src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

اتوار، 22 اکتوبر، 2023

 




دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے


تحریر:شیخِ طریقت حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب دامت برکاتہم

  (سجادہ نشین خانقاہ رحمانیہ٬مالیگاؤں)



قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’ہم تمہیں تھوڑے خوف اور بھوک کی آزمائش میں ضرور ڈالیں گے اور مال و جان کی کمی کے ذریعے بھی تمہارا امتحان لیں گے اور خوشخبری ہے حق پرجمے رہنے والوں کے لئے۔‘‘(البقرہ:آیت ۱۵۵)کلام پاک کی اس آیت میں یہ بات واضح کردی گئی کہ اہل حق پر مختلف قسم کے حالات ،اورطرح طرح کے آلام و مصائب آئیں گے ،ان کے ایمان و یقین کی جانچ کی جائے گی اور حوادث و مشاکل کی کسوٹی پر انہیں پرکھا جائے گا ۔یہ حالات حق کی دعوت لے کر اٹھنے والے افراد پر بھی آئیں گے اور جو جماعتیں اور تنظیمیں سچائی کو پھیلانے بڑھانے اور فروغ دینے کے لئے قائم ہوں گی انہیں بھی اس مرحلے سے گذرنا ہوگا یہی وجہ ہے کہ گزشتہ دو ہفتوں سے اھلِ فلسطین کو سخت ترین دشواریوں کا سامنا ہے اور سرائیل کی ظالم حکومت غزہ کے نہتے مردوں ٬عورتوں اور معصوم بچوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہی ہے۔ اور ایسے ایسے مظالم ان مظلوم مسلمانوں پر کیے جارہے ہیں جس کی تفصیل ہر باغیرت مسلمان کے لئے سخت اذیت ناک اور رنج پہنچانے والی ہے ۔یہ فلسطین کے غیور مسلمانوں کی ہمت اور حوصلہ ہے کہ ہر ظلم کا استقبال وہ مسکرا کررہے ہیں، ان کی ہمت ہے کہ وہ ایسے نامساعد حالات میں نہ خوفزدہ ہوئے اور نہ پست ہمت، انہوں نے ہر مرحلے میں استقامت اور خدا کی مرضی پر راضی رہنے کی نادر مثال قائم کی، قرآن مجید کی یہ آیت ان کے حسبِ حال ہے ’’اللہ کے بہت سے نبی ایسے گزرے ہیں جن کی معیت میں بہت سے اللہ والوں نے لڑائی لڑی، پھر اللہ کے راستے میں ان پر جو مصیبتیں آئیں ان سے نہ وہ پست ہمت ہوئے نہ انہوں نے کمزوری دکھائی، اور نہ باطل کے آگے جھکے اور اللہ ثابت قدم رہنے والوں کو ہی پسند فرماتاہے ۔‘‘ (البقرہ، آیت :۲۴۹ )یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ فلسطینی مسلمانوں پر ظلم و ستم کوئی آج کی بات نہیں ہے،فلسطینی مسلمانوں پر ماضی میں بھی جو مظالم ڈھائے گئے وہ ایک الگ ظلم و ستم کی داستان ہے ۔



ماضی میں اھل فلسطین پر جو کچھ ظلم و ستم کیا گیا اور اب جو مظالم کے پہاڑ ان پر توڑے جارہے ہیں اس کے پیش نظر یہ سوال واجب ہے کہ حقوق انسانیت کی دہائی دینے والی تنظیمیں کہاں چلی گئیں؟ اور انسانی حقوق کے نام پر دنیا بھر سے ہمدردی بٹورنے والے نہ جانے کن غاروں میں چھپ گئے اور کن عافیت گاہوں میں دبکے پڑے ہیں؟کیا فلسطین میں کیا جانے والا ظلم٬ظلم نہیں؟دنیا کے مسلم ممالک کے حکمراں بھی بیان اور قرارداد سے آگے نہیں بڑھ رہے ہیں اور صورتحال دن بدن نازک ہوتی جارہی ہے۔

یہ بات بھی ذہن میں رکھنے کی ہے کہ عقیدے کی پختگی اور جذبے کی درستگی دو ایسی چیزیں ہیں جو انسان میں غیر معمولی جرات و ہمت اور مشکل ترین آلام و مصائب جھیلنے کا حوصلہ پیدا کرتی ہیں اور جب راہ حق پر ہونے کا احساس دل میں جم جاتا ہے تو پھر گوشت پوست کا بنا ہوا انسان کسی ناقابل تسخیر پہاڑ کی طرح سخت اور مستحکم ہوجاتا ہے۔ غزہ کے مردوں عورتوں میں جو عزم محکم اور راہ حق میں مصیبتوں پر صبر و تحمل کا جو جوہر ہے وہ بے مثال بھی ہے قابل تقلید بھی! سلام ہو ان بھائیوں اور بہنوں پر جن کی آنکھوں میں حیاء،دل میں ایمان و یقین اور پیشانیوں پرسجدہ کا نشان ہے،جو دنیا کی عیش و عشرت اور لذت و عافیت کو چھوڑ کر خدا تعالیٰ کے لئے غم و الم اور رنج و صدمہ جھیلنے کے لئے تیار ہیں ٬جنہوں نے اپنے عزیزوں کی شہادت کا اعلان مسکرا کر سنا اور اس نازک مرحلے میں بھی صبر و استقامت کا دامن ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔ اسی صبر و استقامت کا ایک چھوٹا سا نمونہ ہے کہ ایک فلسطینی بہن اپنے شہید شوہر کی لاش پر کھڑی ہوکر کہتی ہیں کہ"مجھے بس مصطفیٰ سے یہی گلہ ہے تم نے شہادت پانے میں جلدی کی اور مجھے ہرا دیا٬ لیکن اللّٰهﷻ کی قسم میں تمہارے چاروں بیٹوں کو جہاد کے لئے تیار کرونگی اور سارے بچے اللّٰهﷻ کی راہ میں قربان، مسجد اقصیٰ پر قربان جب تک ہمارا رب اللّٰهﷻ ہم سے راضی نہ ہو جائے" ﷲ اکبر! سلام ہو ان پر جن کا عزم فولاد سے بھی زیادہ مستحکم ہے٬۔یہ وہی ہیں جن کا صبر ، جن کی استقامت، جن کی بلند ہمتی اور راہ حق پر جمے رہنے کی صفت حریفوں اور دشمنوں کو پکار پکار کر کہہ رہی ہے کہ؂


سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے

دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages