src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> بابری مسجد شہادت کی 32 ویں برسی، بڑا قبرستان میں سیاہ فیت لگا کر بابری مسجد بچاؤ کمیٹی کا احتجاج - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

جمعہ، 6 دسمبر، 2024

بابری مسجد شہادت کی 32 ویں برسی، بڑا قبرستان میں سیاہ فیت لگا کر بابری مسجد بچاؤ کمیٹی کا احتجاج

 بابری مسجد شہادت کی 32 ویں برسی، بڑا قبرستان میں سیاہ فیت لگا کر بابری مسجد بچاؤ کمیٹی کا احتجاج 



ساتھی نہال صاحب کی قبر پر اذان و دعا کا اہتمام 





مالیگاؤں : 6 دسمبر 1992 کو کارسیوکوں نے ملک کی تاریخی بابری مسجد کو شہید کر دیا تھا۔بابری مسجد شہادت ہندوستان کی تاریخ کا سیاہ دن ہے۔ 6 دسمبر کو بابری مسجد شہادت کی 32 ویں برسی کے موقع پر شہر سماج وادی پارٹی اور بابری مسجد بچاؤ کمیٹی نے روایت کے مطابق بڑا قبرستان میں ساتھی نہال صاحب کی قبر پر اذان دی  نیز دعا بھی کی گئی۔ یاد رہیکہ بابری مسجد کے خلاف سازشوں کو ساتھی نہال صاحب نے وقت سے پہلے محسوس کر کے 19 جولائی 1992 کو مالیگاؤں شہر میں احتجاجی جلوس نکال کر حکومت کو آگاہ کیا تھا کہ بابری مسجد کے وجود کو خطرہ ہے۔ 6 دسمبر  1992 کو جب بابری مسجد شہید کردی گئی اُس وقت سے ساتھی نہال صاحب  احتجاجی طور پر اپنے بازؤں پر سیاہ فیت لگایا کرتے تھے اور صاحب کی وصیت تھی کہ یہ سیاہ فیت اُن کے جنازے پر بھی لگا دینا۔اِس وصیت کو وارثینِ ساتھی نہال صاحب اور محبان نے پورا کیاہے۔گزشتہ کل بابری مسجد شہادت کی برسی پر مقامی سماج وادی پارٹی کے ذمہ داران نے منہ پر سیاہ فیت لگا کر خاموش احتجاج کیا۔ بڑا قبرستان صدر دروازہ پر کمیٹی کارکنان نے "بنا کر دو بنا کر دو بابری مسجد بنا کر دو،انصاف دو انصاف دو" جیسے نعروں کے ساتھ حکومتِ وقت سے مطالبہ کیا کہ بابری مسجد آزاد ہندوستان کی تاریخ کا کالا دن ہے۔ بابری مسجد کی تعمیر ہونی چاہئے۔ عدالت ِ عظمی نے بھی یہ تسلیم کیا تھا کہ بابری مسجد کو کارسیوکوں نے شہید کیا تھا۔ مسجد ہمیشہ مسجد ہوتی۔ اِس موقع پر یہاں میڈیا نمائندگان سے گفتگو کے دوران سماج وادی پارٹی سرپرست اطہر حسین اشرفی نے کہا کہ بابری مسجد بچاؤ کمیٹی اور ساتھی نہال صاحب کے ورکروں نے نہال صاحب اور بلند اقبال کی قبور پر روایت کے مطابق 3 بج کر 45 منٹ پر اذان دی اور دعا کا اہتمام کیا۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ پرستوں نے آج سے 32 سال قبل بابری مسجد کو شہید کر دیا تھا۔ جبکہ سپریم کورٹ نے اِس بات کا اقرار کیا ہیکہ بابری مسجد کی جگہ پر بابری مسجد ہی تھی وہاں مندر کا وجود نہیں تھا۔ملک کا انصاف پسند طبقہ بھی قبول کرتا ہیکہ بابری مسجد مسجد ہی تھی وہاں مندر نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی تاریخ میں ایک وقت ایسا آئیگا کہ اِس ملک کا انصاف پسند اور سیکولر طبقہ مسلمانوں کے ساتھ بابری مسجد کی تعمیر اُس کی اصل جگہ پر کرے گا۔ اطہر حسین اشرفی نے کہا کہ ہندوستان کے مسلمانوں کی آنے والی نسلیں بابری مسجد میں ایک دن نماز ادا کرے گی۔ وجہ یہ ہیکہ عدلیہ نے بھی بابری مسجد کو مسجد تسلیم کیا ہے۔موصوف نے کہا کہ ہم نے عدالت کے فیصلے کا احترام کیا ہے قبول نہیں کیا ہے۔ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے بنائے گئے دستور کے مطابق یہ ملک چلتا ہے۔ اسی دستور اور اسی عدالت ایک دن یہ بھی فیصلہ کرے گی کہ بابری مسجد کی زمین مسلمانوں کے حوالے کر دی جائے۔ اِس موقع پر یہاں سماج وادی پارٹی اور بابری مسجد بچاؤ کمیٹی کے درجنوں اراکین موجود تھے۔ واضح رہیکہ اِن دنوں یوا لیڈر مستقیم ڈگنیٹی بیرون شہر سفر پر ہیں۔ مستقیم ڈگنیٹی کی ایماء پر سماج وادی پارٹی ورکرس یہ احتجاجی پروگرام ترتیب دیا اور پروگرام صدفیصد کامیاب رہا۔




کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages