7/11ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکہ معاملہ: وکیل استغاثہ کی بحث کے اختتام کے بعد ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا
ملزمین کے دفاع میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی نے ملک کے نامور وکلاء کو پیش کیا
ممبئی27/ جنوری 7/11 /ممبئی سیریل لوکل ٹرین بم دھماکہ مقدمہ کی گذشتہ سات ماہ سے جاری سماعت کا آج بامبے ہائی کورٹ میں اختتام عمل میں آیا جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔ عدالت نے فریقین کو بتایا کہ فیصلہ محفوظ کرلیئے جانے کے بعد اگر عدالت کو ضرورت محسوس ہوئی تو وہ مقدمہ کی سماعت مزید کرسکتی ہے لیکن یہ سماعت محض چند گھنٹوں کے لیئے ہی ہوگی، فریقین کو تفصیلی بحث کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
آج بامبے ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس انیل کلور اور جسٹس شیام چنڈک نے سینئر سرکاری وکیل راجا ٹھاکرے کی بحث کے اختتام کے بعد مقدمہ کی سماعت مکمل کیئے جانے کا حکم جاری کیا جبکہ دفاعی وکیل یوگ موہت چودھری راجا ٹھاکرے کی بحث کا زبانی جواب دینا چاہتے تھے لیکن عدالت نے انہیں اجازت نہیں دی البتہ عدالت نے انہیں تحریر ی بحث عدالت میں جمع کرنے کا حکم دیا۔
بامبے ہائی کورٹ نے خصوصی مکوکا عدالت کی جانب سے پانچ ملزمین کو دی جانے والی پھانسی کی سزا کی تصدیق کی عرضداشت اور ملزمین کی جانب سے نچلی عدالت کے فیصلے کے خلاف داخل اپیلوں پر یکجا سماعت کی جس کے دوران ملزمین کے دفاع میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی درخواست پر ملک کے مشہور کریمنل وکلاء نے بحث کی جس میں سینئر ایڈوکیٹ ایس ناگا متھو (سبکدوش جسٹس مدراس ہائی کورٹ)، سینئر ایڈوکیٹ مرلی دھر (سبکدوش چیف جسٹس اڑیسہ ہائی کورٹ)، سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن(سپریم کورٹ آف انڈیا)، سینئر ایڈوکیٹ یوگ موہت چودھری(بامبے ہائی) نے بحث کی جبکہ استغاثہ کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ راجا ٹھاکرے نے بحث کی۔دفاعی سینئر وکلاء کی معاونت ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان، ایڈوکیٹ شریف، ایڈوکیٹ انصار تنبولی، ایڈوکیٹ گورو بھوانی، ایڈوکیٹ ادتیہ مہتا، ایڈوکیٹ شاہد ندیم و دیگر نے کی۔
نچلی عدالت سے سزا ملنے کے بعد استغاثہ نے ملزمین کی پھانسی کی سزا کی تصدیق کے لیئے بامبے ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی تھی جبکہ ملزمین نے جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے توسط سے نچلی عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔سزا ملنے کے ایک ماہ کے اندر ہی ریاستی حکومت نے پھانسی کی سزا کی تصدیق کی عرضداشت بامبے ہائی کورٹ میں داخل کردی تھی جبکہ ملزمین نے نچلی عدالت کے فیصلے خلاف ملزمین نے 2019/ میں اپیل داخل کی تھی۔ ہائی کورٹ میں داخل اپیل تقریباً پانچ سال تک التواء کا شکار رہی جس کے بعد ملزمین کی گذارش پر چیف جسٹس آف بامبے ہائی کورٹ نے اس اہم مقدمہ کی سماعت کے لئے خصوصی بینچ کا قیام عمل میں لایا۔ خصوصی بینچ کے قیام کے بعد دو رکنی بینچ نے اس مقدمہ کی یومیہ کی بنیاد پر سماعت کی اس کے باوجود فریقین کو بحث مکمل کرنے میں تقریباً سات ماہ کا وقت لگا۔15/ جولائی 2024 / کو اس مقدمہ کی حتمی سماعت بامبے ہا ئی کورٹ میں شروع ہوئی تھی جس کا آج اختتام عمل میں آیا اس دوران دفاعی وکلاء کی جانب سے ملزمین سے جبراًلیئے گئے اقبالیہ بیان کی قانونی حیثیت،اے ٹی ایس کی جانب سے ملزمین کے ساتھ کی جانے والی جسمانی اور ذہنی اذیت، من گھڑت کھانی، پیشہ وارانہ پنچ گواہان کی گواہی کی قانونی حیثیت،نچلی عدالت کی جانب سے ملزمین کے دفاع میں موجود ثبوت وشواہد کو نظر انداز د دیگر پہلوؤں پر بحث کی گئی جبکہ استغاثہ کی جانب سے نچلی عدالت کے فیصلے کو درست قرار دیئے جانے اور ملزمین کے ان بم دھماکوں میں ملوث ہونے کے پختہ ثبوت و شواہد پر بحث کی گئی۔دوران سماعت ملزمین کوناگپور سینٹرل جیل، ناشک سینٹرل جیل، یروڈا (پونے)سینٹرل جیل اور امراوتی سینٹرجیل سے بذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ پیش کیا گیا، حالانکہ ملزمین نے انہیں روزانہ عدالت میں شخصی طو ر پر پیش کیئے جانے کی درخواست کی تھی لیکن سیکوریٹی کی وجہ سے عدالت نے ان کی درخواست مسترد کردی تھی اور جیل حکام کو حکم دیا تھا کہ مقدمہ کی سماعت کے روز ملزمین کو بذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ عدالت میں پیش کیا جائے، ملزمین نے دفاعی وکلاء اور وکیل استغاثہ کے دلائل کی بذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ سماعت کی۔
30/ ستمبر 2015/ کو خصوصی مکوکا عدالت کے جج وائی ڈی شندے نے ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکہ کا فیصلہ سناتے ہوئے پانچ ملزمین احتشام قطب الدین صدیقی، کمال انصاری، فیصل عطاء الرحمن شیخ، آصف بشیر اور نوید حسین کو پھانسی اور 7/ ملزمین محمد علی شیخ، سہیل شیخ، ضمیر لطیف الرحمن، ڈاکٹر تنویر، مزمل عطاء الرحمن شیخ، ماجد شفیع، ساجد مرغوب انصاری کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جبکہ ایک ملزم عبدالواحد دین محمد کو باعزت بری کردیا تھا۔ پھانسی کی سزا پانے والے کما ل انصاری کا کرونا کے دوران ناگپور سینٹرل جیل میں انتقال ہوگیا تھا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں