”سیاسی رہنما پورے سماج اور معاشرے کا رہنما ہوتا ہے“
”ہم نے سمجھا کہ بچوں نے نادانی کی ہوگی ، لیکن شیخ آصف کے اسٹیج سے دعوی کیا جاتا ہے پولس سے پہلے معلوم ہونے کا ؟؟!!!!“
”شہر کا امن ، خوبصورتی ، تہذیب و ثقافت ہماری میراث اور بزرگوں کی قربانی کا ثمرہ ہے اسکی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے“ ڈاکٹر خالد پرویز
مالیگاٶں (12جولائی) ۔ خانوادۂ الحاج یونس عیسی کی جانب سے خیابان نشاط چوک پر ایک عدیم المثال پرہجوم جلسۂ عام کا انعقاد شیخ بلال صاحب کی صدارت میں ہوا ۔ جس میں شہر کے کونے کونے سے عوام کے جم غفیر نے شرکت کی ۔ جلسۂ عام میں ہمدردان عبدالمالک کے ہجوم کا یہ عالم تھا کہ خیابان نشاط چوک سے حسینی مسجد اور اطراف کی گلیوں میں پیر رکھنے کی جگہ نہیں تھی ۔
ڈاکٹر خالد پرویز نے شہر کی سیاست میں بڑھتی ہوئی غنڈہ گردی اور نشہ کے کاروبار کا مفصل ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 2017 میں کارپوریشن الیکشن میں ان کے مدمقابل امیدوار خالد حاجی نے کہا تھا کہ ”اوپر اللہ نیچے خالد حاجی ، جو ہماری بات نہیں مانتا وہ یا تو جیل میں ہے یا شہر کے باہر“ ۔ اسکے جواب میں ہم نے کہا تھا کہ سیاست میں سماج اور معاشرہ لازم و ملزوم ہیں دونوں ایکدوسرے کا آئینہ ہوتے ہیں ۔ سیاسی رہنما پورے سماج اور معاشرے کا رہبر ہوتا ہے ۔ پہلے معاشرے کے مسائل کو پنچوں اور سرداری نظام سے حل کیا جاتا تھا اور اب سیاسی نمائندوں کے ذریعے حل کیا جاتا ہے لہذا سیاسی نمائندوں کو ایسا ہونا چاہئے کہ عوام اسکے سامنے اپنے مسائل کو رکھ سکیں ۔ لیکن بجائے اسکے دادا گیری اور غنڈہ گردی کی جارہی ہے ۔
27 مئی کو عبدالمالک پر قاتلانہ حملے کے تناظر میں کہا کہ پولس نے چند گھنٹوں میں پریس کانفرنس میں زمین کا تنازعہ کہہ کر اصل معاملے کو دبانے کی کوشش کی لیکن جب اصل حقائق سامنے آئے تو قصور واروں میں سابق ایم ایل اے کے دو چچیرے بھائی اور انکے دوستوں کے نام سامنے آئے ۔حالانکہ ہم نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ اس قاتلانہ حملے میں کوئی سیاسی گھرانہ بھی ملوث ہوسکتا ہے ۔ ہم نے سمجھا کہ بچوں نے نادانی کی ہوگی لیکن انکے کے اسٹیج سے یہ کہا جاتاہے کہ شہر میں جو ہوتا ہے اسکی خبر پولس سے پہلے مجھے معلوم ہوتا ہے ۔ پولس محکمہ میں قابل آفیسران کے ہوتے ہوئے شیخ آصف کو کیسے پہلے سے خبر ہوجاتی ہے ۔ اتنے حساس بیان کو بھی پولس نے سنجیدگی سے نہیں لیا ۔
ڈاکٹر خالد پرویز نے شہریان کو صحت مند میعاری امید و حوصلہ افزاء پیغام دیتے ہوئےکہا کہ شہر کا امن ، خوبصورتی ، تہذیب و ثقافت ہماری میراث اور ہمارے بزرگوں کی قربانی کا ثمرہ ہے ۔ اسکی حفاظت ہمارا دینی ملی فریضہ ہے ۔ یہاں سے علم کا نور نکل کر پوری دنیا میں طلبا و طالبات کی شکل میں پھیلتا ہے ۔ اور یہ شہر اچھے سمجھدار باشعور افراد کا شہر ہے اور یہ شہر عبدالمالک پر فائرنگ کرکے ڈر کا ماحول بنانے والوں کے خوابوں کو ناکام بنادے گا ۔ اگر آج ہم ڈر گئے تو یہ ان لوگوں کی جیت ہوگی جو غنڈہ گردی اور نشہ آور اشیاء کو فروغ دے کر نوجوانوں اور قوم کے مستقبل کو تباہ کرکے اپنا سیاسی مفاد حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کے خلاف ہمی سینہ سپر ہوکر ایک صحت مند میعاری و مثالی معاشرہ قائم کرنا ہے اور صحت مند میعاری و مثالی معاشرہ روڈ گٹر اونچی رنگ برنگی بلڈنگوں کا نام نہیں ہے بلکہ تہذیب و ثقافت اور قوم کی خدمت کے لیۓ مرمٹنے کا جذبہ رکھنے سے بنتا ہے اور ہم قوم کے لئے مرمٹنے کے لئے تیار ہیں ۔
(عبدالمالک صاحب کی تقریر کی تفصیل کا بقیہ حصہ دوسری پوسٹ میں)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں