src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> گردی کے الزامات کے تحت گرفتار 74/ سالہ حاجی سلیم کی ضمانت عرضداشت سپریم کورٹ میں داخل گردی کے الزامات کے تحت گرفتار 74/ سالہ حاجی سلیم کی ضمانت عرضداشت سپریم کورٹ میں داخل - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

جمعرات، 13 مارچ، 2025

گردی کے الزامات کے تحت گرفتار 74/ سالہ حاجی سلیم کی ضمانت عرضداشت سپریم کورٹ میں داخل گردی کے الزامات کے تحت گرفتار 74/ سالہ حاجی سلیم کی ضمانت عرضداشت سپریم کورٹ میں داخل

 دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار 74/ سالہ حاجی سلیم کی ضمانت عرضداشت سپریم کورٹ میں داخل


جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی پیروی








نئی دہلی13/ مارچ : حیدر آباد دربھنگہ ٹرین اسلحہ ضبطی معاملے کا سامنا کررہے 74/ سالہ شخص کی ضمانت پر رہائی کے لیئے سپریم کورٹ آف انڈیا میں عرضداشت داخل کی گئی ہے جس پر سپریم کورٹ آف انڈیا جلد ہی سماعت کریگی۔ یو پی کے کیرانا کے رہنے والے حاجی سلیم کی ضمانت عرضداشت جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے توسط سے سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ہے جس میں ملزم کی ضعیفی، بیماری اور مقدمہ کی سماعت میں ہونے والی تاخیر کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ملزم حاجی سلیم کی ضمانت پر رہائی کی درخواست کو پٹنہ ہائی کورٹ نے خارج کردیا تھا جس کے بعد جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کی ہدایت پر سپریم کورٹ آف انڈیا میں ایڈوکیٹ آن ریکارڈ چاند قریشی نے ضمانت عرضداشت داخل کی ہے جسے ایڈوکیٹ عارف علی، ایڈوکیٹ مجاہد احمد نے ٹرائل کورٹ کے وکیل واصف رحمن کی معاونت سے تیار کی ہے جس پر سینئر ایڈوکیٹ گورو اگروال بحث کریں گے۔حاجی سلیم کی ضمانت عرضداشت میں تحریر کیا گیا ہے کہ ملزم کو دیگر ملزمین کے اقبالیہ بیانات کی بنیاد پر اس مقدمہ میں گرفتار کیا گیا ہے، قومی تفتیشی ایجنسی ملزم کے خلاف ڈائرکٹ کوئی ثبوت عدالت میں پیش نہیں کرسکی لیکن اس مقدمہ پر یو اے پی اے قانون کا اطلاق ہونے کے وجہ سے ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ سے اس کی ضمانت عرضداشتیں مسترد ہوچکی ہیں جس پرسپریم کورٹ سے نظر ثانی کی درخواست ہے۔عرضداشت میں مزید تحریر ہے کہ اس مقدمہ میں استغاثہ (این آئی اے) نے ملزمین کے خلاف گواہی دینے کے لیئے 95/ گواہان کے بیانات کا اندراج کیا ہے لیکن ابتک صرف 31/ گواہان کی گواہی کا خصوصی عدالت میں اندارج ہوسکا ہے جبکہ ملزم 2/ جولائی 2021/ سے سلاخوں کے پیچھے مقید ہے۔ ملزم عمر طویل ہونے کی وجہ سے متعدد بیماریوں کا شکار ہے۔ضمانت عرضداشت میں مزید تحریر ہے کہ عرض گذار حاجی سلیم کا نام ایف آئی آر میں درج نہیں تھا بلکہ اسے دیگرملزمین کے بیانات کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دیگر ملزمین کے بیانات کی قانوناً حیثیت زیادہ نہیں ہے، ملزم محض شک کی بنیاد پر اس مقدمہ میں گرفتارکیا گیا ہے اور اب اسے ٹرائل کا سامنا کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔عرضداشت میں مزید تحریر کیا گیا ہے کہ خصوصی سیشن عدالت میں گواہی دینے والے 31/ سرکاری گواہان کی گواہی کی بنیاد پر یہ کہا جاسکتاہے کہ ابتک استغاثہ عدالت کے سامنے ملزم کے خلاف پختہ ثبوت پیش کرنے میں ناکام ثابت ہوا ہے۔سپریم کورٹ سے مزید کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے حالیہ دنوں میں مقدمہ کی سماعت میں ہونے والی تاخیر کی بنیادوں پر مقدمہ کی سنگینی پر غور کرے بغیر ملزمین کو ضمانتیں دی ہیں لہذا عرض گذار کو بھی اسی نہج پر ضمانت پر رہا کیا جائے، ضمانت پر رہا ہونے کے بعد ملزم عدالت کی شرائط کی پابندی کرنے کے لیئے تیار ہے۔واضح رہے کہ 17/ جولائی 2021 / کو دربھنگہ ریلوے پولس نے سکندرآباد ربھنگہ ایکسپریس ٹرین کے پارسل بوگی میں مبینہ طور پر دھماکہ خیز مادہ بر آمد ہونے اور پارسل نکالتے وقت اس کے پھٹ جانے کے بعد پولس نے مقدمہ درج کیا تھا اورع سی سی فوٹیج کی مدد سے سکندرآباد ریلوے اسٹیشن پر پارسل بک کرنے والے محمد سفیان اور ناصر ملک کو گرفتار کیا تھا جن کا تعلق یو پی سے۔ دونوں ملزمین کی گرفتاری کے بعد انہوں نے عرض گذار حاجی سلیم کا اپنے بیان میں نام لیا تھا جس کے بعد 74/ سالہ حاجی سلیم کی گرفتاری عمل میں آئی تھی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages