مالیگاؤں 2008/ بم دھماکہ مقدمہ: جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے توسط سے بم دھماکہ متاثرین نے بامبے ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی
ہائی کورٹ سے مزید ٹرائل شروع کرنے کی درخواست، این آئی اے پر ملزمین سے سمجھوتہ کرنے کا الزام
حصول انصاف کے لئے جدوجہد جاری رہے گی، مولانا حلیم اللہ قاسمی
ممبئی 3/ ستمبر2025 : مالیگاؤں 2008بم دھماکہ مقدمہ میں خصوصی این آئی اے عدالت سے بری کیئے گئے تمام ملزمین بشمول سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہت اور سمیر کلکرنی کے خلاف بم دھماکہ متاثرین نثار احمد حاجی سید بلال، شیخ لیاقت محی الدین، شیخ اسحق شیخ یوسف، عثمان خان عین اللہ خان، مشتاق شاہ ہارون شاہ اور شیخ ابراہیم شیخ سپڑونے جمعیۃ علما ء مہاراشٹر(ارشد مدنی)قانونی امدادکمیٹی کے توسط سے بامبے ہائی کورٹ میں اپیل داخل کردی گئی ہے۔ اپیل این آئی اے قانون کی دفعہ21/ بی این ایس ایس قانون کی دفعہ 413/ کے تحت داخل کی گئی ہے۔ بم دھماکہ متاثرین نے ہائی کورٹ سے گذارش کی ہے کہ وہ نچلی عدالت کے فیصلے پر نظر ثانی کرکے ملزمین کو بم دھماکہ میں ملوث ہونے کے سنگین الزاما ت کے تحت سزا دے۔ایڈوکیٹ شریف شیخ اور ایڈوکیٹ متین شیخ کی جانب سے بامبے ہائیکورٹ میں داخل کردہ پٹیشن میں تحریر کیا گیا ہے کہ خصوصی این آئی اے عدالت کے جج اے کے لاہوٹی نے اے ٹی ایس پولس گواہان کی گواہیوں کو یکسر خارج کردیا جو سپریم کورٹ کی رہنمایانہ ہدایت کی نفی ہے نیز معمولی تکنیکی خامیوں کا ملزمین کو غیر معمولی فائدہ دیا گیا حالانکہ بیشترسرکاری گواہان کی گواہی میں یہ واضح ہوا تھا کہ ملزمین بم دھماکہ کرنے کی سازش میں ملوث تھے۔پٹیشن میں مزید تحریر کیا گیا کہ خصوصی جج نے اپنے فیصلے میں اس بات کا اعتراف کیا کہ استغاثہ نے اہم گواہان کو عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا نیز پختہ ثبوت کو بھی عدالت سے چھپایا گیا لہذ ہائی کورٹ اپنے خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ان اہم گواہان کو عدالت میں گواہی کے لیئے طلب کرے اور ان پختہ ثبوتوں کو بھی دیکھے جسے استغاثہ نے خصوصی عدالت سے چھپایا تھا۔بم دھماکہ متاثرین نے اپنی عرضداشت میں مزید لکھا ہے کہ نچلی عدالت کا فیصلہ یہ واضح اشارہ دیتا کہ کہ دوران ٹرائل این آئی اے نے ملزمین سے سمجھوتا کرلیا تھا جس کے نتیجے میں ملزمین کو مقدمہ سے بری کیا گیا۔مجسٹریٹ کے روبرو گواہی دینے والے آٹھ گواہان اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہوگئے اور ان کے خلاف استغاثہ نے عدالت میں جھوٹی گواہی دینے کا مقدمہ درج نہیں کیا جبکہ بم دھماکہ متاثرین نے ان سے کئی بار درخواست کی۔ عرضداشت میں مزید تحریر کیا گیا کہ آر ٹی او سورت کی اہم گواہی کو سیشن عدالت نے نظر انداز کردیا جس میں اس نے ایل ایم ایل موٹر سائیکل سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے نام پر ہونے کا اعتراف کیا تھا نیز کرنل پروہت کے سازشی میٹنگوں میں موجود ہونے کے اعتراف کو بھی عدالت نے قبول نہیں۔عرضداشت میں بامبے ہائی کورٹ کی توجہ عدالتی ریکارڈ سے غائب ہونے والے ان 13/ اہم دستاویزات کی جانب بھی کرائی گئی جو اس اہم مقدمہ میں ملزمین کے ملوث ہونے کے انتہائی اہم ثبوت تھے، عدالتی تحویل میں ہونے کے باوجود الیکٹرانک ثبوتوں کی سی ڈی ٹوٹی ملنے کا بھی پٹیشن میں ذکر ہے۔عرض داشت میں مزید تحریر کیا گیا ہے کہ مقدمہ کمزور کرنے کے لیئے این آئی اے نے ملزمین کے خلاف مکوکا قانون کو از خود ہی ہٹا لیا جبکہ مکوکا قانون بامبے ہائی کورٹ کی ہدایت کے بعد ہی ملزمین پر عائد کیا گیا تھا۔پٹیشن میں بم دھماکہ متاثرین نے سابق خصوصی وکیل استغاثہ روہنی سالیان کے مقدمہ تعلق سے دیئے گئے بیان اور پھر ان کی برخاستگی اور بعد میں خصوصی وکیل استغاثہ کی تقرری کا بھی ذکر کیا گیا ہے نیز اے ٹی ایس کی جانب سے جمع کیئے گئے پختہ ثبوت و شواہد کو کس طرح این آئی اے نے کمزور کیا ہے اسے تفصیل سے درج کیا گیا ہے۔بم دھماکہ متاثرین نے بامبے ہائی کورٹ سے بی این ایس ایس کی دفعہ 391/ کے تحت مزید گواہان کو طلب کرنے کی اور نچلی عدالت کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کی ہے۔
بامبے ہائی کورٹ میں بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے اپیل داخل کرنے کے بعد صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر مولانا حلیم اللہ قاسمی نے کہا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے سینئر وکلاء کی رہنمائی میں اپیل تیار کی گئی جس میں ان تمام خامیوں کا ذکر کیا گیا ہے جس کی بنیاد پر خصوصی این آئی اے عدالت نے نا کافی ثبوت و شواہد کی وجہ سے ملزمین کو مقدمہ سے بری کردیاتھا۔انہوں نے مزید کہا کہ این آئی اے یا ریاستی حکومت کی جانب سے مقدمہ سے بری کیئے گئے ملزمین کے خلاف ابتک ہائی کورٹ میں اپیل داخل کرنے کے تعلق سے کوئی خبر نہیں ہے، ایسا لگتا ہے کہ استغاثہ کی جانب سے جس منظم طریقے سے مقدمہ کو کمزدر کرکے ملزمین کو فائدہ پہنچایا گیا حکومت سے کم ہی امید ہے کہ وہ ملزمین کے خلاف بامبے ہائی کورٹ میں اپیل داخل کریگی لیکن حصول انصاف کے لیئے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ مولانا حلیم اللہ قاسمی نے اپیل کی تیار ی میں تعاون کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن، ایڈوکیٹ شریف شیخ، ایڈوکیٹ متین شیخ، ایڈوکیٹ نیاز احمد لودھی، ایڈوکیٹ عرفانہ ہمدانی،ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ انصار تنبولی،، ایڈوکیٹ استوتی رائے اور بم دھماکہ متاثرین کے کاغذات تیار کرنے میں دوڑ بھاگ کرنے والے مولانا عبدالقیوم قاسمی اور ان کے رفقاء کا شکریہ ادا کیا۔واضح رہے کہ خصوصی این آئی اے عدالت نے مالیگاؤں 2008/ بم دھماکہ مقدمہ کا سامنا کررہے ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر،اجے راہیکر، میجر رمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، کرنل پروہت، سوامی سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر اونکار چتروید کو 31/ جولائی 2025/ کو ناکافی ثبوت و شواہد کی بنیاد پر مقدمہ سے بری کردیا تھا۔اس مقدمہ میں کل 323/ سرکاری گواہان اور 8/ دفاعی گواہان نے اپنے بیانات کا خصوصی عدالت میں اندراج کرایا تھا۔ دوران گواہی 39/ سرکاری گواہان اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہوگئے جس کی بنیاد پر عدالت نے ملزمین کو مقدمہ سے بری کردیا۔



کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں