src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> لوک سبھا انتخابات کے بعد این سی پی کا کانگریس میں انضمام : شرد پوار کے بیان پر سیاسی ہلچل تیز - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

بدھ، 8 مئی، 2024

لوک سبھا انتخابات کے بعد این سی پی کا کانگریس میں انضمام : شرد پوار کے بیان پر سیاسی ہلچل تیز





 لوک سبھا انتخابات کے بعد  این سی  پی کا کانگریس میں انضمام : شرد پوار کے بیان سے سیاسی ہلچل تیز


ممبئی: لوک سبھا انتخابات کے درمیان، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (ایس پی) کے سربراہ شرد پوار کے ایک بیان پر مہاراشٹر میں ایک بار پھر  سیاسی ہلچل تیز ہوگئی ہے۔ پوار نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ نظریاتی طور پر ہم گاندھی اور نہرو کے ہیں۔ کانگریس اور ہمارے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے صدر شرد چندر پوار نے دعویٰ کیا ہے کہ اس سے کئی علاقائی پارٹیاں کانگریس میں ضم ہو سکتی ہیں۔ اس کے بعد پھر سے یہ بحث شروع ہو گئی ہے کہ پوار کی پارٹی کانگریس میں ضم ہو جائے گی۔ یہی نہیں پوار کے اس اشارے پر ریاست میں سیاسی بیان بازی کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ کانگریس پارٹی میں کئی سال گزارنے کے بعد انہوں نے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی بنیاد رکھی لیکن اب نیشنلسٹ کانگریس دو گروپ میں بٹ چکی ہیں۔ شرد پوار نے دعویٰ کیا ہے کہ لوک سبھا انتخابات کے بعد علاقائی پارٹیاں کانگریس میں ضم ہو سکتی ہیں۔ فروری میں، لوک سبھا انتخابات سے پہلے، یہ امکان پیدا ہوا تھا کہ این سی پی کا شرد پوار گروپ کانگریس میں ضم ہوسکتا ہے۔ بعد میں این سی پی شرد پوار گروپ کے لیڈران نے اس کی تردید کی تھی۔ پوار نے انٹرویو میں کہا تھا کہ ادھو ٹھاکرے ایک ساتھ کام کرنے کے بارے میں مثبت ہیں۔ میں نے ان کی سوچ دیکھی ہے۔ وہ ہماری طرح ہے۔ ادھو ٹھاکرے ہم خیال جماعتوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے بارے میں مثبت ہیں۔ پوار کے اس بیان پر اب بی جے پی سمیت مہایوتی کے دیگر لیڈران حملہ آور ہے۔ مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے کہا ہے کہ اگر شرد پوار زندہ رہنا چاہتے ہیں تو انہیں کانگریس میں شامل ہونا پڑے گا۔ انہیں اپنی شکست نظر آنے لگی ہے، اس لیے 4 جون تک شرد پوار گروپ اور ادھو ٹھاکرے گروپ کانگریس میں ضم ہو جائے گا۔ فڈنویس نے کہا کہ 4 جون کے بعد دونوں پارٹیاں ختم ہو جائیں گی۔ مہاراشٹر میں کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان نے کہا کہ شرد پوار کی پارٹی کو کانگریس میں ضم ہونا چاہیے یا نہیں، یہ ان کا فیصلہ ہے۔ چوہان کے بیان کے بعد سیاسی ماحول مزید گرم ہونے کا امکان ہے۔ کچھ دن پہلے کانگریس چھوڑ کر شیوسینا میں شامل ہونے والے سنجے نروپم نے اس معاملے پر تنقید کی ہے۔ نروپم نے کہا ہے کہ شرد پوار جی طویل عرصے سے اپنی پارٹی کو کانگریس میں ضم کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ کانگریس نے بھی انہیں کئی بار یہ تجویز دی تھی۔ بیٹی کے حوالے سے مسئلہ تھا۔ انہوں نے مہاراشٹر میں کانگریس کی قیادت اپنی بیٹی کو سونپنے کی درخواست کی تھی جسے کانگریس نے مسترد کر دیا تھا۔ اب صورتحال بدل چکی ہے۔ ان کی پارٹی ٹوٹ چکی ہے۔ ان کے تازہ بیان کا مطلب ہے کہ بارامتی ان کے ہاتھ سے پھسل سکتی ہے۔ شاید ان کے ذہن میں ایسے ہی خدشات ہیں۔ ایسا نہ ہونے کی صورت میں بھی ان کے پاس کانگریس میں ضم ہونے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ کیونکہ ان کی بیٹی کے پاس جو سیاسی حکمت عملی ہے وہ ایک ڈوبتی ہوئی پارٹی کو بچانے کے لیے کافی نہیں ہے بلکہ جو انضمام ہو گا وہ دوبارہ خسارے میں چلنے والی دو کمپنیوں کا انضمام ہو گا۔ جس کا نتیجہ، ایک بڑا زیرو ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages