src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> جمپنگ یا ٹرمپولِن سے بچوں کی ہڈیوں کا کھیل نہ بنائیں - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

منگل، 8 جولائی، 2025

جمپنگ یا ٹرمپولِن سے بچوں کی ہڈیوں کا کھیل نہ بنائیں

 جمپنگ یا ٹرمپولِن سے بچوں کی ہڈیوں کا کھیل نہ بنائیں 



جمپنگ کھیلوں سے منسلک بڑھتے ہوئے حادثات پر فوری توجہ کی ضرورت۔







دنیا بھر میں بچوں کے لیے تفریحی کھیلوں جیسے ٹرامپولین اور باؤنسِی قلعے میں چھلانگ لگانا ایک عام مشغلہ بن چکا ہے، مگر یہ کھیل اب سنجیدہ طبی خطرات کا باعث بن رہے ہیں۔ 


مختلف ممالک سے حاصل شدہ اعداد و شمار خطرے کی شدت کو واضح کرتے ہیں:


- امریکہ میں ہر سال تقریباً 1,00,000 بچے ٹرامپولین سے متعلق چوٹوں کا شکار ہوتے ہیں، جن میں سے 40% فریکچر اور 10% دماغی چوٹیں شامل ہیں۔ 

 

- کینیڈا میں صرف البرٹا صوبے میں 2021 کے دوران 1,605 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں 40% فریکچر اور 24% ہڈیوں کی جگہ سے ہٹنے کی شکایات تھیں۔ 

 

- آسٹریلیا میں 2002 سے 2011 کے درمیان ہر سال اوسطاً 1,737 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں زیادہ تر متاثرہ بچے 5 سے 9 سال کی عمر کے تھے۔ 

 

- یورپ میں ہر سال تقریباً 15 کیسز فی 10,000 شرکاء رپورٹ ہوتے ہیں، جن میں سے 25% چوٹیں سر یا گردن سے متعلق ہوتی ہیں۔


نیوزی لینڈ میں 2022 میں ٹرامپولین چوٹوں پر 10 لاکھ امریکی ڈالر سے زائد کا خرچ آیا۔  


- 2023 میں دہلی، ممبئی، اور بنگلور کے اسپتالوں میں ٹرامپولین سے متعلق چوٹوں میں 35% اضافہ رپورٹ ہوا۔

  

 - دہلی کے ایک نجی اسپتال کے مطابق، صرف موسم گرما کی تعطیلات کے دوران 40 سے زائد بچے ہاتھ، کلائی یا ٹخنے کی چوٹوں کے ساتھ داخل کیے گئے۔


- ممبئی میں ایک مشہور مال میں لگے ٹرامپولین زون میں ایک ماہ میں 12 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں سے 3 بچوں کو سرجری کی ضرورت پڑی۔  


- چین اور جنوبی کوریا میں بھی ٹرامپولین پارکس کی مقبولیت کے ساتھ چوٹوں میں اضافہ رپورٹ ہوا ہے، خاص طور پر گردن اور ریڑھ کی ہڈی سے متعلق چوٹیں۔


ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ تر چوٹیں اس وقت ہوتی ہیں جب ایک سے زیادہ بچے ایک ساتھ چھلانگ لگاتے ہیں، یا جب حفاظتی جال اور نگرانی کا فقدان ہو۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages