں مقید ملزم کی اپیل پر سماعت کرنے کے لیے تیار - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

بدھ، 17 دسمبر، 2025

طیارہ اغواء معاملہ : سپریم کورٹ آف انڈیا 26/ سالوں سے جیل میں مقید ملزم کی اپیل پر سماعت کرنے کے لیے تیار

 

طیارہ اغواء معاملہ : سپریم کورٹ آف انڈیا 26/ سالوں سے جیل میں مقید ملزم کی اپیل پر سماعت کرنے کے لیے تیار

جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی)‌ قانونی امداد کمیٹی کی پیروی












نئی دہلی 17/ دسمبر : طیارہ اغواہ معاملے میں گذشتہ 26/ سالوں سے زائد عرصہ سے جیل کی صعوبتیں جھیلنے والے عبدالطیف آدم مومن کی اپیل پر جلد از جلد سماعت کیئے جانے کی درخواست کو آج سپریم کورٹ آف انڈیا نے منظور کرلیا۔چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس دیوملیاباگچی نے سینئر ایڈوکیٹ گورو اگروال کے دلائل کی سماعت کے بعد عبدالطیف آدم مومن کی جانب سے عمر قید کی سزا کو چیلنج کرنے والی اپیل پر فروری 2026/ میں سماعت کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔ دوران سماعت سینئر ایڈوکیٹ گورو اگروال نے چیف جسٹس آف انڈیا کو بتایا کہ عرض گذار عبدالطیف آدم مومن گذشتہ 26/ سالوں سے زائد عرصہ سے جیل میں مقید ہے اور اس کی جانب سے سپریم کورٹ آف انڈیا میں داخل اپیل پر گذشتہ کئی سالوں سے سماعت نہیں ہوسکی ہے لہذاعبدالطیف آدم مومن کی جانب سے داخل اپیل پر جلداز جلد سماعت کی جائے، انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ گذشتہ 11/ سالوں سے اپیل سپریم کورٹ آف انڈیا میں زیر سماعت ہے لیکن ابتک اس پر حتمی ؓؓبحث نہیں ہوسکی ہے، ماضی میں کئی بار عدالت سے حتمی بحث شروع کیئے جانے کی گذارش کی جاچکی ہے۔استغاثہ کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل آف انڈیا ایشوریا بھاٹی نے عدالت کو بتایا کہ عبدالطیف آدم مومن کے مقدمہ کے تعلق سے عدالت میں موجود تمام دستاویزات کو ڈیجیٹائزڈ کردیا گیا ہے جسے عبدالطیف آدم مومن کو مہیا کرادیا جائے گا۔سینئر ایڈوکیٹ گورا اگروال نے کہاکہ وہ ڈیجیٹائزڈریکارڈ لینے کے لیئے تیارہیں اور ریکارڈ موصول ہوتے ہی مقدمہ کی اگلی سماعت پر بحث کرنے کے لیئے موجود رہیں گے۔عبدالطیف آدم مومن کے مقدمہ کی پیروی جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشدمدنی) قانونی امداد کمیٹی کررہی ہے۔ عبدالطیف آدم مومن نے جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے توسط سے ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ آف انڈیا میں 2014/ میں چیلنج کیا تھا۔عبدالطیف آدم مومن کو ممبئی کی سیشن عدالت نے دیگر مفرور ملزمین کی مدد کرنے اور ان کے نام پر جعلی پاسپورٹ تیار کرنے کے الزام سے باعزت بری کردیا تھا لیکن چندی گڑھ کی سیشن عدالت نے طیارہ اغواہ معاملے میں مجرم قرارد یتے ہوئے اسے عمر قید کی سزا دی تھی جسے ہائی کورٹ نے برقرار رکھا تھا۔
واضح رہے کہ ملزم عبدالطیف کو چندی گڑھ کی نچلی عدالت نے طیارہ اغواہ معاملے کی سازش میں شامل ہونے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی تھی، ہائی کورٹ میں مرکزی حکومت نے ملزم کو پھانسی دیئے جا نے کا مطالبہ کیاتھاجسے پنجاب ہریانہ ہائی کورٹ نے مسترد کردیا تھا اور ملزم کی عمر قید کی سزا کو برقرار رکھا تھا،اسی طرح ممبئی ہائی کورٹ میں بھی ریاستی حکومت نے عبدالطیف کی مقدمہ سے باعزت رہائی کو چیلنج کیا تھاجہاں ممبئی ہائی کورٹ نے بھی ریاستی حکومت کی عرضداشت کو مسترد کردیا تھا۔عبدالطیف مومن کی سزا معافی یعنی کی رمیشن کی پٹیشن گذشتہ پانچ سالوں سے ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔مرکزی حکومت نے اپنے حلف نامہ میں عبدالطیف کی سزا معافی کی درخواست کی سخت مخالفت کی ہے۔
        

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages