اجمیر شریف درگاہ معاملہ و ملک کی موجودہ صورتِحال پر آل انڈیا سُنّی جمیعتُ الاسلام درگاہ معصوم شاہ کُٹّی پر ہَنگامی مشورتی میٹنگ
(پریس ریلیز) مُلک بھارت میں شرپسندوں کی جانب سے مسلسل مذہبی منافرت مُلک کی سالمیت و گنگا جَمنی تہذیب کو داغ دار کرنے کی منظّم سازش، ملک میں جمہوریت اور دستور کی بقاء کے لیے ہِندو مُسلم اتّحاد بے حد ضروری ہے امن و انصاف پسند سیکولر ذہن رکھنے والے افراد موجودہ صورتِحال کو لیکر بے چین نظر آرہے ہیں ملک کا مستقبل اور ہماری آنے والی نسلوں کا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے تعمر و ترقی، بنیادی مسائل، امن و انصاف، بھائی چارگی، روزگار، ڈیولپمینٹ جیسے اہم مُدّوں سے عوام کو بَھٹکایا جاررہا ہے سَنبھل جامع مسجد، گیان واپی، تاج محل، کاشی، مَتھرا وغیرہ بے جا معاملے میں عوام کو اُلجھا کر بے گناہ مسلمانوں پر ظُلم و ذیادتی، انتہا پسند شرپسندوں کو حکومت کی جانب سے پُشت پناہی انتہائی افسوس ناک ہے ابھی گزشتہ دنوں سلطانُ الہند حضرت خواجہ معینُ الدین چِشتی حَسن سَنجری سرکار غریب نواز علیہ رحمہ اجمیر شریف درگاہ کو لیکر مسلمانوں کو حِراساں کرنا مُلک کا امن و امان خراب کرنا، فساد بَرپا کرنے کی کوشش حکومتِ ِہند کو اِن بے جا معاملے پر روک لگانی چاہیے اسی معاملے کو لیکر آل انڈیا سنّی جمیعتُ الاسلام "اتحاد وقت کی ضرورت" عنوان کے تحت جانشینِ صوفی ملّت صوفی نورالعین صابری صاحب و دیگر ملّی، سماجی، فلاحی تنظیموں کے ذمہ داران کی ہنگامی مشورتی میٹنگ درگاہ حضرت معصوم شاہ کٹّی پر منعقد کی گئی جس کی صدارت انصاری اظہارُالحق صاحب نے فرمائی اغراض و مقاصد صوفی نورالعین صابری صاحب نے ذمہ داران کے درمیان پیش کیا جسمیں خصوصاً مُلک کے سُلگتے مسائل، سنبھل جامع مسجد، اجمیر درگاہ حکومت کی جانب داری و پروپیگنڈہ ، عدالت کا فیصلہ، مسلمانوں کی شہادت، مآب لنچنگ، شریعت میں مداخلت وغیرہ پر تفصیلی گفتگو کی.
اس مٹینگ سیٹھ اکبر اشرفی صاحب ،محمد یوسف رانا صاحب، مولانا امتیاز قدیری، محمد عارف نوری صاحب،سید سمیر علی اشرفی صاحب، حافظ ذاکر صاحب نے، ، غلام ربانی صاحب، امتیاز انجینئر صاحب نے مشوروں سے نوازا.
صدارتی خطبے میں انصاری اظہارُالحق صاحب نے کہا کہ نبی صل اللہ علیہ وسلم کے نام پر متحّد ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے مضبوطی کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔
تمام آئے ہوئے مشوروں کو وکلاء حضرات کے روبرو رکھ کر آگے کا لائے عمل تیار کیا جائے گا.
اس ہنگامی مشورتی میٹنگ میں جانشینِ صوفی ملّت صوفی نورالعین صابری، سیٹھ شیخ اکبر اشرفی، سید سمیر علی اشرفی، محمد عارف نوری، صوفی افضال قدیرع، مولانا امتیاز قدیری، صوفی مزمّل علیمی، عمران اشرفی، پَترکار یوسف رانا، ڈاکٹر کیفُ الوری، مولانا عبدالرشید مجددی، امتیاز انجنئیر، حامد اختر بابا، ایوب سیٹھ، رفیق شاہ، فیروز خان فٹر، رئیس کھاٹک صابری، معینُ الدین شیخ، ناصر احمد، سیّد آصف، محمد یاسین، محمد ساجد، سمیر احمد، جمیل احمد، نوید خلیل، مومن غلام ربانی، مومن محمد عمار، شاکر خان، علیمُ الدین، مصطفیٰ برکتی، حافظ عرفان رضا و دیگر ذمہ داران موجود تھے.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں