src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> دہلی جیش محمد مقدمہ : ملزم محمد ثاقب کی ضمانت عرضداشت سماعت کے لئے منظور - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

جمعرات، 22 اگست، 2024

دہلی جیش محمد مقدمہ : ملزم محمد ثاقب کی ضمانت عرضداشت سماعت کے لئے منظور





دہلی جیش محمد مقدمہ : ملزم  محمد ثاقب کی ضمانت عرضداشت سماعت کے لئے منظور




جمعیۃ علماء مہاراشٹر نے قانونی امداد فراہم کی




نئی دہلی 22/ اگست: دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار ملزم محمد ثاقب عرف ثاقب افتخار کی ضمانت عرضداشت پر سماعت کرتے ہوئے گذشتہ دنوں دہلی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ نے قومی تفتیشی ایجنسی NIA کو نوٹس جاری کیا۔ دو رکنی بینچ کے جسٹس پرتیبھا ایم سنگھ اور جسٹس امیت شرما نے ایڈوکیٹ صارم نوید کی بحث کی سماعت کے بعد ضمانت عرضداشت کو سماعت کے لیئے قبول کرلیا۔ عدالت نے این آئی اے کو چار ہفتوں کے اندر حلف نامہ داخل کرنے کاحکم دیتے ہو ئے مقدمہ کی سماعت 18/ ستمبر کو کیئے جانے کا حکم جار ی کیا۔
ملزم محمد ثاقب کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشدمدنی) قانونی امداد فراہم کررہی ہے۔ملزم کی ضمانت پر رہائی کی درخواست پر بحث کرتے ہوئے ایڈوکیٹ صارم نوید نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کی گرفتاری 26/ دسمبر 2018 کو عمل میں آئی تھی تب سے ملزم کی جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہیں نیز مقدمہ کی سماعت التواء کا شکار ہے۔ 30/ اگست 2022 / کو ملزم اور اسی مقدمہ کا سامنا کررہے دیگر ملزمین کے خلاف نئی دہلی کی این آئی اے کورٹ نے تعزیرات ہند کی دفعات 120B, 121,121Aاور یو اے پی اے قانون کی دفعات 17,18,18B,20,38,39 اور دھماکہ خیز مادہ کے قانون کی دفعات 4,5 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا لیکن ابتک تمام گواہان کی گواہی مکمل نہیں ہوسکی اور گواہی مکمل ہونے میں کتنا وقت لگے گا کسی کو نہیں پتہ لہذا ملزم کو مشروط ضمانت پر رہا کیا جائے۔ استغاثہ نے عدالت میں 155/ سرکاری گواہان کے نام پیش کیئے ہیں جس میں سے صرف 12/ ہی گواہان کی گواہی مکمل ہوسکی۔
ایڈوکیٹ صارم نوید نے عدالت کو مزید بتایاکہ استغاثہ نے ملزم پر جیش محمد نامی تنظیم کے لوگوں سے ملنے کا الزام عائد کیا ہے لیکن چارج شیٹ میں ایسا کوئی بھی ثبوت موجود نہیں ہے جو یہ ثابت کرتا ہو ملزم جیش محمد نامی تنظیم نے جڑنا چاہتا تھا یا وہ اس تنظیم کی مدد کررہا تھا۔
ایڈوکیٹ صارم نوید نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم نے سال 2017اور 2018 میں کشمیر کا سفرکیا تھا، ملزم کے اس سفر کو دہشت گردوں سے ملاقات کرنے کا سفر جوڑ کر پیش کیا گیا حالانکہ اس تعلق سے استغاثہ عدالت میں ابتک کوئی پختہ ثبوت پیش نہیں کرسکی ہے۔ایڈوکیٹ صارم نوید نے عدالت کو مزید بتایا کہ مقدمہ کی سماعت میں ہونے والی تاخیر کا فائدہ ملزم کو ملنا چاہئے، حالیہ دنوں میں سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں اس بات کا ذکر کیا ہے کہ اگر مقدمہ کی سماعت میں تاخیر ہورہی ہے تو یو اے پی اے قانون کی دفعہ 43D(5) ملزم کو ضمانت سے محروم رکھنے کے لئے کافی نہیں ہوگی۔
ایڈوکیٹ صارم نوید کے دلائل کی سماعت کے بعد ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ نے ضمانت عرضداشت کو سماعت کے لئے قبول کرلیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages