مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ
کرنل پروہت کی جانب سے پیش کئے گئے مہر بند لفافے کو ہائی کورٹ نے قبول کرنے سے انکار کردیا
عدالت نے کہا کہ آرمی نوجوان کا کام ملک کی حفاظت کرنا ہے، اگلی سماعت 3 مارچ کو
ممبئی24 فروری : مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ کے کلیدی ملزم کرنل شریکانت پروہت کی جانب سے مقدمہ سے ڈسچارج کرنے والی عرضداشت پرآج ممبئی ہائی کورٹ میں ایک بار پھر بحث شروع ہوئی جس کے دوران ممبئی ہائی کورٹ نے کرنل پروہت کی جانب سے پیش کردہ مہر بند لفافہ کو قبول کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ عدالت ایسے مہر بند لفافوں پر بھروسہ نہیں کرسکتی جو غیر مستند ذرائع سے آیا ہو، عدالت نے کہا کہ اگر یہ لفافہ آرمی کی جانب سے بالراست آیا ہوتاتو عدالت اس پر غور کرسکتی تھی لیکن یہ انڈین آرمی کی جانب سے ڈائرکٹ عدالت میں نہیں آیا ہے لہذا اسے عدالت ہاتھ بھی نہیں لگائے گی، کرنل پروہت بند لفافے میں انڈین آرمی کی جانب سے اسے مبینہ طور پر دی گئی کلین چٹ کے دستاویزات عدالت میں پیش کرنا چاہتا تھا لیکن عدالت نے اسے منع کردیا۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ و سابق ایڈیشنل سالیسٹر جنرل آف انڈیا بی اے دیسائی نے بھی اعتراض کیا کہ بغیر ہوم منسٹر یا آرمی چیف کے حلف نامہ کے ملزم عدالت میں آرمی کا کوئی بھی ریکارڈ پیش نہیں کرسکتا جس پر جسٹس شندے نے بھی اتفاق کیا اور ملزم کو کہا کہ معاملے کی اگلی سماعت پر وہ عدالت میں اس تعلق سے اپنا جواب داخل کریں کہ آیا وہ ان دستاویزات کو آفیشیل ذرائع کے ذریعہ عدالت میں پیش کرنا چاہتا ہے یا نہیں۔
دوران بحث ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ایس ایس شندے اور جسٹس پٹالے نے کرنل پروہت کے وکیل شریکانت شیودے کو کہا کہ ان کی معلومات کے مطابق آرمی نوجوان کا کام سرحد پر ملک کی حفاظت کرنا ہوتا ہے نا کہ خفیہ میٹنگو ں میں شرکت کرنا جس پر کرنل پروہت کے وکیل نے کہا کہ ملزم سیمی تنظیم جو ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہو پر کارروائی کرنا چاہتا تھا لہذا وہ آفیشیل ڈیوٹی میں خفیہ معلومات اکھٹا کررہا تھا۔
ایڈوکیٹ ششی کانت شیودے نے بحث کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو گرفتار کرنے سے قبل اے ٹی ایس نے کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ (2) 197کے تحت ضروری خصوصی اجازت نامہ یعنی کے سینکشن آرڈر حاصل نہیں کیا گیا تھا لہذا ملزم کی گرفتاری ہی غیر قانونی ہے۔
اسی ددرمیان آج عدالتی کارروائی کا اختتام ہوا جس کے بعد عدالت نے بقیہ بحث کے لیئے 3 مارچ کو چار بجے کا وقت مقرر کیا۔
دوران کاررائی ممبئی ہائی کورٹ میں جمعیۃ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ ہیتالی سیٹھ، ایڈوکیٹ کرتیکا اگروال، ایڈوکیٹ ارشد شیخ، ایڈوکیٹ عادل شیخ و دیگر موجود تھے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں