اسلامی عقائد سے لاعلمی، دینی تعلیم و تربیت کا فقدان ارتداد کی بنیادی وجہ: مولانا محمد اسلم القاسمی
ممبئی 24/ فروری: ایمان ایسی بیش بہا نعمت ہے جس سے بڑھ کر یا برابر پورے روئے زمین پر کوئی نعمت نہیں۔اسلام سعادت دارین کا باعث، خیر و برکت اور کامیابی و کامرانی کا ذریعہ ہے۔ لیکن اس سے پھر جانا اور کفر کی طرف چلے جانا انتہائی سنگین جرم اور بد ترین گناہ ہے۔ اسلام کی نظر میں مرتد اور زندیق مطلق کافر سے بھی بد تر ہے۔ ان خیالا ت کا اظہار مولانا محمد اسلم القاسمی صدر جمعیۃعلماء شمال مغربی زون،ممبئی نے مسجد اسلامیہ دار الفلاح بوریولی میں علماء و ائمہ اور ارباب دانش کی ایک نشست میں کیا۔
21 /فروری بروز اتوار منعقد ہونے والی میٹنگ میں مولانا محمد اسلم القاسمی نے اپنے کلیدی خطاب میں ملک میں تیزی سے بڑھتے ارتداد اور منشیات کے واقعات پر اپنے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئے دن ملک کے حالات بدلتے جارہے ہیں، سورج کی ہرکرن مسلمانوں کے لئے ایک آزمائش لے کر نمودار ہورہی ہے۔ اسلام دشمن طاقتیں پورے زوروشور کے ساتھ ہمارے خلاف منظم سازشیں کرتی ہیں۔ ملک کے طول و عرض میں دختران ملت کے مرتد ہونے کی خبریں تواتر کے ساتھ مل رہی ہیں۔
مولانا نے فتنۂ ارتدادکے اسباب پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کی بنیادی چند وجوہات ہیں، جن میں دینی تعلیم سے دوری: بنیادی عقائد سے لاعلمی، عبادت سے غفلت اور دینی تعلیم و تربیت کا فقدان، حالانکہ بقدر ضرورت دینی تعلیم کا حاصل کرنا فرض ہے۔ والدین کی لاپرواہی: مصروفیت سے بھری زندگی میں کسی کو اپنی اولاد کی صحیح تعلیم و تربیت کا وقت نہیں مل پا رہا ہے حالانکہ اولاد کی صحیح تربیت کرنا والدین کے ذمہ ہے، ورنہ اس کے بارے میں بروز قیامت سوال ہوگا۔ بے جا آزادی: ہر خواہش اور مطالبہ کو پورا کرنا انتہائی سنگین جرم ہے، آزادی (غلط صحبت، موبائل کا ناروا استعمال وغیرہ) کے نام پر وہ ایمان سے برگشتہ ہورہے ہیں، حالانکہ والدین کو چاہئے کہ اپنے بچوں پر گہری نظر رکھیں۔ مخلوط تعلیم، شادیوں میں تاخیر وغیرہ بھی اس کا سبب ہیں۔
آپ نے اس کے سد باب پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ ہماری اور آپ کی ذمہ داری ہے کہ ہم نوجوانوں کے ساتھ مل کر ان کو جوڑ کر اس ارتداد پر قابو پانے کی کوشش کریں، ہم ائمہ کرام اور علماء کرام کو اپنی خدمات کا دائرہ وسیع کرنا، مساجد و مدارس کے ساتھ قوم کی ان بچیوں کی بھی فکر کرنا ہوگا، ابتدائی درجے میں محلہ کمیٹی بنائیں اور محلہ کے نوجوانوں کے ساتھ مل کر کام کریں، ورنہ وہ دن دور نہیں کہ ہمارا پورا معاشرہ اس فتنہ کا شکار ہوجائے۔
اس نشست میں ”فتنہ ارتداد نسواں اور منشیات“ پرتبادلۂ خیال کے بعد درج ذیل قرار داد طے پائی۔ معاشرے میں ایک دوسرے کے درمیان ہمدردی، اخوت اور باہمی تعاون کو فروغ دیں اور غیروں کے ساتھ اختلاط سے بچیوں کو بالکلیہ روکیں، محلہ کمیٹی تشکیل دے کر بے راہ روی اور گمراہی سے روکیں نیز زون جمعیۃ علماء کی جانب سے ہر ہفتہ مساجد میں اصلاحی بیان کے ذریعہ لوگوں کی ذہن سازی کی جائے اور اس کے نقصانات کے تئیں ان میں بیداری لائی جائے۔
آغاز جناب حافظ احسان (مؤذن مسجد) کی تلاوت کلام پاک اور اختتام پر مولانا محمد اسلم القاسمی کی دعا ہوا۔
اس موقع پربڑی تعداد میں علماء کرام، ائمہ عظام اور سماجی سرکردہ افراد موجود تھے، جن میں مفتی توحید عالم (صدر جمعیۃ علماء دہیسر و بوریولی) مفتی محمد ضیاء اللہ (جنرل سیکریٹری) مولانا محمد ابراہیم (خازن) مولانا شاہ امان اللہ ندوی، مولانا محمد فیاض عالم، مولانا محمد احسن، مولانا عبد الرحیم، مولانا عبدالمجید، مولانا علی امام، حافظ انور، مولانا احسان عالم، مولانا عبد اللہ، محمد طاہر، قاری محمد صدیق عالم، مولانا محمد نعیم الدین صدیقی، مولانا رضوان، مولانا ابراہیم، مولانا محمد شاہد، قاری عبدالرب، مولانا محمد افتخار وغیرہ قابل ذکر ہیں



کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں