src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ مقدمہ آخری مراحل میں داخل - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

جمعرات، 25 جولائی، 2024

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ مقدمہ آخری مراحل میں داخل

 





 مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ مقدمہ آخری مراحل میں  داخل
 


حتمی بحث کا آغاز ، استغاثہ نے بحث شروع کی . بم دھماکہ متاثرین بھی تحریری بحث عدالت میں داخل کریں گے: ایڈوکیٹ شاہد ندیم




ممبئی 25؍ جولائی : مالیگائوں 2008 بم دھماکہ مقدمہ اپنے آخری مراحل میں داخل ہوچکا ہے ، گذشتہ کل خصوصی این آئی اے عدالت نے دفاعی گواہوں کی گواہی کے اختتام کے بعد گواہی کا عمل مکمل کیئے جانے کا حکم جاری کرتے ہوئے فریقین کو حکم دیا کہ وہ حتمی بحث کے لیئے تیار رہیں۔عدالت کے حکم کے بعد آج استغاثہ نے حتمی بحث کا آغاز کیا، استغاثہ کی جانب سے سینئر ایڈوکٹ اویناس رسال اور ان کی معاون وکیل انو شری رسال نے بحث کا آغاز کیا اور عدالت کو مقدمہ کا پس منظر بتایا۔
گذشتہ کل خصوصی این آئی اے عدالت کے جج اے کے لاہوٹی فریقین کو حکم دیا  تھاکہ وہ یو اے پی اے قانون کے سینکشن کے علاوہ تمام امور پر بحث کرسکتے ہیں، یو اے پی اے قانون کے اطلاق کوملزم سمیر کلکرنی نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے اور سپریم کورٹ نے یو اے پی اے قانون کے اطلاق پر اسٹے دیا ہوا ہے ۔سوائے سمیر کلکرنی کے عدالت نے سادھوی پر گیہ سنگھ ٹھاکر سمیت تمام ملزمین کو دوران حتمی بحث عدالت میں موجود رہنے کا حکم دیا ۔
خصوصی جج نے فریقین کے علاوہ چیف تفتیشی افسران این آئی اے اور اے ٹی ایس کو عدالت میں حاضر رہنے کا حکم دیا ہے ، عدالت نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑا مقدمہ ہے جس میں ہزاروں دستاویزات ہیں نیز دوران حتمی بحث فریقین ان دستاویزات کی قانونی حیثیت پر بھی بحث کریں گے لہذا چارج شیٹ داخل کرنے والے افسران کی عدالت میں موجودگی ضروری ہے۔عدالت نے اے ٹی ایس کالا چوکی کو حکم دیا کہ اسٹیشن ڈائری کی اصل کاپی عدالت میں پیش کریںنیز رازدارانہ خط بھی پیش کیا جائے تو مجگائوںمجسٹریٹ کو لکھا گیا تھا۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے خصوصی این آئی اے عدالت میں بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے کہا کہ خصوصی این آئی اے عدالت نے 30؍اکتوبر 2018کو ملزمین کے خلاف چارج فریم کیا تھا جس کے بعد باقاعدہ گواہوں کے بیانات کا اندراج شروع ہوا تھا ۔ 323؍ سرکاری گواہان اور 9؍ دفاعی گواہان نیز ملزمین کے بیانات کے اندراج میںعدالت کو تقریباً چھ سال کا عرصہ لگ گیا۔اس دوران ملزمین نے بہت کوشش کی کہ مقدمہ سماعت کسی طرح رک جائے لیکن بم دھماکہ متاثرین کی بروقت مداخلت کی وجہ سے ملزمین کو ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں منہ کی کھانی پڑی۔ چارج فریم ہونے کے بعد مقدمہ کی جلد از جلد سماعت مکمل کیئے جانے کے تعلق سے خصوصی عدالت میں متعدد مرتبہ عرضداشت داخل کی گئی نیز دوران گواہی بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے عدالت میں وکلاء موجود رہے۔
ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے مزید بتایا کہ سرکاری وہ دفاعی گواہان کی گواہی کے علاوہ عدالت نے اپنے ریکارڈ پر ابتک دس ہزار دستاویزات لیئے ہیں یعنی کے دس ہزار دستاویزات ایگزیبیٹ ہوئے ۔
ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے مقدمہ کے تعلق سے مزید بتایاکہ اس مقدمہ میں کل495 ؍ سرکاری گواہان کو نامزد کیا گیا لیکن این آئی اے نے 323؍ گواہان کو ہی گواہی کے لیئے طلب کیا جس میں سے 37؍ گواہان منحرف ہوگئے جبکہ 21؍ گواہان کا انتقال ہوگیا ایسی رپورٹ این آئی نے عدالت میں داخل کی ہے۔
ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے مزید کہاکہ فریقین کی جرح کے بعد ضرورت پڑنے پر خصوصی جج کی اجازت سے بم دھماکہ متاثرین عدالت میں سی آر پی سی کی دفعہ 301(2) کے تحت تحریری بحث داخل کرینگے۔
ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے اخیر میں بتایا کہ کی خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجررمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجئے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ کی سماعت روز بہ روز کی بنیاد پر کررہی ہے ۔29؍ ستمبر 2008 کو مالیگائوں کے بھکو چوک میں رونما ہونے والے بم دھماکے میں6؍ افراد ہلاک جبکہ 100؍ سے زائد زخمی ہوئے تھے۔اے ٹی ایس نے ملزمہ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کی موٹر سائیکل پر بم نصب کئے جانے کا دعوی کیا تھا لیکن این آئی اے نے اضافی چارج شیٹ داخل کرتے ہوئے ملزمہ کو کلین چٹ دے دی تھی لیکن بم دھماکہ متاثرین کی شدید مخالفت کے بعد عدالت ملزمہ کو مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کی بجائے اس کے خلاف فرج جرم یعنی کے چارج فریم کیئے جانے کا حکم دیا تھا۔

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages