src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> جلوس عید میلاد النبی ﷺ کی شرعی حیثیت - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

جمعرات، 28 ستمبر، 2023

جلوس عید میلاد النبی ﷺ کی شرعی حیثیت

 




جلوس عید میلاد النبی ﷺ کی شرعی حیثیت




جلوس عید میلاد کے متعلق سنی مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ یہ مستحب کام ہے_ شریعت مطہرہ نے اسے فرض یا واجب نہیں کیا ہے اگر کوئی اسے فرض یا واجب کہتا ہے تو یہ گمراہی ہے. وقت کی قید فرض اور واجب کے لیے ہوا کرتی ہے چنانچہ فرض اور واجب کو ان کے وقت سے ادھر ادھر کرنا شرعاً نا جائز و گناہ ہے مگر جلوس عید میلاد بلا شبہ امر مستحب ہے اس لیے چاہے 12 ربیع الاول کو نکالیں یا 9 کو نکالیں، 13 کو نکالیں یا 14 کو یا 15 کو یا سال کے کسی بھی دن بلا شبہ وہ مستحب ہی رہے گا حرام نہیں حضور کی تشریف آوری کے بعد ہر دن ہمارے نبی کا ہے سال کے ہر دن حضور کی آمد کا جشن منایا جا سکتا ہے رہی بات محبت رسول کی تو یہ آپ کا اپنا نصیب ہے کہ حضور کے نام پر کس قدر کام کر سکتے ہیں حضور علیہ الصلاۃ والسلام کی سنتوں پر کتنا عمل کر سکتے ہیں حضور کے اسوۂ حسنہ کی پابندی کتنی کر سکتے ہیں. جو لوگ فرائض پر صحیح طور پر عمل نہیں کر سکتے واجبات کو بھولے بیٹھے ہیں اب وہ بھی ضد کرتے ہیں کہ جلوس اسی تاریخ میں نکلنا چاہیے. مسلمانوں کو اتنا سمجھ لینا چاہیے کہ خلفشار پیدا کرنے والے کس کے آلۂ کار ہیں ان کا مقصد کیا ہے. وہ مسلمانوں کے خیر خواہ ہرگز نہیں اس لیے بروز جمعہ کو نکلنے والے جلوس عید میلاد میں با ادب با وضو شرکت کریں اور حضور علیہ الصلاۃ والسلام کی بارگاہ میں خراج عقیدت پیش کریں.


✒️از قلم:

خلیفۂ حضور محدّثِ کبیر و اشرفُ الفقہاء،

حضرت علّامہ مفتی نعیم رضا مصباحی صاحب قبلہ (نائب قاضیِ اہلسنّت مالیگاؤں)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages