مہاڈ گؤرکشک معاملہ
6/ مسلمانوں کی ضمانت عرضداشت پر بحث مکمل، جمعیۃ علماء نے قانونی امداد فراہم کی
مہاڈ پولس کا کارنامہ، دو سال قبل انتقال کرچکے شخص پر گؤ رکشک کو قتل کرنے کی کوشش کا مقدمہ
مان گاؤں (رائے گڑھ)11/ جولائی
رائے گڑھ ضلع کے شہر مہاڈ میں عید الاضحی کی باسی کو رونما ہونے والے واقعہ میں گرفتار 6/ مسلم نوجوانوں کی ضمانت عرضداشت پر گذشہ کل مان گاؤں سیشن عدالت میں سماعت عمل میں آئی جس کے دوران ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ شریف شیخ نے بحث کی جبکہ ان کی معاونت ایڈوکیٹ متین شیخ، ایڈوکیٹ شاہد ندیم،ایڈوکیٹ شاپنیل دیگے و دیگرنے کی۔
ملزمین داؤد محمد علی جولے، احمد سلیم جولے، محمد سعید اسانے، حسین رؤف کالسیکر، محبوب کریم پرکر، مختار حسن میاں دکاندارکی ضمانت پر رہائی کی عرضداشت پر بحث کرتے ہوئے ایڈوکیٹ شریف شیخ نے مان گاؤں سیشن عدالت کے جج بھالے راؤ کو بتایا کہ اس مقدمہ میں پولس نے جانبداری سے کام لیتے ہوئے تعزیرات ہند کی دفعہ 307/ یعنی کہ اقدام قتل کا الزام عائد کیا ہے جبکہ عرض گذار ملزمین نے کسی بھی گؤ رکشک کو زدو کوب نہیں کیا تھا۔ایڈوکیٹ شریف شیخ نے عدالت کو مزید بتایا کہ یہ سچ ہے کہ عرض گذار حادثے کے وقت موجود تھے لیکن انہوں نے کسی کو بھی جان سے مارنے کی کوشش نہیں کی۔ایڈوکیٹ شریف شیخ نے عدالت سے گذارش کی کہ وہ پولس سے ویڈیو طلب کرے جو اس نے حادثہ کے وقت فلمایا تھا۔ویڈیو میں صاف دکھائی دے رہا ہے کہ ملزمین نے کسی بھی گؤرکشک کے ساتھ مارپیٹ نہیں کی۔ایڈوکیٹ شریف شیخ نے عدالت کو مزید بتایا کہ پولس نے جس گؤ رکشک کو مارنے کے الزام میں ملزمین کو گرفتار کیا ہے اسے معمولی چوٹیں آئی ہیں اور وی اسپتال سے ڈسچارج بھی ہوچکا ہے، شریف شیخ نے عدالت سے میڈیکل رپورٹ کا معائنہ کرنے کی درخواست کی جسے عدالت نے منظور کرلیا۔ایڈوکیٹ شریف شیخ نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزمین 18/ جون سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہیں، ملزمین کو مزید جیل میں رہنے پر مجبور کرنا ملزمین کو الزام ثابت ہونے سے پہلے سزا دینے کے مترادف ہوگا۔
ایڈوکیٹ شریف شیخ نے عدالت کو مزید بتایا کہ پولس کی جانبداری اس طرح بھی واضح ہوتی ہے کہ اس نے بغیر کسی تفتیش کیئے سیاسی لوگوں کے دباؤں میں ایک مرے ہوئے شخص پر 307/ جیسی سخت دفعہ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔دوران بحث ایڈوکیٹ شریف شیخ نے دو سال قبل انتقال ہوئے شخص کاڈیتھ سرٹیفیکٹ عدالت میں پیش کیا جس پر پولس نے گؤ رکشک کے اقدام قتل کا الزام عائد کیا ہے۔دوران بحث ایڈوکیٹ شریف شیخ نے عدالت کو مزید بتایا کہ اس مقدمہ پر 307/ جیسی سنگین دفعہ کا اطلاق نہیں ہوتا ہے لہذا عدالت ملزمین کو مشروط ضمانت پر رہا کرے۔ملزمین کی ضمانت پر رہائی کی خصوصی سرکاری وکیل نے مخالفت کی اور کہا کہ گؤرکشک کو ملزمین نے شدید زدوکوب کیا جس کی وجہ سے اس کی پسلی میں فریکچر ہوگیا ہے نیز پولس کی تفتیش ابھی مکمل نہیں ہوئی ہے لہذا ملزمین کو ضمانت پر رہا نہیں کرنا چاہئے۔
فریقین کے بحث کی سماعت کے بعد عدالت نے پولس سے زخمی گؤ رکشک کی میڈیکل رپورٹ طلب کی جس پر پولس افسرنے عدالت کو بتایا کہ جس ڈاکٹر نے زخمی کا طبی معائنہ کیا تھا وہ 20/ جولائی تک چھٹی پر ہے لہذا ڈاکٹر کے ڈیوٹی پر واپس آتے ہی عدالت میں میڈیکل رپورٹ داخل کردی جائیگی۔
مان گاؤں سیشن عدالت کے جج نے فریقین کو زبانی طور پر کہا کہ وہ میڈیکل رپورٹ کا معائنہ کرنے بعد ہی ضمانت عرضداشت پر فیصلہ صادر کریں گے۔اسی درمیان عدالت نے اپنی کارروائی 23/ جولائی تک ملتوی کردی۔ دوران سماعت احاطہ عدالت میں ملزمین کے اہل خانہ کے ہمراہ مفتی اصغر کھوپٹکر(صدر جمعیۃ علماء مہاڈ) ودیگر موجود تھے۔
واضح رہے کہ عیدالاضحٰی کے موقع پر مہاڈ کے گؤرکشک تنظیم سے تعلق رکھنے والے افراد نے مقامی مسلمانوں کو مذہبی فریضہ انجام دینے یعنی کہ قربانی کرنے سے روکنے کی کوشش کی تھی جس کی وجہ سے مبینہ لڑائی ہوگئی تھی جس کے بعد گؤرکشکوں کی شکایت پر مقامی پولس (مہاڈ ایم آئی ڈی سی) نے ایف آئی آر درج کرتے ہوئے 14/ مسلمانوں کو گرفتار کرلیا تھاجبکہ پولس نے درجنوں مسلم نوجوانوں کو مفرور بتایا ہے۔حادثہ ہونے کے بعدجنرل سیکریٹری جمعیۃ علما ء مہاراشٹر مولانا حلیم اللہ قاسمی کی ہدایت پر ایک وفد نے مہاڈ کا دورہ کیا تھا اور حالات کو جاننے کے بعد گرفتار شدگان کو قانونی امداد دینے کافیصلہ کیا گیاتھا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں