src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> 30/ سالوں سے جیل میں قیدپانچ ملزمین کو چالیس دنوں کی پیرول منظور - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

ہفتہ، 19 اکتوبر، 2024

30/ سالوں سے جیل میں قیدپانچ ملزمین کو چالیس دنوں کی پیرول منظور

 




30/ سالوں سے جیل میں قیدپانچ ملزمین کو چالیس دنوں کی پیرول منظور



جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) نے قانونی امداد فراہم کی



ممبئی19/ اکتوبر :گذشتہ 30/ سالوں سے زائد وعرصے سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید عمر قید کی سزا کاٹ رہے چار ملزمین کوچالیس دنوں کے لیئے پیرول پر رہا کیئے جانے کا حکم جئے پور ہائی کورٹ نے گذشتہ کل جاری کیا۔ مل مین کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) نے قانونی امداد فراہم کی۔
عمر قید کی سزا کاٹ رہے ابرے رحمت انصاری، اشفاق احمد، محمد آفاق، فضل الرحمن اور ڈاکٹر جلیس انصاری کو جئے پور ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس اندر جیت سنگھ اور جسٹس بھون گوئل نے چالیس دنوں کے لیئے پیرول پر رہا کئے جانے کا حکم جاری کیا ہے۔ملزمین ابتک چار مرتبہ پیرول کی سہولت حاصل کرچکے ہیں لیکن انہیں ہر مرتبہ ہائی کورٹ سے پیرول لینا پڑتی ہے۔ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ سے پیرول ملنے کے باجود ہر سال جیلر ان کی پیرول کی درخواست یہ کہتے ہوئے مسترد کردیتا ہے کہ ملزمین کو سنگین الزامات کے تحت عمر قید کی سزا ہوئی ہے۔
جئے پور سینٹرل جیلر کی جانب سے پیرول کی درخواست مسترد کیئے جانے کے بعد ملزمین نے جمعیۃ علماء کے توسط سے ایڈوکیٹ مجاہد احمد،ایڈوکیٹ سوامی اور ایڈوکیٹ ہرشیت شرما کے ذریعہ ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کی تھی جس پر کئی سماعتیں ہوئی۔ راجستھان سرکار کی جانب سے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل آف انڈیا آر ڈی رستوگی اور کے معاونین وکلاء نے ملزمین کی پیرول پر ہائی کی درخواست کی سخت لفظوں میں مخالفت کی تھی لیکن ملزمین کے وکلاء کی دلائل کی سماعت کے بعد عدالت نے ملزمین کو چالیس دنوں کے لیئے پیرول پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔
ایڈوکیٹ مجاہد احمدن نے عدالت کو بتایا کہ ملزمین گذشتہ30/ سالوں  زائد عرصے سے جیل میں مقید ہے اور اس دوران انہیں صرف چار مرتبہ پیرول ملی جس کی وجہ سے وہ فیلی اور دیگر رشتہ داروں سے مل سکے ہیں اور انہوں نے پیرول کی سہولت کا کبھی غلط فائدہ نہیں اٹھایا لہذا انہیں مزید انہیں پیرول پر رہا کیا جائے جسے عدالت نے منظور کرلیا۔
واضح رہے کہ انڈین جیل قانون 1894 کے مطابق ان قیدیوں کو سال میں 30 سے لیکر 90 دنوں تک پیرول پر رہا کیا جاسکتا ہے جو جیل میں سزائیں کاٹ رہے ہیں اور وہ بیماری سے جوجھ رہے ہوں یا ان کی فیملی میں کوئی شدیدبیمار ہو، شادی بیاہ میں شرکت کی خاطر، زچکی کے موقع پر، حادثہ میں اگر کسی فیملی ممبر کی موت ہوجائے تو جیل میں مقید شخص کو عارضی طور پر جیل سے رہائی دی جاتی ہے لیکن حالیہ دنوں میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے ٹاڈا، پوٹا، مکوکا اور دیگر خصوصی قوانین کے ذمرے میں آنے والے ملزمین کو پیرول پر رہا نہیں کیئے جانے کے تعلق سے جی آر جاری کیا تھا جس کے بعد سے جیل حکام نے ملزمین کو پیرول پر رہا کیئے جانے کی عرضداشتوں کو مسترد کردیا تھا لیکن جمعیۃ علماء نے حکومت کے جی آر کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جس کے بعد سے ملزمین کو راحتیں ملنا شروع ہوئیں۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages