src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ, این آئی اے نے ہائی کورٹ م میں گواہوں کے تعداد کم کرنے کا بیان دیا , پیر کے دن کرنل پروہت کی ڈسچارج عرضداشت پر ہوگی سماعت - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

جمعرات، 15 جولائی، 2021

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ, این آئی اے نے ہائی کورٹ م میں گواہوں کے تعداد کم کرنے کا بیان دیا , پیر کے دن کرنل پروہت کی ڈسچارج عرضداشت پر ہوگی سماعت



مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ

 این آئی اے نے ہائی کورٹ میں گواہوں کے تعداد کم کرنے کا بیان دیا , پیر کےدن کرنل پروہت کی ڈسچارج عرضداشت پر ہوگی سماعت


ممبئی15/ جولائی : مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ کے کلیدی ملزم کرنل شریکانت پروہت کی جانب سے  مقدمہ سے ڈسچارج کرنے والی عرضداشت پرآج ممبئی ہائی کورٹ میں ایک بار پھرسماعت عمل میں آئی جس کے دوران قومی تفتیشی ایجنسی نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ وہ سرکاری گواہوں کی تعداد کم کریگی اور مزید 100/گواہوں کو ہی گواہی کے لیئے طلب کیا جائے گا، این آئی اے کی نمائندگی کرنے والے سرکاری وکیل سندیش پاٹل نے کہا کہ ابتک خصوصی این آئی اے عدالت میں 181 سرکاری گواہوں کے بیانات کا اندراج عمل میں آچکا ہے اور کرونا کی وجہ سے عدالتی کارروائی تعطل کا شکار ہے۔
ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ایس ایس شندے اور جسٹس این ایم جمعدار کو سرکاری وکیل نے بتایا کہ اگر کرنل پروہیت اس کی جانب سے داخل کردہ پٹیشن واپس لینا چاہتا ہے تو اس پر این آئی اے کو کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن اگر وہ چاہتا ہیکہ ہائی کورٹ این آئی اے عدالت کے فیصلہ کوتبدیل کردے تو اس پر ہمیں اعتراض ہے، اسی درمیان بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ شاہد ندیم (جمعیۃ علماء مہاراشٹر ارشد مدنی)نے عدالت کو کہا کہ وہ این آئی اے کے وکیل کے بیان سے متفق ہیں اورعدالت اس تعلق سے فیصلہ کرسکتی ہے۔ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے عدالت کو مزید کہا کہ ملزم کرنل پروہت این آئی اے عدالت کے ساتھ تعاون نہیں کررہا ہے اور وہ کرونا کا بہانا بناکر عدالت سے اکثر غیر حاضر رہتا ہے لیکن ہائی کورٹ میں دوران سماعت حاضر ہوجاتا ہے۔
دوران سماعت کرنل پروہت کے وکیل شریکانت نے عدالت کو کہا کہ وہ این آئی اے عدالت میں تازہ عرضداشت داخل کرنے تیار ہیں لیکن پہلے ہائی کورٹ کو کو این آئی اے عدالت کے فیصلہ کو کالعدم قرار دینا چاہئے جس پر جسٹس ایس ایس شندے نے کہا کہ وہ کرنل پروہت کی عرضداشت پر پیر کے دن دوپیر ڈھائی بجے سماعت کریں گے کیونکہ عدالت فریقین کے دلائل کی سماعت کے بغیر اس ضمن میں کوئی بھی فیصلہ صادر نہیں کرسکتی۔
واضح رہے کہ ایڈوکیٹ ششی کانت شیودے نے گذشتہ سماعت پر بحث کرتے ہوئے عدالت کو بتایا تھا کہ ملزم کو گرفتار کرنے سے قبل اے ٹی ایس نے کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ (2)  197کے تحت ضروری خصوصی اجازت نامہ یعنی کے سینکشن آرڈر حاصل نہیں کیا گیا تھا لہذا ملزم کی گرفتاری ہی غیر قانونی ہے اوراسے مقدمہ سے ڈسچارج کردینا چائے جبکہ استغاثہ کا کہنا ہیکہ ملزم غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھا لہذا سینکشن حاصل کرنا ضروری نہیں تھا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages