جمشید پور القاعدہ مقدمہ : مولانا عبدالرحمن کٹکی اور دیگر ملزمین کے مقدمہ میں فریقین کی بحث مکمل، عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا
جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی نے دو ملزمین کو قانونی امداد فراہم کی
جمشید پور 21/ فروری: مشہور عالم دین مولانا عبدالرحمن کٹکی اور دیگر ملزمین کے خلاف جمشید پور میں قائم مقدمات میں گذشتہ دنوں فریقین کی بحث مکمل ہوگئی جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ اس مقدمہ میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی نے مولانا عبدالرحمن کے ساتھ ساتھ عبدالسمیع کو قانونی امداد فراہم کی ہے۔ملزمین کے دفاع میں ایڈوکیٹ بھالے پانڈا اور ایڈوکیٹ دلیپ نے گواہان سے جرح کی اور خصوصی عدالت میں حتمی بحث بھی کی جبکہ ایڈوکیٹ واصف رحمن نے دفاعی وکلاء کی معاونت کی۔
دوران حتمی بحث دفاعی وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ ملزمین کے خلاف گواہی دینے کے لئے استغاثہ نے 15/ گواہان کو پیش کیا لیکن ان کی گواہی ایسی نہیں ہے کہ ملزمین کو سزا دی جاسکے۔ملزمین کے خلاف ملزم مسعود شیخ کے مبینہ اقبالیہ بیان کے علاوہ کوئی بھی ثبوت استغاثہ پیش نہیں کرسکا ہے۔
دفاعی وکلاء نے عدالت کو مزید بتایا کہ استغاثہ یہ ثابت کرنے میں ناکام ثابت ہوا ہے کہ ملزمین کسی بھی طرح کی سازش میں ملوث تھے اور انہوں نے ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے لیئے نوجوانوں کی ذہن سازی کی تھی۔
دفاعی وکلاء نے عدالت سے ملزمین کو بری کئے جانے کی درخواست کی اس کے برعکس خصوصی سرکاری وکیل نے عدالت سے ملزمین کو زیادہ سے زیادہ سزا دیئے جانے کی گذارش کرتے ہوئے کہاکہ سرکاری گواہان کے بیانات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ملزمین دہشت گردی جیسے سنگین معاملے میں ملوث تھے اور انہوں نے نوجوانوں کو ملک میں دشمن سرگرمیوں میں شامل ہونے کے لئے رابطہ کیا تھا نیز دہلی مقدمہ میں ملزمین کو ملی سزا اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ ملزمین ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث تھے۔
استغاثہ نے ملزمین پر ممنوعہ تنظیم القاعدہ کے رکن ہونے اور ہندوستان میں دہشت گردانہ کاروائیاں انجام دینے جیسے سنگین الزامات عائید کیئے تھے، ملزمین، پر یہ بھی الزام تھا کہ وہ القاعدہ سے جڑنے کے لیئے نوجوانوں کی ذہن سازی بھی کر تے تھے۔ استغاثہ نے ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعات 121/121A/124(A)/120(B)/34، آرمس ایکٹ کی دفعات 25(1-B)A/26/35/25(1-A)، یو اے پی اے قانون کی دفعات 16/17/18/18B/19/20/21/23 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج بملیس کمار سہائے نے فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا اور فیصلہ ظاہر کیئے جانے کے لیئے 28/ فروری کا دن متعین کیا ہے۔
یہ مقدمہ کئی سالوں سے التواء کا شکار تھا، مقدمہ کی جلداز جلد سماعت کے لیئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا جس کے بعد سپریم کورٹ نے نچلی عدالت کو سخت ہدایت دی تھی کہ مقدمہ کی سماعت جلداز جلد مکمل کی جائے، سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد ہی اس مقدمہ کی تیز سماعت ہوئی۔
تفتیشی ایجنسی نے ملزم مولانا عبدالرحمن کٹکی کے خلاف دہلی، جمشید پور اور کٹک میں مقدمات قائم کیئے تھے، دہلی مقدمہ ختم ہوچکا ہے جبکہ جمشید پور مقدمہ میں عدالتی کارروائی مکمل ہوچکی۔ کٹک مقدمہ میں سرکاری گواہان کی گواہی جاری ہے۔ کٹک مقدمہ کی جلداز جلد سماعت مکمل کیئے جانے کا اڑیسہ ہائی کورٹ نے سیشن عدالت کو حکم جاری کیا ہے نیز اڑیسہ ہائی کورٹ میں مولانا عبدالرحمن کٹکی ضمانت پر رہائی کی عرضداشت زیر سماعت ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں