میں فرار نہیں ہوا تھا مجھے بھگایا گیا تھا۔۔۔۔ گرفتاری کے بعد ڈرگس مافیا للت پاٹل کا دعویٰ
ممبئی : 300 کروڑ روپے کے منشیات کیس میں مطلوب ڈرگس مافیا للت پاٹل کو ممبئی پولیس نے بنگلور کے قریب سے گرفتار کیا ہے۔ وہ پونے کے سسون ہسپتال سے 3 اکتوبر کو پولیس کی حراست سے فرار ہو گیا تھا۔ جوائنٹ سی پی ستیہ نارائن چودھری نے منگل کو کہا کہ اس معاملے میں ممبئی پولیس نے اب تک 15 ملزمین کو گرفتار کیا ہے۔ پونے پولیس نے ایک الگ کیس میں کئی ملزمین کو بھی گرفتار کیا ہے۔ للت پاٹل کا بھائی بھوشن پاٹل بھی ان میں شامل ہیں۔ ڈی سی پی دتہ نلاواڑے نے کہا کہ ہم بھوشن پاٹل کو بھی پونے پولیس سے تحویل میں لینے جا رہے ہیں۔
گرفتاری کے بعد جب للت پاٹل کو منگل کو ریمانڈ کے لیے اندھیری کی عدالت میں پیش کیا گیا تو اس نے میڈیا کے سامنے دعویٰ کیا کہ وہ فرار نہیں ہوا تھا بلکہ اسے بھگایا گیا تھا۔ تفتیشی ادارے اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ اسے بھگانے کی سازش میں کون کون ملوث تھا؟ اس معاملے میں پونے کے کچھ پولیس والوں پر شک ہے۔ کچھ پولیس اہلکاروں کو معطل بھی کیا گیا ہے۔ کچھ ڈاکٹر بھی زیر تفتیش ہیں۔
ایک معتبر ذرائع نے بتایا کہ للت نے پوچھ تاچھ کے دوران بتایا کہ اسے ڈر تھا کہ اسے پونے کے ہسپتال میں آپریشن کے بہانے قتل کر دیا جائے گا، اس لیے وہ بھاگ گیا۔ لیکن پولیس اس زاویے سے جانچ کر رہی ہے کہ آیا وہ یہ دعویٰ کر کے کوئی بہانہ بنا رہا ہے یا پھر وہی لوگ جنہوں نے اسے فرار ہونے میں مدد کی تھی۔ ہسپتال میں اس کے قتل کی سازش تو نہیں کر رہے تھے۔ اندھیری کی عدالت نے اسے پیر تک پولیس حراست میں بھیج دیا ہے۔
للت پاٹل کو 2020 میں منشیات کے ایک کیس میں گرفتار کیا گیا تھا اور تب سے وہ جیل میں بند تھا۔ تقریباً چھ ماہ قبل اسی علاج کے بہانے پونے کے سسون اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ الزام ہے کہ اس دوران وہ پولیس کی حراست میں اسپتال سے منشیات کا ریکیٹ چلا رہا تھا۔ 2 اکتوبر کو جب پونے پولیس نے اس کے ساتھی سبھاش منڈل کو گرفتار کیا اور اس سے منشیات کا ایک پارسل ضبط کیا۔ اس کے بعد ہی للت پولیس کی حراست کے دوران اسپتال سے فرار ہوگیا تھا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں