کولکاتہ برمن اغواء معاملہ : ہائی کورٹ نے ایک ملزم کو چھوڑ کر بقیہ ملزمین کی عمر قید کی سزاؤں کو برقرار رکھا
جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی سینئر وکلاء سے صلاح و مشورہ کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کریگی
کولکاتہ 27/ مارچ
خادم اغواہ مقدمہ میں نچلی عدالت سے عمر قید کی سزا پانے والے ملزمین کی جانب سے داخل اپیل پرجنوری کے ماہ میں کولکاتہ ہائی کورٹ میں سماعت مکمل ہوئی تھی جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ کولکاتہ ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ نے آج فیصلہ ظاہر کیا جس کے مطابق ہائی کورٹ نے ایک ملزم کو چھوڑ کر تمام ملزمین کی عمر قید کی سزاؤں کو برقرار رکھا ہے۔ اس مقدمہ میں کل 8/ ملزمین ہیں جس میں سے پانچ ملزمین کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی نے قانونی امداد فراہم کی ہے جبکہ بقیہ تین ملزمین کے دفاع میں کورٹ کی جانب سے مقررکردہ امیکس کیوری (غیر جانبدار مشیر عدالت)نے بحث کی تھی۔ کولکاتہ ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس دیبانگو باسک اور جسٹس شبر رشیدی نے تمام ملزمین کی اپیلوں پر یکجا سماعت کی اور ملزم اختر حسین بشیر احمد کو مقدمہ سے بری کردیا جبکہ بقیہ ملزمین کی عمر قید کی سزا کو برقرارر کھا ہے۔ نچلی عدالت نے ملزمین نور محمد، جلال ملا رشید ملا، میزان الرحمن جمال الدین، اختر حسین بشیر احمد،مزمل، اسحاق احمد بشیر احمد، طارق محمودسلمان علی اور ارشد احمد حسین کوعمر قید کی سزا سنائی تھی۔ہائی کورٹ نے کن وجوہات کی بنیاد پر ملزمین کی عمر کی قید کی سزاؤں کو برقرار رکھا ہے وہ تادم تحریر معلوم نہیں ہوسکی کیونکہ ہائی کورٹ نے حتمی فیصلہ ابتک ویب سائٹ پر اپلوڈ نہیں کیا ہے۔اس مقدمہ کا سامنا کررہے تین ملزمین نور محمد، جلال ملا اور اختر حسین کو سپریم کورٹ آف انڈیا نے مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا تھا، ملزمین کو جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی نے قانونی امدا د فراہم کی تھی۔ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی نے کولکاتہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیئے جانے کے تعلق سے فیصلہ کی نقول موصول ہونے اور سینئر وکلا ء سے صلاح و مشورہ کرنے بعد اگلا لائحہ عمل تیار کیئے جانے کافیصلہ کیا ہے۔
ا فیصلہ کیا ہے۔ ضمانت پر رہا شدہ ملزمین کو دوبارہ جیل واپس جانے سے بچانے کے لیئے کولکاتہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرکے اس پر اسے حاصل کرنا ہوگا ورنہ ملزمین کو دوبارہ جیل جانا پڑ سکتا ہے۔اس مقدمہ کا سامنا کررہے ایک ملزم میزان الرحمن جمال الدین کا 26/ جون 2024 کو جیل میں طویل علالت کے بعد انتقال ہوگیا تھا۔ ملزمین پر الزام ہے کہ انہوں نے 23/جولائی 2001ء کو مغربی بنگال کے شہر کولکاتہ کی مشہور جوتے کی کمپنی کے مالک روئے برمن کو اغواء کرنے والے معاملے میں ملوث تھے نیز اغواء سے حاصل ہونے والی رقم کو انہوں نے کولکاتہ امریکن سینٹر پر حملہ میں استعمال کیا تھا۔نچلی عدالت سے ملزمین کو عمر قید کی سزا ہوئی تھی جس کے بعد کولکاتہ ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی گئی تھی جس پر گذشتہ دنوں سماعت مکمل ہوئی جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ واضح رہے کہ اس مقدمہ میں پولس نے پہلے 22/ لوگوں کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف مقدمہ چلایا گیا تھا جس میں سے 17/ ملزمین باعزت بری ہوئے تھے اور بقیہ پانچ ملزمین کو 21/ مئی 2009ء عمر قید کی سزا ہوئی تھی لیکن مقدمہ ختم ہوجانے کے بعد پولس نے سال 2011/ میں آٹھ دیگر ملزمین کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف تعزیزات ہند کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا جن کے خلاف 65/ سرکاری گواہوں نے گواہی دی جس کے بعد علی پور جیل میں قائم خصوصی عدالت نے انہیں بھی عمر قید کی سزا سنا دی تھی جس کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا۔ ٹرائل کور ٹ نے 8/ دسمبر 2017/ کو دوسرے مرحلے کی ٹرائل میں آٹھ ملزمین کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف ملزمین نے کولکاتہ ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی تھی جس پر تقریباً چھ سال تک سماعت چلی جس پر آج فیصلہ ظاہر کیا گیا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں