ممبئی 29/ جولائی : مہاراشٹر کے صنعتی اور گنجان مسلم آبادی والے شہر مالیگاؤں میں رو نما ہونے والے بم دھماکہ مقدمہ کا فیصلہ 31/ جولائی یعنی کے جمعرا ت کے روز منظر عام پر آجائے گا، اس مقدمہ کا سامنا کررہے7/ ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہت، میجر اپادھیائے، اجئے راہیکر، سمیر کلکرنی، سدھاکر دھر دویدی اورسدھاکر اونکار چتروی کی قسمت کا فیصلہ خصوصی این آئی اے عدالت کے جج اے کے لاہوٹی کے ہاتھوں میں۔ اس مقدمہ کا یہاں تک پہنچانے میں بم دھماکہ متاثرین کی کوششوں کو قطعی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔ بم دھماکہ متاثرین کی انتھک محنتوں کی وجہ سے بھگوا ملزمین کو مقدمہ کا سامنا کرنے پر مجبور ہونا پڑا، یہ ملک میں دہشت گردی کا پہلا ایسا مقدمہ ہے جس میں متاثرین نے ٹرائل کورٹ کی تقریباً ہر تاریخ پر عدالت میں موجود رہے اور پھر گواہان کی گواہی کے اختتام کے بعد ملزمین کے خلاف تحریری بحث بھی داخل کی اور عدالت سے انہیں سخت سے سخت سزا دیئے جانے کی گذارش کی۔بم دھماکہ متاثرین نے جمعیۃ علما ء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے توسط ہر موقع پر ملزمین کی مخالفت کی پھر چاہئے وہ ملزمین کی ضمانت عرضداشت ہو یا پھر مقدمہ سے ڈسچارج کی عرضداشت، نچلی عدالت سے لیکر سپریم کورٹ تک ملزمین کی درخواستوں کی مخالفت کی گئی۔بم دھماکہ متاثرین نے مقدمہ کی جلد سماعت کے لئے ہائی کورٹ اور ٹرائل کورٹ میں متعدد عرضداشتیں داخل کی، انصاف کے لئے ملزمین کی مسلسل کوششوں کے نتیجے میں سپریم کورٹ آف انڈ انے مہاراشٹر سرکار کو حکم دیا کہ وہ اس اہم مقدمہ کی سماعت کے لئے خصوصی عدالت کا قیام عمل میں لائے۔ اس مقدمہ میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کی درخواست پر سینئر وکیل بی اے دیسائی (سابق ایڈیشنل سالیسٹر جنرل آف انڈیا)نے رضاکارانہ طور پر نچلی عدالت اور ہائی کورٹ میں سیکڑوں تاریخوں پر پیش ہوئے، اسی طرح ایڈوکیٹ شریف شیخ، ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ انصار تنبولی و دیگر نے خصوصی این آئی اے عدالت سے لیکر سپریم کورٹ تک متاثرین کی نمائندگی کی۔بم دھماکہ متاثرین کے اعتراضات کو قبول کرتے ہوئے خصوصی این آئی اے عدالت نے ملزمہ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو مقدمہ سے ڈسچارج نہیں کیا تھا جبکہ این آئی اے نے خصوصی عدالت سے ملزمہ کو مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کی گذارش کی تھی۔خصوصی این آئی اے عدالت میں سال 2016/ میں این آئی اے کی جانب سے اضافی چارج شیٹ داخل کیئے جانے کے بعد سے بم دھماکہ متاثرین نے جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے توسط سے مداخلت کرنا شروع کیا۔ ملزمین کی جانب سے یو اے پی اے قانون کے اطلاق کو چیلنج کرنے والی عرضداشت کی سپریم کور ٹ تک مخالفت کی۔سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے الیکشن لڑنے کے خلاف نچلی عدالت میں عرضداشت داخل کی گئی۔ عدالتی کاروائی بند کمرے میں کیئے جانے کی ملزمین کی عرضداشت کی مخالفت کی گئی۔بم دھماکہ متاثرین نے انصاف کے لئے ہمیشہ کوشش کی اورا نہیں امید ہے کہ عدالت ان کے ساتھ انصاف کریگی۔3/ دسمبر 2018کو خصوصی این آئی اے عدالت میں پہلے سرکاری گواہ کی گواہی عمل میں آئی جبکہ 4/ستمبر2023کو آخری سرکاری گواہ نمبر 323کی گواہی کا اختتام ہوا۔اس درمیان 40/ سرکاری گواہان اپنے بیانات سے منحرف ہوئے۔19/ ستمبر 2023کوسی آر پی سی کی دفعہ 313/ کے تحت ملزمین کے بیانات کا اندراج شروع ہوا جس کا اختتام 12/ اگست 2024کو ہوا۔ 26/جون 2024سے 20/جولائی 2024 / کے درمیان عدالت نے 8/ دفاعی گواہان کے بیانات کا اندراج کیا۔27/ ستمبر 2024کو وکیل استغاثہ کی حتمی بحث کا اختتام عمل میں آیا جبکہ 3/ مارچ2025کو ددفاعی وکلاء اور اپنا دفاع خود کرنے والے ملزم سمیر کلکرنی کی حتمی بحث کا اختتام عمل میں آیا۔19/ مارچ2025کو خصوصی این آئی اے عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔دوران سماعت عدالت نے 10842/ دستاویزات کو اپنے ریکارڈ پر لیا جبکہ 405/ آرٹیکل بھی عدالتی کارروائی میں درج ہوئے۔ اس مقدمہ اے ٹی ایس اور این آئی اے نے کل 495/ سرکاری گواہان کو ملزمین کے خلاف گواہی دینے کے لیئے نامزد کیا تھا جس میں 323/ گواہان کو عدالت میں طلب کیا۔ دوران سماعت 25/ گواہان کی موت ہونے کی وجہ سے انہیں گواہی کے لیئے طلب نہیں کیا جاسکا جبکہ بقیہ گواہان کی گواہی کو استغاثہ نے اہمیت نا دیتے ہوئے انہیں عدالت میں طلب نہیں کیا۔اس مقدمہ کی پانچ خصوصی ججوں نے سماعت کی جن کے نام وائی ڈی شندے، ایس ڈی ٹیکالے، ونود پڈالکر، پی آر سٹرے اور اے کے لاہوٹی ہیں۔
29/ ستمبر 2008کو (رمضان المبارک) عشاء کی نماز کے عین وقت پر بھکو چوک میں شکیل گڈس ٹرانسپورٹ کمپنی کے پاس موٹر سائیکل پر بم دھماکہ ہوا تھا جس میں 6/ لوگ شہید اور 101/ زخمی ہوئے تھے۔ بم دھماکوں میں شہید ہونے والوں کے نام فرحین شگفتہ شیخ لیاقت، شیخ مشتاق شیخ یوسف، شیخ رفیق شیخ مصطفی، عرفان ضیاء اللہ خان، سید اظہر سید نثار اور ہارون شاہ محمد شاہ ہے۔30/ ستمبر 2008 کو رات 3/ بجے مقامی آزاد نگر پولس اسٹیشن نے ایف آئی آر داخل کی جس کر نمبر 130/2008ہے۔21/اکتوبر2008کو مہاراشٹر اے ٹی ایس نے مقدمہ کی تفتیش اپنے ہاتھوں میں لیکر مقدمہ کو دوبارہ درج کیا جس کا نمبر 18/2008/ دیا گیا جس کے بعد کل 12/ ملزمین کی گرفتاری عمل میں آئی جن کے نام سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہت، میجر اپادھیائے، اجئے راہیکر، سمیر کلکرنی، سدھاکر دھر دویدی،سدھاکر اونکار چتروید، راکیش دھاؤڑے، جگدیش چنتامن مہاترے،شیونارائن گوپال سنگھ کلسانگرا،شیام شاہو اور پروین وینکٹیش ٹکلی ہیں۔20/جنوری 2009کو اے ٹی ایس نے خصوصی مکوکا عدالت میں ملزمین کے خلاف چارج شیٹ داخل کی۔1/ مارچ 2011/ کو قومی تفتیشی ایجنسی NIAنے اے ٹ ایس سے مقدمہ اپنے ہاتھ میں لیا اور مقدمہ دوبارہ رجسٹر ڈ کیا جس کا نمبر 5/2011/ دیا گیا۔
مالیگاؤں 2008/ بم دھماکہ مقدمے کا سامنا کررہے بھگو املزمین کی قسمت کا فیصلہ جمعرات کے دن
جمعیۃ علمائئ قانونی امداد کمیٹی کی مدد سے بم دھماکہ متاثرین نے ملزمین کو مقدمہ کا سامنا کرنے پر مجبور کیا
ممبئی 29/ جولائی
مہاراشٹر کے صنعتی اور گنجان مسلم آبادی والے شہر مالیگاؤں میں رو نما ہونے والے بم دھماکہ مقدمہ کا فیصلہ 31/ جولائی یعنی کے جمعرا ت کے روز منظر عام پر آجائے گا، اس مقدمہ کا سامنا کررہے7/ ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہت، میجر اپادھیائے، اجئے راہیکر، سمیر کلکرنی، سدھاکر دھر دویدی اورسدھاکر اونکار چتروی کی قسمت کا فیصلہ خصوصی این آئی اے عدالت کے جج اے کے لاہوٹی کے ہاتھوں میں۔ اس مقدمہ کا یہاں تک پہنچانے میں بم دھماکہ متاثرین کی کوششوں کو قطعی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔ بم دھماکہ متاثرین کی انتھک محنتوں کی وجہ سے بھگوا ملزمین کو مقدمہ کا سامنا کرنے پر مجبور ہونا پڑا، یہ ملک میں دہشت گردی کا پہلا ایسا مقدمہ ہے جس میں متاثرین نے ٹرائل کورٹ کی تقریباً ہر تاریخ پر عدالت میں موجود رہے اور پھر گواہان کی گواہی کے اختتام کے بعد ملزمین کے خلاف تحریری بحث بھی داخل کی اور عدالت سے انہیں سخت سے سخت سزا دیئے جانے کی گذارش کی۔بم دھماکہ متاثرین نے جمعیۃ علما ء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے توسط ہر موقع پر ملزمین کی مخالفت کی پھر چاہئے وہ ملزمین کی ضمانت عرضداشت ہو یا پھر مقدمہ سے ڈسچارج کی عرضداشت، نچلی عدالت سے لیکر سپریم کورٹ تک ملزمین کی درخواستوں کی مخالفت کی گئی۔بم دھماکہ متاثرین نے مقدمہ کی جلد سماعت کے لیئے ہائی کورٹ اور ٹرائل کورٹ میں متعدد عرضداشتیں داخل کی، انصاف کے لیئے ملزمین کی مسلسل کوششوں کے نتیجے میں سپریم کورٹ آف انڈ انے مہاراشٹر سرکار کو حکم دیا کہ وہ اس اہم مقدمہ کی سماعت کے لیئے خصوصی عدالت کا قیام عمل میں لائے۔اس مقدمہ میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کی درخواست پر سینئر وکیل بی اے دیسائی (سابق ایڈیشنل سالیسٹر جنرل آف انڈیا)نے رضاکارانہ طور پر نچلی عدالت اور ہائی کورٹ میں سیکڑوں تاریخوں پر پیش ہوئے، اسی طرح ایڈوکیٹ شریف شیخ، ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ انصار تنبولی و دیگر نے خصوصی این آئی اے عدالت سے لیکر سپریم کورٹ تک متاثرین کی نمائندگی کی۔بم دھماکہ متاثرین کے اعتراضات کو قبول کرتے ہوئے خصوصی این آئی اے عدالت نے ملزمہ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو مقدمہ سے ڈسچارج نہیں کیا تھا جبکہ این آئی اے نے خصوصی عدالت سے ملزمہ کو مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کی گذارش کی تھی۔خصوصی این آئی اے عدالت میں سال 2016/ میں این آئی اے کی جانب سے اضافی چارج شیٹ داخل کیئے جانے کے بعد سے بم دھماکہ متاثرین نے جمعیۃ علماء مہاراشٹرقانونی امداد کمیٹی کے توسط سے مداخلت کرنا شروع کیا۔۔ملزمین کی جانب سے یو اے پی اے قانون کے اطلاق کو چیلنج کرنے والی عرضداشت کی سپریم کور ٹ تک مخالفت کی۔سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے الیکشن لڑنے کے خلاف نچلی عدالت میں عرضداشت داخل کی گئی۔ عدالتی کارروائی بند کمرے میں کیئے جانے کی ملزمین کی عرضداشت کی مخالفت کی گئی۔بم دھماکہ متاثرین نے انصاف کے لیئے ہمیشہ کوشش کی اورا نہیں امید ہے کہ عدالت ان کے ساتھ انصاف کریگی۔3/ دسمبر 2018کو خصوصی این آئی اے عدالت میں پہلے سرکاری گواہ کی گواہی عمل میں آئی جبکہ 4/ستمبر2023کو آخری سرکاری گواہ نمبر 323کی گواہی کا اختتام ہوا۔اس درمیان 40/ سرکاری گواہان اپنے بیانات سے منحرف ہوئے۔19/ ستمبر 2023کوسی آر پی سی کی دفعہ 313/ کے تحت ملزمین کے بیانات کا اندراج شروع ہوا جس کا اختتام 12/ اگست 2024کو ہوا۔26/جون 2024سے 20/جولائی2024/ کے درمیان عدالت نے 8/ دفاعی گواہان کے بیانات کا اندراج کیا۔27/ ستمبر 2024کو وکیل استغاثہ کی حتمی بحث کا اختتام عمل میں آیا جبکہ 3/ مارچ2025کو ددفاعی وکلاء اور اپنا دفاع خود کرنے والے ملزم سمیر کلکرنی کی حتمی بحث کا اختتام عمل میں آیا۔19/ مارچ2025کو خصوصی این آئی اے عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔دوران سماعت عدالت نے 10842/ دستاویزات کو اپنے ریکارڈ پر لیا جبکہ 405/ آرٹیکل بھی عدالتی کارروائی میں درج ہوئے۔ اس مقدمہ اے ٹی ایس اور این آئی اے نے کل 495/ سرکاری گواہان کو ملزمین کے خلاف گواہی دینے کے لیئے نامزد کیا تھا جس میں 323/ گواہان کو عدالت میں طلب کیا۔ دوران سماعت 25/ گواہان کی موت ہونے کی وجہ سے انہیں گواہی کے لیئے طلب نہیں کیا جاسکا جبکہ بقیہ گواہان کی گواہی کو استغاثہ نے اہمیت نا دیتے ہوئے انہیں عدالت میں طلب نہیں کیا۔اس مقدمہ کی پانچ خصوصی ججوں نے سماعت کی جن کے نام وائی ڈی شندے، ایس ڈی ٹیکالے، ونود پڈالکر، پی آر سٹرے اور اے کے لاہوٹی ہیں۔
29/ ستمبر 2008کو (رمضان المبارک) عشاء کی نماز کے عین وقت پر بھکو چوک میں شکیل گڈس ٹرانسپورٹ کمپنی کے پاس موٹر سائیکل پر بم دھماکہ ہوا تھا جس میں 6/ لوگ شہید اور 101/ زخمی ہوئے تھے۔ بم دھماکوں میں شہید ہونے والوں کے نام فرحین شگفتہ شیخ لیاقت، شیخ مشتاق شیخ یوسف، شیخ رفیق شیخ مصطفی، عرفان ضیاء اللہ خان، سید اظہر سید نثار اور ہارون شاہ محمد شاہ ہے۔30/ ستمبر 2008 کو رات 3/ بجے مقامی آزاد نگر پولس اسٹیشن نے ایف آئی آر داخل کی جس کر نمبر 130/2008ہے۔21/اکتوبر 200کو مہاراشٹر اے ٹی ایس نے مقدمہ کی تفتیش اپنے ہاتھوں میں لیکر مقدمہ کو دوبارہ درج کیا جس کا نمبر 18/2008/ دیا گیا جس کے بعد کل 12/ ملزمین کی گرفتاری عمل میں آئی جن کے نام سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہت، میجر اپادھیائے، اجئے راہیکر، سمیر کلکرنی، سدھاکر دھر دویدی،سدھاکر اونکار چتروید، راکیش دھاؤڑے، جگدیش چنتامن مہاترے،شیونارائن گوپال سنگھ کلسانگرا،شیام شاہو اور پروین وینکٹیش ٹکلی ہیں۔20/جنوری 2009کو اے ٹی ایس نے خصوصی مکوکا عدالت میں ملزمین کے خلاف چارج شیٹ داخل کی۔1/ مارچ 2011/ کو قومی تفتیشی ایجنسی NIAنے اے ٹ ایس سے مقدمہ اپنے ہاتھ میں لیا اور مقدمہ دوبارہ رجسٹرڈ کیا جس کا نمبر 5/2011/ دیا گیا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں