دہلی لشکر طیبہ مقدمہ : ملزم جاوید علی کی ضمانت دہلی ہائی کورٹ نے منظور کی
جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی نے قانونی امداد فراہم کی
نئی دہلی21/ نومبر : لشکر طیبہ نامی تنظیم کے مبینہ رکن ہونے اور ہندوستان میں دہشت گردانہ کارووائیاں انجام دینے کی سازش میں ملوث ہونے کے سنگین الزامات کے تحت گرفتار ایک مسلم نوجوان کو مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کا دہلی ہائی کورٹ نے گذشتہ کل حکم جاری کیا، ملزم تقریباًپانچ سال سے سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہے۔جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی نے ملزم کو دہلی ہائی کورٹ میں قانونی امداد فراہم کی ہے۔
مظفر نگر اتر پردیش کے ساکن ملزم جاوید علی (45)پر الزام ہیکہ وہ سعودی عرب میں برسر روزگار تھا جس کے دوران اس کی ملاقات ایک پاکستانی شخص سے ہوئی جس کے کہنے پر اس نے حوالہ کے ذریعہ ساڑھے تین لاکھ روپئے دیگر ملزم گل نواز کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کیئے تھے۔ ملزم پر الزام ہیکہ وہ سعودی عرب میں پیسے جمع کرکے حوالے کے ذریعہ پیسے ملزمین کے اکاؤنٹ میں منتقل کرتا تھا، ان پیسوں میں ہندوستان میں لشکر طیبہ کے لیئے کام کرنے کے لیئے لوگوں کو بھرتی کیا جاتا تھا۔ٹرائل کورٹ نے ملز م پر تعزیرات ہند کی دفعات 120B,468,471 اور یو اے پی اے قانونی کی دفعات 17,18,18B,19,20,21.38,39,40، پاسپورٹ ایکٹ کی دفعہ 12، آدھار قانون کی دفعہ 34اور آرمس ایکٹ کی دفعہ 7,25 کے تحت فرد جرم عائد کیا ہے۔
دہلی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس امیت شرما اور جسٹس پرتیبھا ایم سنگھ نے دفاعی وکیل عارف علی اور مجاہد احمد کے دلائل کی سماعت کے بعد ملزم کو مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔ عدالت نے کمزور ثبوت و شواہد اور مقدمہ کی سماعت میں ہونے والی غیر معینہ تاخیر کی وجہ سے ملزم کو جیل سے رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں تبصرہ کیا ہے کہ پانچ سال سے زائد کا عرصہ گذر جانے کے باجود ابتک صرف 9/ گواہان کی گواہی عمل میں آسکی جبکہ استغاثہ نے ملزم کے خلاف گواہی دینے کے لیئے 221/ گواہان کو نامزد کیا ہے۔
دوران سماعت ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کو ایڈوکیٹ عار ف علی نے بتایا کہ ملزم کو اس مقدمہ میں دیگر ملزمین نے پھنسایا ہے، ملزم کا اس مقدمہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، اس کا دیگر ملزمین سے کوئی تعلق نہیں ہے نیز عدالت نے اس ملزم کو مقدمہ سے ڈسچارج کردیا ہے جس کے اکاؤنٹ میں مبینہ طور پر پیسے ٹرانسفر کیئے گئے تھے۔ملزم کو پتہ نہیں تھا کہ اس کے ذریعہ ٹرانسفر کیئے گئے پیسے کہاں استعمال ہونے والے ہیں۔
ایڈوکیٹ عارف علی نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم کو جیل میں رہنے پر مجبور کرنا اس کے ساتھ زیادتی ہوگی، ایک طویل عرصہ ملزم پہلے ہی جیل میں گذار چکا ہے۔ایڈوکیٹ نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم ماضی میں کبھی بھی کسی بھی طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھا نیز ملزم کے جیل جانے سے اس کے اہل خانہ شدید پریشانیوں کا شکار ہیں۔
ملزم کی ضمانت پر رہائی کی سرکاری وکیل نے راہول تیاگی نے سخت لفظوں میں مخالفت کی اور عدالت کو بتایا کہ ملزم دہشت گردی جیسے سنگین الزامات کا سامنا کررہا ہے لہذا ملزم کو ضمانت پر رہا نہیں کرنا چاہے۔
فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد دو رکنی بینچ کے جسٹس پرتیبھا سنگھ اور جسٹس امیت شرما نے ملزم کو جاوید علی پچاس ہزار روپئے کے ذاتی مچلکہ اور ایک ضامندار کے عوض مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد عدالت نے 21/ اکتوبر کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جسے گذشتہ کل ظاہر کیا گیا۔
عدالت نے ملزم جاوید علی کو حکم دیا کہ وہ جیل سے رہا ہونے کے بعد مہینہ کی پہلی تاریخ کو این آئی اے آفس میں حاضری لگا ئے نیزاس کے خلاف ثبوت وشواہد سے چھیڑ چھاڑ نہیں کریگا۔عدالت نے جاوید علی کو مزید حکم دیا کہ خصوصی سیشن عدالت کی اجازت کے بغیر بیرون ملک کا سفر نہیں کرسکتا ہے نیز اگر ضمانت شرائط کی خلاف وزری کی گئی تو اس کی ضمانت منسوخ کی جاسکتی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں