مالیگاؤں : بھنڈارہ آگ زنی معاملہ کی صاف و شفاف جانچ کا مطالبہ
سیاسی,سماجی ,مذہبی افراد نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے غیر ذمہ دارانہ عمل سے تعبیر کیا
مالیگاؤں : مہاراشٹر کے بھنڈارہ ضلع کے ایک سرکاری اسپتال میں پیش آئے اتش زنی کے واقعہ کی سختی سے جانچ کرنے کا حکم ریاستی وزیز اعلی نے جاری کردیا ہے. تحقیقاتی عملہ اس آگ زنی کے واقعہ کی منصفانہ جانچ کرتے ہوئے خاطی افراد کے خلاف کاروائی کرنے کا مطالبہ مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں سے کیا جارہا ہے. کل جماعتی تنظیم کے سیٹھ اکبر اشرفی نے کہا ہے کہ انتہائی ایمانداری سے مذکورہ واقعہ کی جانچ پڑتال کرتے خاطی افراد کو الزامات کے گھیرے میں لایا جائے. راشٹریہ مسلم مورچہ کے صوفی نور العین صابری نے اس حادثے کی انکوائری سی بی آئی یا این آئی اے کے ذریعے کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جن کے بچے زندہ جل گئے ہیں انھیں خاطر خواہ ہرجانہ ادا کیا جائے نیز آئندہ کے لئے سرکاری اسپتالوں کو حفاظتی ذمہ داریوں سے آگاہ کرکے انھیں محفوظ اسپتال بنانے کی کوشش کی جائے تاکہ پھر کبھی ایسا حادثہ نہ رونما ہو سکے. راشڑیہ مسلم مورچہ کے ضلعی صدر الحاج یوسف الیاس نے کہا بھنڈارہ ضلع میں رونما ہونے والا یہ المناک واقعہ ارباب حکومت کے لئے انتہائی شرمناک واقعہ ہے. حادثہ رونما ہونے کے بعد حکومت کسی بھی کاروائی کی جانب پیش رفت نہ کرتے ہوئے صرف اور صرف اعلانات تک محدود ہے جو ان کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے. ہیومین رائٹس ایسوسی ایشن کے صدر ابوللیث انصاری نے کہا کہ بے شمار سرکاری اسپتالوں میں درکار ساری سہولیات حکومتیں انتہائی ذمہ دارانہ طریقے سے ادا کرتی ہیں لیکن یہاں کا طبی عملہ اپنی لاپرواہی اور عدم توجہی سے مریضوں کے حق میں قاتل بن جاتا ہے. اسپتالی انتظامات سے غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے مریضوں کی جان پر بن آتی ہے. ایسی لاپرواہی اور خواب غفلت کے شکار اسپتالوں اور طبی عملہ کی اپنے ذمہ دارانہ فرائض سے چشم پوشی جب سامنے آتی ہے تو اس کا انجام سماج و معاشرہ کے لئے زبردست حادثے کی شکل میں سامنے آتا ہے .


کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں