src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

بدھ، 10 جولائی، 2024


 





مالیگاؤں 2008بم دھماکہ معاملہ
  کورٹ آف انکوائری کے دستاویزات کو قبول کرنے سے عدالت کا انکار
کرنل پروہت کو زبردست جھٹکا، ملزم ہائی کورٹ سے رجو ع ہوسکتا ہے




ممبئی10/ جولائی : مالیگاؤں 2008 / بم دھماکہ مقدمہ کی سماعت آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہے۔ گواہ استغاثہ کے بیانات کے اندراج کے بعد عدالت نے ملزمین کے بیانات کا اندراج بھی کرلیا ہے۔ عدالت دفاعی گواہا ن کے بیانات کا اندراج کررہی ہے۔ گذشتہ دنوں ملزم کرنل پروہت نے اپنے دفاع میں آرمی کے ایک افسر کو گواہی کے لیئے عدالت میں طلب کیاتھا۔ دوران گواہی آرمی کے افسر کو کرنل پروہت کے وکیل نے انڈین آرمی اور کورٹ آف انکوائری سے متعلق کچھ دستاویزات دکھا ئے جسے اس نے پہچان لیا اور کہا کہ یہ دستاویزات آرمی کے ہی ہیں۔
گواہ استغاثہ کی جانب سے دستاویزات کی شناخت کیئے جانے کے بعد کرنل پروہت کے وکیل نے عدالت سے گذارش کی کہ عدالت ان دستاویزات کو اپنے ریکارڈ پر لے یعنی کے انہیں ایگزیبیٹ کرے۔


کرنل پروہت کے وکیل ورل بابر کی درخواست کی این آئی اے کے خصوصی وکیل اویناس رسال نے مخالفت کی اور کہا کہ یہ دستاویزا ت اوریجنل نہیں ہیں لہذا انہیں عدالت اپنے ریکارڈ پر نہیں لے سکتی ہے۔ سرکاری وکیل نے مزید کہاکہ ان دستاویزات کا گواہ نے تیار نہیں کیا ہے لہزا اس کے پہچاننے سے ان دستاویزات کو قانونی حیثیت نہیں حاصل ہوگی ۔
فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد خصوصی جج اے کے لاہوٹی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ دستاویزات اصل یعنی کے اوریجنل نہیں ہیں، ان دستاویزات پر تاریخ بھی نہیں لکھی ہوئی ہے ۔ خصوصی جج نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ اگر یہ آرمی کے دستاویزات ہوتے تو اس پر آرمی کی تصدیق ہوتی لہزا ان دستاویزات کو عدالت قبول کرنے کے حق میں نہیں ہے ۔
کرنل پروہت نے عدالت میں اس کی مبینہ غیر قانونی تحویل اور اے ٹی ایس کی جانب سے دی جانے والی مبینہ اذیتوں کے تعلق سے دستاویزات عدالت میں پیش کئیے تھے جسے عدالت نے قبول کرنے سے انکار کردیا ۔ عدالت کے اس حکم کی وجہ سے کرنل پروہت کو شدید دھچکہ لگا ہے کیونکہ اس کا دعویٰ ہے کہ آرمی کے اعلی افسران نے اے ٹی ایس کے دباؤ میں آکر اسے اے ٹی ایس کے حوالے کیا تھا جو آرمی کے قانون کے مطابق نہیں تھا ۔ کرنل پروہت کا دعویٰ ہے کہ جس وقت اسے گرفتار کیا گیا وہ اس وقت ڈیوٹی پر تھا اور خفیہ میٹنگ میں اس کی شرکت اس کی ڈیوٹی کا حصہ تھا جس سے وہ اعلیٰ افسران کو مطلع کرتے رہتا رہتا تھا ۔
اس ضمن میں موصول اطلاعات کے مطابق کرنل پروہت نے خصوصی عدالت سے متذکرہ حکم نامہ کے اصل نقل حاصل کرنے کا عریضہ داخل کیا ہے اور وہ این آئی اے عدالت کے فیصلہ کو بامبے ہائی کورٹ میں چیلنج کرسکتا ہے ۔
مالیگاؤں بم دھماکہ مقدمہ میں م دھماکہ متاثرین کو انصاف دلانے کے لیئے اس مقدمہ میں نچلی عدالت سے لیکر سپریم کورٹ تک جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کررہی ہے۔ اس تعلق سے ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے کہا کہ اگر کرنل پروہت ہائی کورٹ سے رجوع ہوتا ہے تو بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے مداخلت کی جائیگی ۔
 واضح رہے کہ ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجررمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجئے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ کی سماعت روز بہ روز کی بنیاد پر جاری ہے۔323سرکاری گواہان کے بیانات کے اندراج کے بعد عدالت نے ملزمین کے 313 کے بیانات کا اندراج مکمل کرلیا ہے اور اب دفاعی گواہان کے بیانات کا اندراج جاری ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages