ہندو مسلم اتحاد کیلئے ویکسین تلاش کرنے کا وقت آگیا ہے : ڈاکٹر بابا آوڑھے
جلگاؤں ؍پونہ : گذشتہ روز اعظم کیمپس پونے میں سماجی کارکن انجم ذکریا انعامدار کے ذریعے لکھی گئی ۲۵۴؍ صفحات پر مشتمل کتاب’’کورونا کی موت کے بعد‘‘ کی رسم رونمائی حاجی نذیر تمبولی ، P.A انعامدار ، سابق انسپکٹر جنرل آف پولیس ایس۔ ایم۔ مشرف، اکھل بھارتیہ مراٹھی چترپت مہا منڈل کے صدر میگھراج راجے بھونسلے، گن راجیہ سنگھا کی صدر سشمتائی آندرے، معروف خطیب رفیق سید پارنیکر کے ہاتھوں عمل میں آیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سنیئر سماجی خدمتگار ڈاکٹر بابا آوڑھے نے کہا کہ’’ آج کے نوجوانوں کے لئے بہت ضروری ہے کہ وہ انسانیت کا کام کرتے ہوئے خود کو انسانیت کی راہ پر گامزن کریں۔ اگرچہ کورونا کی ویکسین مل گئی ہے لیکن ہندو مسلم مذہبی تنازعے کے سوال پر ویکسین تلاش کرنا وقت کا تقاضہ ہے ۔‘‘ساتھ ہی ڈاکٹر آوڑھے نے یہ بھی کہا کہ کورونا تو چلا گیا لیکن اس کورونا کا کیا ہوگا جو انسانی دماغ کو ہوا ہے؟ کورونا کے بعد موت اس کتاب میں انجم انعامدار نے اپنے ساتھیوں کے مل کروبائی دور میں کورونا سے انتقال کر گئے افراد کی بلاتفریق مذہب و ملت تدفین ،انتم سنسکار کیا اسی رودار کو تفصیل سے تحریر کیا ہے ۔ پروگرام میں ڈاکٹر پی۔ اے انعامدار، پروگرام کے صدر حاجی نذیر تمبولی ، سشما آندھرے، ایس۔ ایم۔ مشرف، میگھراج راج بھونسلے، رفیق سید وغیرہ نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اسی کے ساتھ لکشمی اوہاڑ نامی خاتون نے اپنے تاثرات کا اظہار میں ان کی والدہ کی آخری خواہش کس طرح مسلم نیواسی مسلم منچ کے کارکنوں نے پوری کی کا تذکرہ کرکے آبدیدہ ہو گئی تھی ۔ کتاب کی رونمائی تقریب میں پونے کے شہریوں کے علاوہ ودربھ، مراٹھواڑہ اور ممبئی کے شہریوں نے بھی خصوصی شرکت کی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں