src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> جمعیۃ علماء مہاراشٹر کا سینسر بورڈ سے اسلام مخالف فلم کی نمائش پر پابندی کا مطالبہ - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

بدھ، 29 مئی، 2024

جمعیۃ علماء مہاراشٹر کا سینسر بورڈ سے اسلام مخالف فلم کی نمائش پر پابندی کا مطالبہ

 






جمعیۃ علماء مہاراشٹر کا سینسر بورڈ سے اسلام مخالف فلم کی نمائش پر پابندی کا مطالبہ


 فلم کی نمائش سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح ہونگے : حافظ مسعود احمد حسا می



ممبئی 29؍مئی 7؍ جون 2024 کو نمائش کے لیے پیش کی جانے والی اسلام و مسلم مخالف فلم ’’ہم دو ہمارے بارہ‘‘ کی ریلیز پر پابندی کا مطالبہ جمعیۃعلماء مہاراشٹرا (ارشد مدنی) نے فلم سینسر بورڈ  یعنی Central Board of Film Certification (CBFC) سے کیا ہے ۔
جمعیۃ علماءمہاراشٹر کے کار گزار صدر حافظ مسعوداحمد حسامی اور جنرل سیکریٹری مولانا حلیم اللہ قاسمی نے سینسر بورڈ کو ایک خط لکھ کر ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ7/ جون کو ریلیز ہونے والی مسلم مخالف فلم جس میں مقدس قرآنی آیات کا غلط ترجمہ کیا گیا ہے اور مسلمانوں اور اسلام کی شبیہ خراب کرنے کی مذموم حرکت کی گئی ہے اس کے ریلیز پرپابندی عائدکی جائے۔


اس ضمن میں حافظ مسعود حسامی نے بتایا کہ گذشتہ کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر متذکرہ فلم کا ٹریلر گردش کر رہا ہے ، ٹریلر دیکھتے ہی اس بات کا اندازہ ہوجاتا ہے کہ فلم میں مسلمانوں کے خلاف بکواس کی گئی ہے ۔ سینسر بورڈ کو اس فلم کی نمائش پر روک لگانا چاہیے کیونکہ فلم ریلیز ہونے سے ناصرف مسلمانوں کے جذبات مجروح ہونگے بلکہ نقص امن کابھی خطرہ ہے۔


حافظ مسعود نے کہا کہ جمعیۃ علماءنے فلم کی نمائش کے خلاف سینسر بورڈکو براہ راست مکتوب بھیج کر فلم کی نمائش روکنےکامطالبہ کیاہے ۔ انہوں نےکہاکہ اگر بورڈ بروقت کوئ اقدام نہیں کرتا ہے تو قانونی چارہ جوئی کے لیئے لائحہ عمل تیار کیا جائےگا ۔


حافظ مسعود نے مسلم تنظیموں سے بھی گذارش کی ہے کہ وہ فلم کی نمائش روکنے کے لئیے فلم سینسر بورڈ پر دباؤ بنائیں کیونکہ یہ ایک توہین آمیز فلم ہے،انھوں نے  کہاکہ فلم ’ہم دو ہمارے بارہ ‘میں قرآن کریم کی آیات کی من گڑھت تشریح کرکےایک خاص طبقہ کو نشانہ بنانے کی مذموم کوشش کی گئی وہ ناقابل برداشت ہے



حافظ مسعود نے کہا کہ کہ ہمارے ملک کے آئین نے کسی کی بھی دل آزاری کاکوئی حق کسی کونہیں دیا ہے۔ لہٰذا جو بھی شخص اظہار آزادی رائے کے نام پر فلم بناکر مسلمان اور اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش کریگا ہم اس کی مخالفت کریں گے۔

خط میں تحریر کیا گیا ہے کہ مسلمانوں کی آبادی دوسری قوموں کی بہ نسبت گھٹ رہی ہے اور یہ بات حکومت کے ریکارڈر کی بنیاد پر کہی جارہی ہے اس کے باوجود فلم میں اس کے برعکس ہندوستان میں بڑھتی آبادی کی وجہ مسلمانوں کو بتایا گیا ہے جو نہایت بے بنیاد دعوی ہے ۔
واضح رہے جمعیۃعلماء ماضی میں بھی اسلام مخالف فلمیں یارب اور کیرالا فائل پر پابندی کے لئے ہائی کورٹ سے سپریم کورٹ تک رجوع ہوئی تھی ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages