مالیگاؤں2008؍ بم دھماکہ مقدمہ : سینئر وکلاء پر مشتمل پینل تشکیل، قانونی پہلو اور حقائق کا تجزیہ شروع
مقررہ مدت میں اپیل داخل کردی جائے گی : مولانا حلیم اللہ قاسمی
ممبئی4؍ اگست : مالیگاؤں 2008؍ بم دھماکہ مقدمہ کا فیصلہ گذشتہ جمعرات کو خصوصی این آئی اے عدالت (سیشن عدالت ممبئی) نے ظاہر کیا تھااور عدالت نے نا کافی ثبوت و شواہد کی بنیاد پر تمام سات ملزمین کو مقدمہ سے بری کردیا۔ملزمین کے اس طرح کے سنگین الزامات سے بری کیئے جانے کے بعدسے ہی انصاف پسندطبقہ اور متاثرین شدید مایوس اور فکر مند ہیں کہ اب آگے کیا ہوگا ، کیسے انہیں انصاف ملے گا؟۔اس تعلق سے آج ممبئی میں بم دھماکہ متاثرین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃعلماء مہاراشٹر کے صدر مولانا حلیم اللہ قاسمی نے کہا کہ صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر خصوصی این آئی اے عدالت کے فیصلے کے خلاف بامبے ہائی کورٹ میں بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے اپیل داخل کی جائے گی۔انہوںنے کہا کہ فیصلے کی اصل کاپی حاصل کرنے کے لیئے سیشن کورٹ رجسٹرار ڈیپارٹمنٹ سے رجوع کیا گیا ہےنیز اس فیصلہ کا تجزیہ کرنے کے لیئے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے وکلاء کا ایک خصوصی پینل تشکیل دیا گیا ہے جس میں سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن(سپریم کورٹ آف انڈیا)، سینئر ایڈوکیٹ بی اے دیسائی(سابق ایڈیشنل سالیسٹر جنرل آف انڈیا)، ایڈوکیٹ شریف شیخ، ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان، ایڈوکیٹ متین شیخ،ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ انصار تنبولی، ایڈوکیٹ استوتی رائے و دیگر شامل ہیں۔مولانا حلیم اللہ قاسمی نے کہا کہ این آئی اے عدالت میں چلنے والے مقدمات میں کسی بھی فیصلے کو اعلی عدالت میں تیس دنوں کے اندر چیلنج کرنا ہوتا ہے لہذا وکلاء کی کوشش ہے کہ اس فیصلے کو تیس دنوں کے اندر چیلنج کردیا جائے حالانکہ اس کے لئے وکلاء کو دن رات محنت کرنی ہوگی۔ ایک ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل ٹرائل کورٹ کا فیصلہ ہے، پانچ ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل گواہان کی گواہی اور تقریباً بیس ہزار صفحات پر مشتمل اے ٹی ایس اور این آئی اے کی چارج شیٹ جس کا اکثر و بیشتر حصہ مراٹھی زبان میں ہے کا عرق ریزی سے مطالعہ کرنے کے بعد وکلاء قانونی پہلو اور حقائق پر مبنی دلائل کی روشنی میں اپیل تیارکریںگے۔ انہوں نے کہا کہ نچلی عدالت نے اپنے فیصلے میں ملزمین کو رہا کرتے وقت جو تبصرے کئے ہیں وہ چونکا دینے والے ہیں، این آئی اے نے ملزمین کے خلاف عدالت میں اہم گواہان کو پیش نہیں کیا، عدالت سے حقائق کو چھپایا، انتہائی اہم الیکٹرانک ثبوتوں کو ضائع کیا گیا۔
مولانا حلیم اللہ قاسمی نے کہا کہ جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی نہایت سنجیدگی سے اس مقدمہ کی سالوں سے پیروی نچلی عدالت سے لیکر سپریم کورٹ تک کررہی ہے اور آگے بھی کرتی رہے گی۔قومی تفتیشی ایجنسی یا مہاراشٹر سرکار کے بھروسے بالکل بھی نہیں رہا جا ئے گا ۔ قانون نے بم دھماکہ متاثرین کو اپیل داخل کرنے کا خصوصی حق دیا ہے لہذا اس حق کے تحت بامبے ہا ئی کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں