دھرور فساد
سیشن عدالت نے تین ملزمین کی ضمانت منظور کی
جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) نے قانونی
امداد فراہم کی
ممبئی 4/ مئی : مہااشٹر کے بیڑ ضلع کے ھرور تعلقہ دمیں رونما ہونے والے فرقہ وارانہ فساد میں گرفتار تین مسلم نوجوانوں کو سیشن عدالت نے مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔ملزمین 29/ اپریل سے پولس تحویل میں ہے۔ جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی نے ملزمین اسلم خان مشیر خان،سمیر خان مشیر خان اور خضر خان مشیر خان کو قانونی امداد فراہم کی ہے، تینوں ملزمین سگے بھائی ہیں۔ ایڈوکیٹ یاسر پٹیل نے ایڈیشنل سیشن جج کیج کے روبرو ملزمین کی ضمانت پر رہائی کی درخواست 30/ اپریل کو داخل کی تھی جس پر 4/ مئی کو سماعت عمل میں آئی۔
ملزمین کی ضمانت عرضداشت پر بحث کرتے ہوئے ایڈوکیٹ یاسر پٹیل نے عدالت کوبتایا کہ ملزمین بے قصور ہیں ا ور انہیں اشوک شانتی ناتھ گاؤلی نامی شخص کی جھوٹی شکایت پر پولس نے گرفتار کیا ہے۔
ایڈوکیٹ یاسر پٹیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزمین کسی غیر قانونی طریقے سے جمع ہونے والے مجمع کا حصہ نہیں تھے اور نہ ہی وہ حادثہ کے وقت حادثہ کی جگہ موجود تھے۔
دفاعی وکیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزمین ماضی میں کبھی بھی کسی بھی طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھے، یہ پہلا موقع ہے جب ان پر مقدمہ قائم کیاگیا ہے لہذا انہیں ضمانت پررہا کیا جانا چاہئے۔
ایڈوکیٹ یاسر پٹیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ ضمانت پر رہا ہونے کے بعد ملزمین ان کے خلاف موجود ثبوت وشواہد سے چھیڑ چھاڑ نہیں کرنے اور گواہوں سے رابطہ قائم نا کرنے کی عدالت کو یقین دہانی کراتے ہیں لہذا انہیں ضمانت پر رہا کیا جاے۔
دوران سماعت سرکاری وکیل بیراگیل نے ملزمین کی ضمانت پر رہائی کی سخت لفظوں میں مخالفت کی اور کہا کہ ملزمین فساد برپا کرنے والی گینگ کا حصہ تھے لہذا انہیں ضمانت پر رہا نہیں کرنا چاہئے۔
فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد سیشن عدالت کے جج کے ڈی جادھو نے ملزمین کو مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔
دھرور پولس کی جانب سے ملزمین کی گرفتاری کے بعد ہی ملزمین کے اہل خانہ نے جمعیۃعلماء مہاراشٹر کے نائب صدر حافظ ذاکر کے توسط سے جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے جنرل سیکریٹری مولانا حلیم اللہ قاسمی سے رابطہ قائم کرکے ملزمین کی جیل سے رہائی کے لیئے قانونی امداد طلب کی تھی۔
جمعیۃ علماء کے وکلاء کی جانب سے ایف آئی آر اور ریمانڈ رپورٹ کا مطالعہ کرنے کے بعد ملزمین کو قانونی امداد دیئے جانے کا فیصلہ کیا گیا اور پہلے مرحلہ میں تین ملزمین کی ضمانت عرضداشت سیشن عدالت میں داخل کی گئی جسے عدالت نے منظور کرلیا۔
مقامی پولس نے ملزمین پر تعزیرا ت ہند کی دفعات 143,144,145,147,308,324,427, 323,504,506,148,149,اور مہاراشٹر پولس ایکٹ کی دفعہ 135/ کے تحت درجنوں مسلم نوجوانوں پر مقدمہ قائم کیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق بچوں کے کرکٹ کھیلنے کو لیکر دو فرقہ کے درمیان فساد پھوٹ پڑا تھا جس میں دونوں فرقوں کے افراد کو زخم آئے تھے لیکن پولس یک طرفہ کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ صرف مسلمانوں کے خلاف ہی رجسٹرڈ کیا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں