src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> مالیگاؤں کا مالیگ خانوادہ جن کا جسم یوکے میں مگر دل شہر و ملک میں دھڑکتا ہے.......!!! - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

پیر، 19 اگست، 2024

مالیگاؤں کا مالیگ خانوادہ جن کا جسم یوکے میں مگر دل شہر و ملک میں دھڑکتا ہے.......!!!

 





مٹی کی محبت میں ہم آشقتہ سروں نے......!!




مالیگاؤں کا مالیگ خانوادہ جن کا جسم یوکے میں مگر دل شہر و ملک میں دھڑکتا ہے.......!!!



 

اسپیشل رپورٹ :خیال اثر (مالیگاؤں) 




اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ بچپن کی دوست گلیوں سے تا دم مرگ پیچھا نہیں چھوٹتا نہ ہی دوست احباب اور وہاں کی آب و ہوا سے پیچھا چھڑانا ممکن ہے. مالیگاؤں جو ہمیشہ ہی دل والوں کی بستی کے نام سے چار وانگ عالم میں مشہور ہے. یہاں پر کیف فضائیں اور صاف و شفاف پانی دور دیش جانے والوں کو بھی سدا یاد رہتا ہے. وہ افراد جو کبھی نقل مکانی کا کرب سہتے ہوئے یہاں آ کر آباد ہوئے ہیں انھیں بھی اپنے گاؤں شہر اور ملک کی یاد کبھی نہیں ستاتی بلکہ جو یہاں آ گیا اس کی خواہش یہی رہتی ہے کہ مرنے کے بعد بھی اسی زمین اسی مٹی میں اسے دفن کردیا جائے .اگرچہ بیشتر افراد نے غیر ملکوں میں جا کر سکونت اختیار کی لیکن ان کا جسم تو بیرون ملک میں رہا کرتا ہے لیکن دل ہے کہ وطن عزیز کی محبت میں اس طرح دھڑکتا ہے جیسے "مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے /وہ قرض چکائے ہیں جو واجب بھی نہیں تھے " یو کے جیسے ملک میں طویل عرصہ سے سکونت پذیر نیاز احمد مالیگ اور محمد میاں مالیگ جیسے دین اسلام کے جیالے سپوتوں پر مشتمل  مالیگ خانوادہ جس نے علوم دینیہ میں شہرت دوام حاصل کیا پھر اسی علم کی آبیاری میں اپنے قیمتی شب و روز ماہ و سال صرف کئے مگر ان کے سینے میں دھڑکتا ہوا دل مالیگاؤں کی اس طرح تسبیح میں مصروف رہا کرتا ہے کہ وہ اکثر و بیشتر نہ صرف مالیگاؤں تشریف فرما ہونے کو بےقرار و بےتاب ہو جاتے ہیں بلکہ جب بھی انھیں رشتوں میں استواری کرنا درکار ہوتا ہے تو وہ اس طرح مالیگاؤں کھینچے چلے اتے ہیں جس طرح مقناطیس کے مقابل لوہے کا کوئی ٹکڑا کھینچا چلا آتا ہے. آج ایک بار پھر اس خانوادے نے نئے رشتوں کی استواری کرتے ہوئے مالیگاؤں کو ترجیح دی ہے. رشتوں کی تجدید نو کی خاص بات یہ ہے کہ ایک رشتہ انھوں نے گجرات کے احمد آباد شہر میں کیا تو اس کے ہی مساوی مالیگاؤں شہر کو بھی اولیت دی ہے. یہ رشتۂ تجدید نو وطن کی محبت میں آشقتہ سروں کا وہ قرض ہے جو تجدید کے مراحل سے گزرتا ہوا اوروں کو بھی دعوت فکر دیتا ہے کہ " تو پکارے گا تو اے صحن حرم آئیں گے /یہ الگ بات کہ تعداد میں کم آئیں گے "ایسے لوگ کمیاب ہی نہیں نایاب بھی ہوا کرتے ہیں جو وطن سے دور رہنے کے باوجود وطن کی گلیوں اور رشتہ داری کو کبھی فراموش نہیں کرتے. اج مالیگ خانوادہ اس لئے بھی مبارکباد کا مستحق ہے کہ انھوں نے غیر ملکی رشوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے وطن عزیز کو نہ صرف اولیت دی ہے بلکہ یہ شرف بھی عطا کیا ہے جو حلقۂ دیگراں کو بھی درس دیتا ہے کہ وطن کی محبت اور الفت کا بین ثبوت اگر دیکھنا ہے کہ مالیگ خانوادے کو دیکھ لیا جائے. معلوم ہو کہ  محمد  یونس مالیگ کے پریوار جو یو کے سے آئے ہیں ایک رشتہ  بڑوڈہ میں کیا ہے دوسرا 20 اگست کو مالیگاوں میں  کر رہے ہیں نواسے اقبال احمد وارثی جو خوش نصیب سے  بزرگ محمد میاں مالیگ کے  فرسٹ بھانجے اور داماد بھی ہیں وہ اپنے عزیز فرزندان کے عقد مسعود کے لئے انڈیا تشریف لائے ہیں ایک رشتہ بڑوڈہ میں ماموں ظفر احمد ریٹائرڈ سیل ٹیکس انسپیکٹر بڑوڈہ کی پوتی کے ساتھ دوسرا عقد فلاں کی صاحب زادی  20 اگست کو مالیگاؤں میں اقبال احمد وارثی کے سمدھیانہ محمد سلیم محمد صادق چینائی فیمیلی میں ہورہا ہے . مالیگ پریوار  میں لڑکیوں نے نیا پورہ کے دو معروف گھرانے کے فرزندان کو منگیتر ایک ٹیکنیکل پریس کے محمد آصف و محمد ایاز کو اور  ساگر انڈا کے ندیم اختر و فہیم اختر کو لندن بلایا ، وہ وہاں رہائش پذیر ہیں اور تجارت کو فروغ دے رہے ہیں، مالیگ پریوار پچاس باون برس سے لندن میں  اقامت گزیں ہے .خصوصا محمد میاں مالیگ یکم جنوری 1972 سے لندن پہونچے ہیں ان کے بعد  دیگر حضرات تشریف لائے ،آج مالیگ پریوار کے خورد کلاں کل ٹوٹل 170 افراد کی سنید ہے جن میں چند اشخاص راہی ملک عدم ہوئے ہیں اللہ تعالی' انہیں غریق رحمت فرمائے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages