src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> جھارکھنڈ القاعدہ مقدمہ : جمشید پور سیشن عدالت کا ملزمین کے اقبالیہ بیان کو قبول کرنے سے انکار - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

منگل، 4 مارچ، 2025

جھارکھنڈ القاعدہ مقدمہ : جمشید پور سیشن عدالت کا ملزمین کے اقبالیہ بیان کو قبول کرنے سے انکار

  جھارکھنڈ القاعدہ مقدمہ : جمشید پور سیشن عدالت کا ملزمین کے اقبالیہ بیان کو قبول کرنے سے انکار





جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی ملزمین کو 2016/ سے قانونی امداد فراہم کررہی ہے










جمشید پور (جھارکھنڈ) 4/ مارچ گذشتہ جمعہ 28/ فروری کو جمشید پور کی خصوصی سیشن عدالت نے دہشت گردی جیسے سنگین الزامات سے تین مسلمانوں کو ناصرف بری کیا بلکہ اپنے فیصلے میں استغاثہ کی جانب سے کی جانے والی نا قابل قبول انتہائی مشکوک اور جانبدار تفتیش کی دھجیاں بھی اڑائی ہیں۔ عدالت نے ناصرف ملزمین کو مقدمہ سے بری کیا بلکہ ان کے ماتھوں پر لگے دہشت گردی کے داغ کو بھی صاف کردیا ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج جمشید پور بملیش کمار سہائے نے 54/ صفحات پر مشتمل اپنے فیصلے میں استغاثہ کیجانب سے عدالت میں ملزمین کے خلاف گواہی دینے کے لئے پیش ہونے والے ایک ایک گواہ کے بیان کا باریک بینی سے قانونی نکات اور سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے رہنمایانہ ہدایت کی روشنی میں تجزیہ کیا اور کہا کہ پولس تحویل میں ملزم سے لیا گیا اقبالیہ بیان قانون کی نظر میں ناقابل قبول ہے لہذا اسے دوسرے ملزمین کے خلاف استعمال نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اس مقدمہ میں استغاثہ نے ملزمین کے خلاف گواہی دینے کے کے لیئے 15/ سرکاری گواہان کو پیش کیا تھا جبکہ ملزمین نے اپنے دفاع میں گواہی دینے کے لیئے کسی بھی گواہ کو پیش نہیں کیا۔
جمشید پور القاعدہ مقدمہ میں دہلی اسپیشل ٹاسک فورس(ایس ٹی ایف)کی نشاندہی کی بنیاد پر سال 2016میں مشہور عالم دین مولانا عبدالرحمن کٹکی، مولانا کلیم الدین مجاہد اور محمد سمیع کو ممنوع دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے تعلق رکھنے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا تھا اور ان پر ملک میں دہشت گردانہ کاروائیاں انجام دینے کے لیئے نوجوانوں کی ذہن سازی کرنے جیسے سنگین الزامات عائد کئے تھے۔ مولانا عبدالرحمن کٹکی پر دہلی، جمشید پور اور اڑیسہ میں مقدمات قائم کئے گئے تھے جبکہ محمد سمیع کو دہلی اور جمشید پور مقدمہ میں ملزم نامزد کیا گیا تھا۔ مولانا عبدالرحمن کٹکی کے خلاف تین مقدمات میں سے دو مقدمات فیصل ہوچکے ہیں جبکہ ایک مقدمہ اڑیسہ کے کٹک نامی شہر میں زیر سماعت ہے۔ اس مقدمہ میں گواہان استغاثہ کے بیانات کا اندراج کیا جارہا ہے۔ مولانا عبدالرحمن کٹکی اور محمد سمیع کو صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشدمدنی ہدایت پر جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی ملزمین کی گرفتاری سے قانونی امدا د فراہم کررہی ہے۔
ملزمین کی گرفتار ی کے بعد ملزمین کی ضمانت پر رہائی کے لیئے سیشن عدالت سے سپریم کورٹ تک کوشش کی گئی لیکن عدالت نے انہیں ضمانت پر رہا کرنے کی بجا ئے مقدمہ کی سماعت جلد از جلد ختم کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔ سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود ملزمین کے مقدمات کی سماعت وقت پر مکمل نہیں ہونے کے بعد جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے توسط سے مولانا عبدالرحمن کٹکی نے سپریم کورٹ میں ایک مرتبہ پھر پٹیشن داخل کی جس پر 15/ جولائی 2024/ کو سماعت عمل میں آئی جس کے دوران جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس اروند کمار نے سیشن کورٹ کو سخت ہدایت دی کہ ملزمین کے مقدمہ کی سماعت چھ ماہ میں مکمل کرلی جا ئے۔ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق جمشید پور سیشن عدالت نے اس مقدمہ کی تیزسماعت کرتے ہوئے مقدمہ کی سماعت مکمل کی جس کے بعد ملزمین کو مقدمہ سے بری کیا گیا۔ دہشت گردی جیسے سنگین الزامات والے مقدمات میں عموماً سیشن عدالتیں ملزمین کو راحتیں نہیں دیتی ہیں لیکن جمشید پور سیشن عدالت کے جج نے استغاثہ کے دعوے کی قلعی کھولتے ہوئے ملزمین کے خلاف قائم کیئے گئے جھوٹے اور بے بنیاد مقدمہ کا تاریخی فیصلہ ملزمین کے حق میں دیا۔سیشن عدالت نے ملزمین سے حاصل کیئے مبینہ اقبالیہ بیان اور ملزمین کے قبضوں سے حاصل ہونے والی مبینہ قابل اعتراض اشیاء کو سرے سے خارج کردیا اور کہا کہ استغاثہ قانون شہادت میں بتائے گئے پروسیجر کو فالو نہیں کیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید تبصرہ کیاکہ کوئی شخص جھوٹ بول سکتا ہے لیکن حالات جھوٹ نہیں بول سکتے یعنی کے پولس طاقت کے بل بوتے پر ملزم سے جھوٹا اقبالیہ بیان لے سکتی ہے لیکن ان حالات کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا جس سے اقبالیہ بیان کو رضاکارانہ ثابت کیا جاسکے۔عدالت نے مزید کہا کہ اس مقدمہ میں ملزمین کے خلاف نا تو بالراست کوئی ثبوت ملا اور نا ہی براہ راست جسکی بنیاد پر ملزمین کے خلاف فیصلہ کیا جاسکے۔
دہلی القاعدہ مقدمہ میں مولانا عبدالرحمن کٹکی، محمد سمیع کے ساتھ بنگلور کے مشہور عالم دین مولانا انظر شاہ قاسمی کو بھی گرفتا ر کیا تھا لیکن بعد میں خصوصی عدالت نے نا کافی ثبوت و شواہد کی بنیاد پر مقدمہ سے ڈسچارج کردیا گیا، ایڈوکیٹ ایم ایس خان نے جمعیۃ علماء کی جانب سے ڈسچارج عرضداشت پر بحث کی تھی۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages