وشال گڑھ کولہاپور مسجد بے حرمتی معاملہ ۔اہل سنّت والجماعت جلگاؤں نے کی مزمت اور بلڈوزر چلانے کا مطالبہ
جلگاؤں (عقیل خان بیاولی) جلگاؤں شہر کی اہل سنّت والجماعت کے وفد نے سنی جامع مسجد ٹرسٹ کے صدر سید ایاز علی کی قیادت میں ضلع انتظامیہ سے ملاقات کر میمورنڈم دیتے ہوۓ مطالبہ کیا کہ
کلوادی بھوشن، عوامی محافظ، مثالی بادشاہ، چھترپتی شیواجی مہاراج نے ہمیشہ تمام برادریوں، ذاتوں، مذاہب اور برادریوں کو مساوی انصاف اور حقوق بحال کیۓ ہیں اور تمام مزاہب کے مقدس و مذہبی مقامات اور مذہبی صحیفوں کا تحفظ اور احترام کیا ہے۔
لیکن اس کے باوجود مہاراج کا نام لیکر کچھ فرقہ پرست ذہنیت کے سماج دشمن عناصر نے اسی کولہاپور ضلع کے گجاپور اور وشال گڑھ میں مذہبی عبادت گاہوں پر حملہ کرنا شروع کر دیا، ان میں بلا اجازت گھس گئے، مذہبی مقدس و مذہبی لٹریچر کو تباہ کیا، مذہبی مقامات کی بے حرمتی کی، اور مارپیٹ کی۔ وہاں موجود لوگوں تشدد کیا ڈرایا دھمکایا بھی ۔ درحقیقت، اگر آپ کو کوئی مسئلہ ہے، کچھ تجاوزات وغیرہ، مطالبات ہو تو اس کے لیے آپ کو ایک پرجوش طالب بننا ہوگا، قانون کا سہارا لے کر اس کے دائرہ کار میں بات رکھنی ہوگی۔ قانون کو ہاتھ میں لے کر مذہبی مقامات پر حملہ کرنا انتہائی غلط اور ممنوع ہے ہمارے یہاں پولیس انتظامیہ، میونسپلٹی، گاؤں پنچایت اور بالآخر معزز عدالتیں ہیں اس طرح کی حرکتیں و واقعات یقیناً ہمارے ترقی پسند مہاراشٹر اور آئین پر مبنی، مساویانہ، سیکولر ہندوستان کے لیے انتہائی تکلیف دہ و نقصاندہ ہے۔
لہذا، ١٧ جولائی کو جلگاؤں شہر کی سنی مسلم ٹرسٹ نے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ راؤ جی شندے کو ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ، جلگاؤں کے توسط سے ایک درخواست بھیجی کہ اس واقعہ کے ذمہ داران کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے، ان کو سخت سزا دی جائے اور ان کی املاک پر بلڈوزر چلا دیا جاۓ ۔ جب وہ دوسروں کی املاک کو نقصان پہنچاتے ہیں تو وہ کیسا محسوس کرتے ہیں، ساتھ معاشرے کو بھی احساس ہو اور کوئی بھی قانون کو ہاتھ میں لینے اور اس طرح کسی مذہبی مقام کی توہین کرنے کی جراءت نہ کرے۔ اس سے آپ کے قومی اتحاد کو بلاتعطل برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔ اس موقع پر سنی جامع مسجد جلگاؤں اور سنی عیدگاہ ٹرسٹ جلگاؤں کے صدر ایاز علی نیاز علی، اقبال وزیر، فیروز شیخ، احمد خان، سید عمر، وسیم خان، شفیع ٹھیکیدار، شکیب فاروق، عبدالمصطقیم، دانش حسین، شیخ شاہ رخ، شیخ الطاف، سکندر شکور، صادق قریشی، شیخ ابو، نور محمد شیخ۔ وغیرہ موجود تھے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں