ادھو ٹھاکرے پر ایکناتھ شندے کو نکسلیوں کے ذریعے قتل کرنے کی سازش رچنے کا سنسنی خیز الزام۔
شمبھو راج دیسائی نے سنجے گائیکواڑ کے الزام کی تائید کی۔
ممبئی: وزیر اعلی ایکناتھ شندے کے قیادت والی شیو سینا کے ایم ایل اے سنجے گائیکواڑ نے سنسنی خیز الزام لگایا کہ ادھو ٹھاکرے کی حکومت کے دوران نکسلیوں کے ذریعہ ایکناتھ شندے کو مارنے کی سازش کی گئی تھی۔ گائیکواڑ نے کہا کہ ایکناتھ شندے ادھو حکومت میں گڈچرولی ضلع کے سرپرست وزیر تھے۔ انہیں نکسلیوں کی طرف سے دھمکیاں مل رہی تھیں۔ اس لیے شندے کو زیڈ پلس سیکیوریٹی دینے کی بات ہو رہی تھی، لیکن ٹھاکرے نے فون کر کے شندے کو دی گئی سیکیوریٹی روک دی۔
گائیکواڑ کا یہ الزام شیوسینا ادھو گروپ کے رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت کے اس تبصرے کے بعد آیا، جس میں راوت نے کہا تھا، ادھو ٹھاکرے اپنے دونوں ہاتھوں سے ایکناتھ شندے کو دے رہے تھے، لیکن شندے نے ادھو کے ہاتھ ہی کھینچ لئے ۔گائیکواڑ نے کہا، 'اگر وہ ہاتھ نہ کھینچتے تو شاید آج وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے زندہ نہیں ہوتے۔' گائیکواڑ نے کہا کہ جب شندے کی جان کو خطرہ تھا تو حکومت نے اس وقت کے وزیر مملکت برائے داخلہ شمبھوراج دیسائی (جو اس وقت شندے حکومت میں ایکسائز منسٹر ہیں) گھر پر ایک میٹنگ بلائی تھی۔ اس میٹنگ میں شندے کو زیڈ پلس سیکیوریٹی دینے کی کوشش کی جا رہی تھی، لیکن تب ماتوشری سے ادھو ٹھاکرے کا فون آیا اور شندے کو سیکیوریٹی نہ دینے کا حکم دیا۔
وزیر شمبھوراج دیسائی نے شندے گروپ کے ایم ایل اے سنجے گائیکواڑ کے ان الزامات کی تائید کی ہے۔ انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ شندے کو ایک بار نہیں بلکہ دو بار دھمکی آمیز خط موصول ہوئے ہیں۔ وہ خطوط پولیس کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔ ان خطوط میں شندے کے خاندان کا بھی ذکر تھا۔ اسمبلی میں بھی یہ مسئلہ زیر بحث آیا۔ بحث کے بعد پریذائیڈنگ آفیسر نے اس پر فوری کاروائی کرنے کی ہدایات دی تھیں۔ اس کے بعد اجلاس بلایا گیا۔ میٹنگ میں شندے کو زیڈ پلس سیکیوریٹی فراہم کرنے پر اتفاق رائے پایا گیا۔ اس سلسلے میں ایک تجویز اس وقت کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو بھیجی گئی تھی۔ اسی میٹنگ کے دن ادھو ٹھاکرے کا فون آیا۔ انہوں نے ملاقات کے بارے میں دریافت کیا اور مجھے بتایا کہ شندے کو اس طرح سیکیوریٹی نہیں دی جا سکتی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں