16 سال بعد کوہلی کی واپسی، رشبھ پنت کے لیے ٹیم میں جگہ بنانے کا بڑا چیلنج
کوہلی جنوبی افریقہ کے خلاف حالیہ سیریز میں ’پلیئر آف دی سیریز‘ رہے، جبکہ روہت نے آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ میں شاندار سنچریاں اسکور کر کے ثابت کیا کہ ان میں ابھی بہت کرکٹ باقی ہے۔ٹی 20 کپتان سوریہ کمار یادو کے لیے یہ ٹورنامنٹ کسی لائف لائن سے کم نہیں ہے۔ گزشتہ ایک سال سے ان کی فارم میں غیر معمولی تنزلی دیکھی گئی ہے،ٹی 20 میں ان کی اوسط محض 12.84 اور اسٹرائیک ریٹ 117.87 رہا ہے۔22 اننگز میں کوئی نصف سنچری اسکور نہ کر پانے والے 'اسکائی' کے لیے نیوزی لینڈ سیریز سے قبل خود کو ثابت کرنا لازمی ہے۔
روہت اور کوہلی تو صرف ابتدائی چند میچز کھیلیں گے، لیکن رشبھ پنت کے پاس پورا ٹورنامنٹ موجود ہے۔ ٹیم سے ایک سال سے باہر رہنے والے پنت کے پاس دہلی کی نمائندگی کرتے ہوئے ایشان کشن کی طرح واپسی کا راستہ بنانے کا سنہری موقع ہے۔بنگلورو میں شائقین کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ آر سی بی کی آئی پی ایل جیت کے جشن میں ہونے والی بھگڈر کے بعد، پولیس نے چناسوامی اسٹیڈیم کے گرد ہجوم کی اجازت نہیں دی۔ اب یہ میچز بی سی سی آئی کے سینٹر آف ایکسی لینس میں بند دروازوں کے پیچھے کھیلے جائیں گے۔
کرناٹک اپنے ٹائٹل کا دفاع کرے گی، جس میں کرون نائر کی واپسی ٹیم کو تقویت دے گی۔ گزشتہ سیزن میں نائر نے 779 رنز بنا کر ریکارڈ قائم کیا تھا۔ اسی طرح ارشدیپ سنگھ اور ورون چکرورتی جیسے کھلاڑیوں نے اسی ٹرافی میں پرفارم کر کے چیمپئنز ٹرافی کی فاتح ہندوستانی ٹیم میں جگہ بنائی تھی۔اگرچہ آئی پی ایل نیلامی مکمل ہو چکی ہے، لیکن یہ 50 اوورز کا ٹورنامنٹ ان کھلاڑیوں کے لیے اب بھی اہم ہے جو آئی پی ایل میں زخمی کھلاڑیوں کے متبادل کے طور پر شامل ہونا چاہتے ہیں۔ میچز صبح 9 بجے شروع ہوں گے تاکہ اوس کے اثرات کو کم کیا جا سکے، جس سے ٹاس کی اہمیت بڑھ جائے گی۔


کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں