جلگاؤں : وقف ترمیم بل واپس لو کے نعرے سے کلکٹر آفس گونج اٹھا
ایکتا سنگھٹنا کا کلکٹر آفس کے باہر احتجاج
جلگاؤں ( عقیل خان بیاولی) مرکزی حکومت کے وقف (ترمیمی) بل کے سلسلے میں آج ١٧ مارچ کو کلکٹریٹ کے باہر موجود مظاہرین سے بات کرتے ہوئے، ایکتا سنگھٹنا کے کنوینر فاروق شیخ نے کہا کہ
یہ مظاہرے ضلع اور مہاراشٹر ریاست کے سماجی کارکنوں اور قومی سطح کے مختلف علاقوں کی "سیکولر" سیاسی جماعتوں کے ضمیر کو جگانے کے لیے منعقد کۓ گئے ہیں مجوزہ قانون وقف املاک کو "ہتھیانے" کی راہ ہموار کرے گا اور یہ مسلمانوں پر "براہ راست حملہ" ہے۔اس سے۔ متعلق مزید کہا گیا کہ ہمیں امید تھی کہ پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی ہماری تجاویز پر غور کرے گی لیکن ہمارے نظریات خیالات اور پر غور ہی نہیں کیا گیا اور نہ ہی اپوزیشن کی طرف سے تجویز کردہ ترامیم پر غور کیا گیا۔ پارلیمانی کمیٹی کی طرف سے مانگی گئی تجاویز پر 3.6 کروڑ سے زیادہ جوابات مسلم افراد نے بورڈ کو ذریعے ای میل بھیجے تھے لیکن ان پر بھی غور نہیں کیا گیا۔ یہ بل "امتیازی" ہے کیونکہ اس میں وقف بورڈ اور کونسلوں میں غیر مسلم ممبران کی شمولیت کا نظم کیا گیا ہے، جب کہ ہندوؤں اور سکھوں کے معاملات میں ایسا کوئی نظم نہیں ہے۔ بل کے خلاف جوائنٹ کمیٹی کو پانچ کروڑ مسلمانوں کے ای میل بھیجنے اور مسلم پرسنل لاء بورڈ، بڑی قومی اور ریاستی سطح کی مسلم تنظیموں اور سرکردہ افراد کی جانب سے وسیع نمائندگی کے باوجود حکومت نے نہ صرف اپنے موقف پر نظر ثانی کرنے سے انکار کیا ہے بلکہ اس بل کو مزید سخت اور متنازعہ بنا دیا ہے۔جمہوری ممالک میں، کسی بھی قانون یا بل کو مقننہ میں پیش کرنے سے پہلے اس کے بنیادی ارکان کے ساتھ بحث کی جاتی ہے۔ تاہم، حکومت نے شروع سے ہی "آمرانہ انداز" اپنایا ہے۔ جب بل اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے شدید تنقید کی زد میں آیا تو 31 رکنی مشترکہ کمیٹی تشکیل دی گئی لیکن اس پر حکمران جماعت کے ارکان کا غلبہ رہا اور سطحی تبدیلیاں کرکے بل کو مزید سخت کردیا گیا جس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ مطالبہ میں کہا گیا کہ کمیٹی نے مسلم طبقہ کے معقول اعتراضات اور معقول تجاویز کے ساتھ ساتھ کمیٹی میں شامل اپوزیشن ارکان کی طرف سے تجویز کردہ 44 ترامیم کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کر دیا۔ تمام تر کوششوں کے باوجود مسلم کمیونٹی کے جائز تحفظات کو نظر انداز کر دیا گیا ہے اور NDA حکومت وقف املاک کو "ضبط اور تباہ" کرنے کے اپنے ایجنڈے پر کاربند دکھائی دیتی ہے۔ "یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ این ڈی اے کے اتحادی، جو کہ سیکولر اور انصاف پسند ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، مسلم ووٹ حاصل کرنے کے باوجود بی جے پی کے فرقہ وارانہ ایجنڈے کی حمایت کر رہے ہیں۔ مسلم طبقہ اس وقف ترمیمی بل کو اپنے پر براہ راست حملہ سمجھتی ہے۔"
"اس مظاہرے کا مقصد سیکولر سیاسی جماعتوں کے ضمیر کو جگانا ہے۔ اس موقع پر چالیس گائوں کے ذاکر قریشی، ساودہ کے اصغر خان، مکتائی نگر کے حکیم چودھری، اڈاود کے شبیر شیخ، مفتی عتیق، مفتی خالد، مولانا رحیم پٹیل وغیرہ نے مظاہرین کی رہنمائی کیں۔
*مظاہرین کے ذریعے نعرہ بازی واپس لیں،واپس لیں،
وقف بل واپس لیں!
منسوخ کریں: منسوخ کریں:
وقف ترمیمی بل کو منسوخ کریں۔
وقف ترمیمی بل واپس لے۔ سے علاقہ گونج اٹھا ۔
* مظاہرے میں موجود اھم شخصیات* مفتی عتیق الرحمن، مفتی خالد، مفتی انس مولانا رحیم پٹیل، مولانا توفیق شاہ، مولانا شفیع پٹیل، مولانا قاسم، مولانا مختار پٹیل، فاروق شیخ، مظہر خان، انیس شاہ، متین پٹیل، مقتدر دیش مکھ، یوسف خان، انور خان، سلیم انعامدار، عارف دیش مکھ، مہر مختار پٹیل، مفتی دیش مکھ، امجد خان چالیس گائوں، مکتی نگر کے کلیم منیار ، اسلم خان سید آصف ، شیخ چاند، پاچورہ کے رفیق شاہ ، پالدھی جاوید پنجاری، فاروق شاہ، دانش، منصف خان، محمد حسین، وسیم خان، محسن کھاٹک، قیوم شیخ اور ورن گاؤں کی مسز نگار شیخ، طاہر شیخ جلگاؤں، سید عارف، محمد پرویز، انور خان، حفیظ خان، محمد محمود، وسیم خان، مختار انیس، انیس منیار، مشتاق کریمی، صابر مصطفیٰ ، محمد حسین، وسیم خان، فضل شیخ، محمد ادریس، عبدالکریم، وسیم شکیل، ذکی پٹیل، عبدالحمید، سید حسین املنیر، محمد خلیل، شیخ رحیم، اجمل خان، سید کلیم، ناظم علی، محمد مشتاق بادلی والا، مختار شیخ، توفیق شاہد، عتیق تیلی، نجم الدین، مصطفٰی، معزالدین، مظاہر الدین، نعیم الدین، شیخ رحیم، محمد عرفان وغیرہ سینکڑوں لوگ موجود تھے۔
*ضلع مجسٹریٹ کو سونپا گیا میمورنڈم*
ضلع کلکٹر آیوش پرساد کے توسط سے صدر جمہوری ہند، لوک سبھا اسپیکر، راجیہ سبھا اسپیکر، وزیر اعظم، لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں قائد حزب مخالف کے ساتھ ساتھ اقلیتی وزراء سے یہ مطالبہ کیا گیا کہ ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں اس لیئے ترمیمی بل 2024 کو پارلیمنٹ میں پاس نہیں کیا جانا چاہئے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں