شہر بھر کی مساجد میں ختم قرآن اور دعائیہ مجلس کا بابرکت انعقاد !!!
انٹر نیشنل ہیومن رائٹس کے صدر حضرت صابر نورانی (مدنی دربار) نے کہا کہ اپنی دعاؤں میں فلسطین کے مظلوموں کو خصوصی طور پر یاد رکھیں!!!!
مالیگاؤں:(نامہ نگار) انٹر نیشنل ہیومن رائٹس ایسوسی ایشن کے صدر حضرت صابر نورانی (مدنی دربار) اپنے آج کے پر مغز پیغام میں کہا کہ جب جب دنیا میں جنگ کے مہیب بادل چھاتے ہیں تب تب ذہن و دل میں ساقی فاروقی کے مصرعے گونج اٹھتے ہیں. "غنیم آسمانوں میں دشمن جہازوں کی سرگوشیاں ہیں / ستاروں کی جلتی ہوئی بستیاں ہیں/اور آنکھوں کے رادار پر /صرف تاریک پرچھائیاں ہیں" آنکھوں کے رادار پر آج تاریک پرچھائیاں اور ستاروں کی جلتی ہوئی بستیوں کے ہمراہ دن بدن کھنڈر ہوتے ہوئے لہولہان غزہ کی وہ تمام تر حشر سامانیاں اپنی داستان المناک بیان کرتے ہوئے دنیا کے سامنے اپنی زبوں حالی کا مرثیہ پڑھ کر اپنی جانب متوجہ کرنے کے در پے ہیں کہ دیکھو کیسے ایک ظالم و جابر اور غاصب ملک نے ہم سے ہمارے اپنوں کو چھیننے کی کوشش کی ہے. پہلے تو اس غاصب و سفاک ترین صیہونیت کے علمبردار ملک نے ہماری اپنی زمین پر اپنا ناپاک قبضہ جمایا اور آج حالات ایسے ہو گئے ہیں ہمارے اپنوں کی جان لینے سے بھی دریغ نہیں کررہا ہے. ساری دنیا محو تماشہ ایک ظالم و جابر ملک کی وحشیت کا قصیدہ پڑھنے میں مصروف ہے اور ایک ہم ہیں کہ اپنے ہی حالات پر ماتم و گریاں کرتے ہوئے غیبی مدد کے طلبگار اللہ حضور کی بارگاہ میں دست دعا کے طالب بنے کھڑے ہیں. "یہ داغ داغ اجالا یہ شب گزیدہ سحر "کیا اسی لئے ہم نے اپنی دھرتی اور اپنے اہل و عیال کو خون جگر سے سینچا تھا کہ جب یہ جوان ہوں تو قتل کردیئے جائیں. معصوموں کے لرزیدہ لبوں پر دعائے خیر کے کلمات جاری ہیں.آج عالم یہ ہے کہ "کوئی بھی نہیں سنتا پتھروں کی بستی میں /گونجتی ہے صدیوں سے میری ہی صدا تنہا ".آج اہالیان غزہ جن حیات کوش لمحات سے نبرد آزما ہیں ان ہی کا جگر ہے کہ اپنی تعمیر کردہ عمارتوں کو نہ صرف کھنڈر ہو کر ملبے کا ڈھیر بنتا دیکھ رہے ہیں بلکہ اپنے اہل خانہ کو دیدہ پر نم سے سپرد خاک بھی کرنے کو تیار بیٹھے ہیں لیکن ان کا عزم و حوصلہ ہے کہ سپر ڈالنے کو آمادہ نہیں. مسلم دنیا ہو یا اقوام متحدہ یورپی یونین ہو یا ناٹو جیسی تنظیم سب کے سب صیہونیت کی پشت پناہی کرتے ہوئے انھیں اہالیان غزہ کا نام و نشان مٹانے تک کی آزادی دے رکھی ہے.حضرت صابر نورانی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ ایسے میں ہمارا فرض اولیں ہے کہ ہم مساجد میں منعقد ہونے والی مجلس ختم قران اور مجلس دعا میں فلسطین کے مظلوموں کو خصوصی طور پر ضرور رکھیں. کہتے ہیں دعا مومن کا ہتھیار ہے. دعاؤں سے حالات اور تقدیریں بدل جایا کرتی ہیں. اس لئے امت مسلمہ سے گزارش ہے کہ ختم قران اور مجلس دعا میں غزہ کے جیالے مسلمانوں کو یاد رکھیں اور دعا کریں کہ اللہ پاک انھیں فتح و نصرت سے سرفراز کرے.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں