عمر گوتم تبدیلی مذہب معاملہ
ملزم عرفان خواجہ خان کی ضمانت عرضداشت پر اے ٹی ایس نے جواب داخل نہیں کیا
عدالت نے اے ٹی ایس کوجواب داخل کرنے کا آخری موقع دیا، گلزار اعظمی
ممبئی 24؍ دستمبر : تبدیلی مذہب کرانے کے الزام میں گرفتار عرفان خواجہ خان کی ضمانت پرر ہائی کی عرضداشت پر لکھنئو کی خصوصی عدالت میں اے ٹی ایس کو جواب داخل کرنا تھا لیکن انہوں نے یہ کہتے ہوئے جواب داخل نہیں کیا ہے کہ اس معاملے میں مولانا کلیم صدیقی کو گرفتار کیا گیا ہے لہذا اے ٹی ایس اہلکار ان سے تفتیش کررہے ہیں اسی لیئے آج وہ ضمانت عرضداشت پر جواب داخل نہیں کررہے ہیں اور نہیں مزید وقت چاہئے۔
سرکاری وکیل کے اس جواز پر جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے ملزم عرفان کی پیروی کرنے والے وکیل فرقان خان نے عدالت کو بتایا کہ پچھلی سماعت پر بھی اے ٹی ایس نے وقت طلب کیا تھا لہذا انہیں مزید وقت نہ دیا جائے، ایڈوکیٹ فرقان کے اعتراض کے بعد خصوصی جج نے اے ٹی ایس کو جواب داخل کرنے کا آخری موقع دیتے ہوئے معاملے کی سماعت تیس ستمبر تک ملتوی کردی۔
اس ضمن میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ اس سے قبل مجسٹریٹ عدالت نے یہ کہتے ہوئے ضمانت عرضداشت کو خارج کردیا تھاکہ ملزم پر سنگین الزامات ہیں اور جن دفعات کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا ہے وہ ان کے دائر اختیار سے باہر ہیں لہذا وہ ملزم کی ضمانت عرضداشت مسترد کرتے ہیں۔ حالانکہ دوران بحث دفاعی وکلاء ایڈوکیٹ عزیز اور فرقان خان نے عدالت کو بتایا تھاکہ ملزم پر غلط طریقے سے ان دفعات کا اطلاق کیا گیا ہے جن کا اطلاق ملزم پر نہیں ہوتا ہے اور مجسٹریٹ عدالت ملزم کی ضمانت عرضداشت منظور کرسکتی ہے کیونکہ استغاثہ کا الزام بے بنیاد ہے ، ملزم کسی بھی ایسی تنظیم سے جڑا ہوا نہیں ہے جو مذہب تبدیل کراتی ہے نیز ملزم کے اکائونٹ میں بیرون ممالک سے پیسے بھی نہیں آئے۔
گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ مجسٹریٹ عدالت کی جانب سے ضمانت عرضداشت مسترد ہونے کے بعد خصوصی سیشن عدالت میں ضمانت عرضداشت داخل کی گئی ہے جس میں تحریر ہے کہ ملزم عرفان کا تعلق مہاراشٹر کے بیڑ ضلع سے ہے اور وہ مرکزی حکومت کے زیر انصرام منسٹری آف ومن اینڈ چلڈرن ڈیولپمنٹ میں بطور ترجمان کام کرتا ہے نیز یو پی اے ٹی ایس نے ملزم پر جو الزام لگایا ہے کہ ہ وہ گونگے بچوں کو عمر گوتم کے کہنے پر اسلام قبول کرنے میں ان کی مدد کرتے تھے اس میں کوئی صداقت نہیں ہے کیونکہ وہ عمر گوتم کو جانتے بھی نہیں ہیں اور نوئیڈا ڈیف سوسائٹی سے ان کا تعلق بھی نہیں ہے ، عرضداشت میں مزید تحریر ہے کہ یو پی اے ٹی ایس نے ملزم عرفان سمیت چھ لوگوں کے خلاف چارج شیٹ عدالت میں داخل کرچکی ہے لہذا ملزم کو مزید جیل میں رکھنا اس کے ساتھ زیادتی ہوگی کیونکہ اے ٹی ایس کی ملزم سے تفتیش مکمل ہوچکی ہے۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ ملزم عرفان کی ضمانت عرضداشت پر اے ٹی ایس کا جواب موصول ہونے کے بعد سینئر وکلاء سے صلاح ومشورہ کیاجائے گا اور ملزم کی عدالت میں مضبوط پیروی کرنے کے لیئے وکلاء کی تقرری کی جائے گا۔
خیال رہے کہ گذشتہ ماہ اتر پردیش انسداد دہشت گرد دستہ ATSنے عمر گوتم اور مفتی قاضی جہانگیر قاسمی کو جبراً تبدیلی مذہب کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور ان پر الزام عائد کیا ہیکہ دونوں ملزمین پیسوں کا لالچ دے کر ہندوئوں کا مذہب تبدیل کراکے انہیں مسلمان بنانے تھے اور پھر ان کی شادیاں بھی کراتے تھے۔ پولس نے ممنو ع تنظیم داعش سے تعلق اور غیر ملکی فنڈنگ کا بھی شک ظاہر کیا ہے۔اس معاملے میں گذشتہ کل ہی یو پی اے ٹی ایس نے مشہور عالم دین مولانا کلیم صدیقی کو گرفتار کرکے ان کی دس دنوں کی پولس تحویل حاصل کی ہے پولس نے ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعات 420,120(B),121(A)153(A),153(B),295,511اور اتر پردیش پروہبیشن آف ین لاء فل کنورژن آف ریلیجن ایکٹ کی دفعات 3,5 کے تحت مقدمہ قائم کرکے ان پر سنگین الزامات عائد کئے ہیں۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں