src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> پٹنہ گاندھی میدان بم دھماکہ معاملہ : پھانسی کی تصدیق اور ملزمین کی اپیلوں پر ہائی کورٹ میں فریقین کی بحث کا اختتام - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

جمعرات، 25 جولائی، 2024

پٹنہ گاندھی میدان بم دھماکہ معاملہ : پھانسی کی تصدیق اور ملزمین کی اپیلوں پر ہائی کورٹ میں فریقین کی بحث کا اختتام

 





پٹنہ گاندھی میدان بم دھماکہ معاملہ : پھانسی کی تصدیق اور ملزمین کی اپیلوں پر ہائی کورٹ میں فریقین کی بحث کا اختتام



پٹنہ25/ جولائی : بہارکی راجدھانی پٹنہ کے مشہور گاندھی میدان میں رونما ہونے والے بم دھماکہ معاملے میں نچلی عدالت سے پھانسی کی سزا پانے والے چارملزمین کی پھانسی کی تصدیق اور دو ملزمین کی عمر قید کی سزاکے خلاف داخل اپیلوں پر آج پٹنہ ہائی کورٹ میں سماعت مکمل ہوگئی جس کے بعد عدالت نے فریقین کو پیر تک تحریری بحث داخل کرنے کا حکم دیا۔عدالت نے ریاستی حکومت کی پھانسی کی سزا کی تصدیق کی اپیل اور ملزمین کی جانب سے داخل چھ اپیلوں پر ایک ساتھ سماعت کی۔ گذشتہ کئی دنوں سے پٹنہ ہائی کورٹ تمام اپیلوں پر یکجا سماعت کررہی تھی۔دو رکنی بینچ کے جسٹس اشوتوش کمار اور جسٹس جیتندر کمار کے روبرو مقدمہ کی سماعت ہوئی جس کے دوران دفاعی وکلاء اور استغاثہ نے یکے بعد دیگرے بحث کی۔
 اس مقدمہ میں جمعیۃعلماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امدا د کمیٹی کی جانب سے ملزمین کے دفاع میں سینئر وکلاء انشومن سنہا، اے کے ٹھاکر، ایڈوکیٹ انشول نے بحث کی جبکہ ان کی معاونت وکلاء سید عمران غنی، واصف رحمن خان، سنتوش کمار یادو، شہباز احمد و دیگر نے کی۔
واضح رہے کہ خصوصی عدالت نے ملزمین حیدر علی عالم انصاری، مجیب اللہ جابر انصاری، نعمان سلطان انصاری اور امتیاز انصاری کمال الدین کو پھانسی کی سزا سنائی جبکہ ملزمین عمیر شفیع صدیقی اوراظہر الدین شکیل الدین قریشی کو عمر قید کی سزا سنائی تھی، عدالت نے افتخار احمد کو سات سال اور احمد حسین اور محمد فیروز عالم کو دس سال کی سزا سنائی تھی۔ پھانسی کی سزا اور عمر قید کی سزا والے ملزمین جیل میں ہے بقیہ ملزمین کی جیل سے رہائی ہوچکی ہے۔
عیاں رہے کہ 23/ اکتوبر2013ء کو پٹنہ کے مشہور تاریخی گاندھی میدان میں بم دھماکہ ہوا تھا جب وزیر اعظم نریندر مودی ایک عوامی ریلی سے خطاب کرنے والے تھے،اس بم دھماکہ میں 6/لوگ ہلاک اور 90/ افراد زخمی ہوئے تھے۔ بم دھماکوں کی تفتیش قومی تفتیشی ایجنسی NIA کے سپرد کی گئی جس نے بہار، جھاکھنڈ اور آس پاس کی دیگر ریاستوں سے10/ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 307,326,212,121(A), 120(B), 34، دھماکہ خیز مادہ کے قانون کی دفعات 3, 5 اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام والے قانون کی دفعات 16,18,20 کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا۔       

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages