لوک سبھا کی کمیٹی کرنل پروہت کے دلائل کی سماعت کرنے کی مجاز نہیں: ایڈوکیٹ شاہد ندیم
بم دھماکہ متاثرین نے کمیٹی سے سماعت ملتوی یا پٹیشن واپس کرنے کی گذارش کی
ممبئی 19/ اکتوبر : لوک سبھا کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی آن پٹیشن کی جانب سے کرنل پروہت کی گرفتاری کو لیکر داخل کیئے گئے اعتراض پر 25/ اکتوبر کو ہونے والی سماعت پر مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ متاثرین نے ایڈوکیٹ شاہد ندیم (جمعیۃ علماء مہاراشٹر ارشد مدنی) کے توسط سے اعتراض داخل کیا ہے جس میں تحریر ہے کہ کمیٹی آن پٹیشن کو کرنل پروہت کی حمایت میں داخل کردہ پٹیشن پر سماعت کرنے کا قانونی اختیار ہی نہیں ہے اس کے باوجود کمیٹی نے 25/ اگست کو ملزم کرنل پروہت کو اس کی بات رکھنے کے لئے طلب کیا ہے۔
ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے اپنے اعتراض میں تحریر کیا ہے کہ کمیٹی آن پٹیشن کی شق(i) 8/ میں درج ہے کہ کمیٹی ایسے کسی بھی معاملے پر سماعت نہیں کرسکتی جو عدلیہ کے دائرہ اختیار میں آتا ہو اس کے باوجود شری سنیل وی ابھیانکر نامی شخص کی جانب سے داخل کردہ پٹیشن کو کمیٹی نے نا صرف سماعت کے لیئے قبول کرلیا بلکہ کرنل پروہت اور منسٹری آف ڈیفنس کو بھی اپنے دلائل پیش کرنے کے لیئے طلب کرلیا جسکی وجہ سے بم دھماکہ متاثرین اور انصاف پسند طبقہ میں بے چینی پھیلی ہوئی ہے۔
ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے اپنے خط میں مزید تحریر کیا کہ کمیٹی آن پٹیشن کی 25/ اکتوبر کی سماعت کی خبریں نیشنل میڈیا میں آنے کے بعد سے ہی بم دھماکہ متاثرین پریشان ہیں کہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے منہ کی کھانے کے بعد کرنل پروہت لوک سبھا سے رجوع ہوگیا ہے اور وہ وہاں اپنی بے گناہی ثابت کرنا چاہتا ہے جبکہ کرنل پروہت کا مقدمہ خصوصی عدالت میں آخری مرحلہ میں داخل ہوچکا ہے، ملزمین کے بیانات درج کیئے جارہے ہیں۔
اس ضمن میں ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے بتایا کہ انہوں نے کمیٹی آن پٹیشن کے چیئرمین ہریش دیودی(ممبر آف پارلیمنٹ) کو ایک خط روانہ کرکے ان سے درخواست کی ہے کہ وہ 25/ اکتوبرکو ہونے والی سماعت ملتوی کریں یا پٹیشن کو واپس کردیا جائے کیونکہ کمیٹی کو یہ اختیار ہی نہیں ہے کہ وہ کسی بھی زیر سماعت مقدمہ کے تعلق سے سماعت کرے۔
ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے مزید کہا کہ کمیٹی کو مالیگاؤں 2008بم دھماکہ معاملے میں کرنل پروہت کے کردار کے تعلق سے تفصیل سے آگاہ کیا گیا نیزکمیٹی کو بامبے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کی نقول بھی ارسال کی گئی جس کے مطابق کرنل پروہت کی گرفتاری قانونی ہے۔ کرنل پروہت کو گرفتار کرنے سے قبل خصوصی اجازت نامہ سی آر پی سی کی دفعہ 197/ کے تحت حاصل کرنا ضروری نہیں تھا۔
ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے مزید بتایا کہ کمیٹی سے درخواست کی گئی کہ وہ سماعت کرنے سے قبل چارچ شیٹ، گواہان کے بیانات، بامبے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ آف انڈیا کے فیصلوں کا مطالعہ کرنے کے بعد ہی شری سنیل وی ابھیانکر کی پٹیشن پر سماعت کرے اور پھر کرنل پروہت کے دلائل کی سماعت کرے حالانکہ اس معاملے میں کمیٹی کو سماعت کرنے کا اختیار ہی نہیں ہے۔
کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ 25/ اکتوبر کی سماعت سے نچلی عدالت پر اثر پڑھ سکتا ہے اور یہ عدلیہ کے کام کاج میں دخل دینے کے مترادف ہوگا لہذا سماعت ملتوی کی جائے یا پٹیشن کو واپس کیا جائے۔
واضح رہے کہ پونے سے تعلق رکھنے والے شری سنیل وی ابھیانکر نامی شخص نے لوک سبھا کی ایک کمیٹی، کمیٹی آن پٹیشن میں ایک عرضداشت داخل کرکے یہ دعوی کیا ہے کہ مہاراشٹر اے ٹی ایس اور این آئی اے نے ملز م کرنل پروہت کو مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے میں غیر قانونی طور پر گرفتار کیا ہے، گرفتاری کے وقت ملزم کرنل پروہت آرمی کی ڈیوٹی پر تھا لہذا اسے گرفتار کرنے کے لیئے خصوصی اجازت نامہ یعنی کہ سینکشن حاصل کرنا ضروری تھا لیکن اجازت نامہ حاصل کیئے بغیر ہی ملزم کو گرفتارکیا گیا ہے لہذا کمیٹی اس کی پٹیشن پر سماعت کرکے اس اہم معاملے کو پارلیمنٹ کے سامنے پیش کرے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں