src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> آستانہ خواجہ معین الدین چشتی اجمیری کو ورشیپ ایکٹ تحفظ دیا جائے ۔ جلگاؤں میں دستخطی مہم، صدر جمہوریہ کو میمورنڈم ‌۔ - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

ہفتہ، 30 نومبر، 2024

آستانہ خواجہ معین الدین چشتی اجمیری کو ورشیپ ایکٹ تحفظ دیا جائے ۔ جلگاؤں میں دستخطی مہم، صدر جمہوریہ کو میمورنڈم ‌۔




آستانہ خواجہ معین الدین چشتی اجمیری کو ورشیپ ایکٹ تحفظ دیا جائے ۔  جلگاؤں میں دستخطی مہم، صدر جمہوریہ کو میمورنڈم ‌۔



جلگاؤں ( عقیل خان بیاولی) وطن عزیز بھارت کا آئین تمام مذاہب کا مساوی احترام کرتا ہے مساوی حقوق فراہم کرتا ہے اور دیگر مزاہب کے جذبات کا احترام کرتا ہے۔ خواجہ معین الدین چشتی اجمیری (غریب نواز) رض۔ کا مقدس آستانہ شہر اجمیر میں 800 (آٹھ سو) سالوں سے فرقہ وارانہ اتحاد، فرقہ وارانہ ہم آہنگی، قومی اتحاد کا سب سے بڑا مرکز رہا ہے دنیا بھر سے مختلف  مذاہب اور فرقوں کے لوگ اس آستانے پر حاضری دیتے ہیں۔آستانہ میں کسی کے ساتھ میں کوئی امتیاز نہیں ہوتا۔

 اس کے باوجود کچھ منفی و فرقہ وارانہ سوچ ونظریات کے لوگ عدالت پہنچے اور دعویٰ کیا کہ یہ آستانہ کسی دوسرے مذہب کے مذہبی مقام پر تعمیر کیا گیا ہے اور عدالت نے بھی اس شکایت کو منظور کرتے ہوئے اس کے سروے کرنے کی رضامندی دے دی۔ جبکہ آئین کی ایکٹ 1991 کے مطابق کسی بھی مذہبی مقام کی مذہبی شناخت میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا سکتی۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ عدالت میں اس حوالے سے کوئی سماعت نہیں ہوگی۔ کیونکہ اس طرح کے دعوے کرنے والے لوگ پورے ملک میں ایک نیا تنازعہ شروع کر سکتے اور کر رہے ہیں  اس سے مذاہب میں پھوٹ، درار پڑ رہی ہے اس لیۓ اجمیر شریف کا آستانہ اور ملک بھر میں دیگر تمام عبادت گاہوں آستانوں مزارات، قبرستان کو 1991کے پلیسیس ورشیپ ایکٹ کے تحت تحفظ دیا جائے اس مطالبہ کے لۓ  مورخہ 29/11/2024 بروز جمعہ کی سہ پہر، "بھیل پورہ ہینڈز" نے جلگاؤں شہر میں ایک دستخطی مہم چلاتے ہوئے  مسلم بھائیوں کی جانب سے جو ہندوستانی آئین سے محبت کرتے ہیں، عزت مآب صدر جمہوریہ ہند، کو جلگاؤں ضلع کلکٹر کی معرفت  دستخطوں کا ایک میمورنڈم دیا اور درخواست کی کہ عبادت گاہ ایکٹ ورشیپ پلیسیس ایکٹ 1991 کے مطابق انصاف اور تحفظ دیا جائے اور اس طرح کی عرضیوں کو جلد از جلد عدالت سے خارج کر دیا جائے۔جس سے ملک کے امن و امان کو خطرہ لاحق ہو۔اس موقع پر سید ایاز علی نیاز علی، حاجی راشد قریشی، افضل منیار،  احمد ٹھیکیدار، نورا پہلوان، ناظم پینٹر، شفیع ٹھیکیدار، نور محمد وغیرہ۔ موجود تھے۔

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages