۱۵ ؍اگست پر کے ڈی ایم سی کے متنازعہ فیصلے کے خلاف ناراضگی کی لہر
تمہارے باپ کا راج ہے؟ کون کیا کھائے اور دکان دار کیا فروخت کریں؟ اس کی دستور نے آزادی دی ہے : اوہاڑ
ممبئی : کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن (کے ڈی ایم سی ) نے ۱۵؍ اگست کو کسی بھی طرح کے جانور کے ذبیحہ پر پابندی عائد کی ہے۔ اس متنازعہ فیصلہ پر راشٹروادی کانگریس (شرد پوار) کے جتیندر اوہاڑ اور شیوسینا (ادھو ٹھاکرے) کے آدتیہ ٹھاکرے نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
کے ڈی ایم سی کی اسسٹنٹ میونسپل کمشنر کنچن گائیکواڑ نے حکم نامہ جاری کیا ہے کہ میونسپل کارپوریشن کی حدود میں ۱۴ ؍ اگست کی رات ۱۲؍ بجے سے ۱۵؍ اگست کی رات ۱۲؍ بجے تک بکرے, بھیڑ, مرغیاں اور بڑے جانور ذبح کرنے پر پابندی رہے گی۔ اگر کوئی خفیہ طور پر جانور ذبح کرتے ہوئے پکڑا گیا تو اس کے خلاف مہاراشٹر کارپوریشن ایکٹ ۱۹۴۹ءکی مختلف دفعات کے تحت کاروائی کی جائے گی۔
کے ڈی ایم سی کے اس متنازعہ فرمان پرشدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے رکن اسمبلی جتیندر اوہاڑ نے کہا کہ جس دن آزادی ملی, کیا اسی دن آزادی چھین لی جائے گی۔ جتیندر اوہاڑ نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوال پوچھا کہ کیا تمہارے باپ کا راج ہے؟ کون کیا کھائے اور دکان دار کیا فروخت کریں؟ اس کی دستور نے آزادی دی ہے۔ گوشت خوری بہوجن سماج کے ڈی این اے میں شامل ہے۔ اس دن شہریان کو مٹن کی پارٹی کرنا چاہئے۔ جتیندر اوہاڑ نے میونسپل انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پوچھا کہ کھانے پینے پر پابندی عائد کرنے کا حق میونسپل کمشنر کو کس نے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ او بی سی بمقابلہ مراٹھا، ہندو بمقابلہ مسلم، ہندی بمقابلہ مراٹھی کا تنازعہ پیدا کرنے کے بعد اب گوشت خوری اور سبزی خوری کے درمیان بحث شروع کی جارہی ہے۔
دریں اثناء شیوسینا (ادھو ٹھاکرے) کے رکن
اسمبلی آدتیہ ٹھاکرے نے بھی کے ڈی ایم سی کے حکم نامہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ شہریان بے شمار مسائل سے دوچار ہیں اور میونسپل کمشنر متنازعہ فرمان جاری کررہے ہیں، ایسے میونسپل کمشنر کو فوراً برخاست کردینا چاہئے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں