src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

منگل، 8 جولائی، 2025

 پانی خاموشی سے آیا اور سب کچھ اجاڑ گیا: ’قیامت خیز طوفان‘ جس نے امریکی ریاست ٹیکساس کو ہلا کر رکھ دیا


امریکہ کی ریاست ٹیکساس میں سیلابی ریلے سے تباہی ٹھیک اس دن شروع ہوئی جب ملک میں یوم آزادی منایا جا رہا تھا اور اس قدرتی آفت کے نتیجے میں اب تک سو سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 30 بچیاں بھی شامل ہیں۔


جمعے کی صبح جب ’مسٹک کرسچن کیمپ‘ میں لڑکیاں اور عملہ گہری نیند سو رہے تھے، پانی خاموشی سے آیا اور سب کچھ اجاڑ گیا۔


ایسے میں گواڈالوپے دریا توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے جو اس سانحے کی مرکزی وجہ ہے اور جہاں اب تک درجنوں افراد لاپتہ ہیں۔ صرف چند گھنٹوں میں کئی مہینوں کی بارش برسنے کے بعد حکام نے اس غیر معمولی موسمی واقعے کو ’قیامت خیز طوفان‘ قرار دیا ہے۔


اس تباہی کی شدت کو ایک ویڈیو سے سمجھا جا سکتا ہے جو صرف 27 منٹ کے دوران بنائی گئی اور دکھاتی ہے کہ کس تیزی سے پانی کی سطح ایک علاقے میں بلند ہوئی۔


ایک جانب جہاں درجنوں خاندان اپنے پیاروں کو دفنانے کی تیاری کر رہے ہیں جبکہ دوسرے لاپتہ افراد کی خبر کے انتظار میں ہیں، امریکہ میں یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ یہ سانحہ اتنی تیزی سے کیسے پیش آیا اور امریکہ جیسے ملک میں اتنی زیادہ ہلاکتوں کی وجہ کیا ہے؟


اس بحث میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کیوں کہ ان کے ناقدین اور سیاسی مخالفین چند ایسے فیصلوں کی نشان دہی کرتے دکھائی دے رہے ہیں جو ان کے خیال میں اس سانحے سے ہونے والی تباہی کی وجہ بنے۔

حتیم شریف ٹیکساس یونیورسٹی میں سول انجینیئرنگ کے پروفیسر ہیں جن کے ایک مضمون میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ میں سیلاب سے سب سے زیادہ اموات ٹیکساس ریاست میں ہی ہوتی ہیں۔


1959 سے 2019 تک کے اعداد و شمار کا جائزہ لینے کے بعد انھوں نے جانا کہ اس عرصہ میں 1069 افراد ایسے ہی واقعات میں ہلاک ہو چکے ہیں اور ان میں سے بیشتر اموات اسی مقام پر پیش آئی ہیں۔


حتیم شریف کے مطابق جس دریا میں بہاؤ تیز ہونے کے سبب سیلاب آیا، اس جگہ کو ’فلیش فلڈ وادی‘ کہا جاتا ہے۔


یہ ہلال کی شکل کا زمین کا ٹکڑا ہے جو ڈیلاس سے ہوتا ہوا آسٹن اور سان انتونیو سے گزارتا ہوا میکسیکو کی سرحد کی جانب نکلتا ہے۔


اس وادی کی چند خصوصیات ایسی ہیں کہ یہاں سیلابی ریلے کثرت سے آتے ہیں۔ یہاں کی چٹانوں کی وجہ سے بارش کے بعد پانی بہت تیزی سے پھیلتا ہے اور یہاں کی زمین بھی ایسی ہے کہ پانی زیادہ جذب نہیں کرتی اسی لیے چھوٹی ندیوں میں بھی طغیانی آ جاتی ہے۔


اور جب یہ چھوٹی چھوٹی ندیاں دریا میں ملتی ہیں تو پانی کا ایسا سیلاب آتا ہے جو راستے میں مکان، گاڑیوں اور انسانوں تک کو اپنے ساتھ بہا کر لے جا سکتا ہے۔


اس خطے کا جغرافیہ یہاں زیادہ بارش کی وجہ بنتا ہے۔ ٹیکساس کے اس علاوے میں جیولوجیکل فالٹ کی وجہ سے پہاڑی چوٹیاں موجود ہیں اور جب خلیج میکسیکو سے گرم ہوا یہاں سے گزرتی ہے تو مقامی لیکن شدید بارش ہوتی ہے جس سے ندیاں اور دریا بھر آتے ہیں۔


درجہ حرارت بڑھنے سے ہوا میں نمی بڑھتی ہے اور بارشوں اور سیلاب کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ اسی وجہ سے موسم گرما میں ایسی صورت حال پیدا ہوتی ہے۔


جمعرات اور جمعے کے بیچ ماہرین کے مطابق یہاں ہونے والی بارش کئی ماہ کے برابر تھی۔ صرف 45 منٹ میں دریا میں پانی کے بہاؤ میں آٹھ میٹر تک کا اضافہ ہوا۔ لیکن یہاں سیلاب کا آنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ بیسویں صدی میں تقریبا ہر دہائی میں یہاں کم از کم ایک بار سیلاب ضرور آیا ہے۔

  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages